بھارت کا طویل رینج والے بین البراعظمی میزائل کا کامیاب تجربہ
صائمہ حیدر
18 جنوری 2018
بھارتی وزارت دفاع کے مطابق انڈیا نے آج جمعرات کے روز طویل رینج والے بین البر اعظمی میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ بھارت کا یہ میزائل تجربہ پڑوسی ممالک پاکستان اور چین کے خلاف دفاعی صلاحیت بڑھانے کی کوششوں کا ایک حصہ ہے۔
اشتہار
بھارت کی وزارت دفاع نے اپنے سرکاری ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک پیغام جاری کرتے ہوئےکہا ہے کہ پانچ ہزار کلومیٹر رینج تک مار کے حامل اس ’اگنی فائیو‘ بین البراعظمی میزائل کو خلیج بنگال میں بھارت کے مشرقی ساحل سے فضا میں چھوڑا گیا تھا۔ انڈیا کی وزارت دفاع کے بیان کے مطابق یہ میزائل بھارتی دفاعی صلاحیت میں قابل قدر اضافہ ہے۔
'اگنی پانچ‘ بھارت میں اگنی میزائل سلسلے کا مقامی طور پر بنایا گیا جدید ترین ورژن ہے۔ اگنی میزائل بنانے کا سلسلہ سن 1980 میں شروع کیا گیا تھا۔ عسکری ماہرین کے مطابق بھارت نے اگنی میزائل پروگرام اپنے روایتی حریف پاکستان اور پھر چین کو سامنے رکھتے ہوئے ترتیب دیا ہے۔
نئی دہلی کے مطابق اسے اپنے پڑوس سے دوہرے خطرے کا سامنا ہے۔ اوّل پاکستان سے جو اپنا جوہری پروگرام جاری رکھے ہوئے ہے اور دوئم چین سے جو بھارت کا حریف ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا قریبی دوست ملک مانا جاتا ہے۔
اگنی سلسلے کے دیگر میزائلوں میں بھارت کا اگنی ون سات سو کلومیٹر تک اپنے ہدف کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ اگنی ٹو کی رینج دو ہزار کلومیٹر تک ہے۔ اگنی تھری اور اگنی فور کی رینج ڈھائی ہزار سے ساڑھے تین ہزار کلومیٹر تک ہے۔
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔