انگلش ٹیم کو چار میچوں کی سیریز میں تین ایک سے مات دیتے ہوئے بھارتی کرکٹ ٹیم نے اولین ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں جگہ پکی کر لی ہے۔ اولین ٹیسٹ ورلڈ چیمپئن شپ کا فائنل اٹھارہ جون سے لندن میں شروع ہو گا۔
اشتہار
بھارت اور انگلینڈ کے مابین چار ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے سلسلے میں احمد آباد میں کھیلے گئے آخری ٹیسٹ میچ میں مہمان ٹیم نے میزبان ٹیم کو پچیس رنز اور ایک اننگز سے مات دے کر تین ایک سے یہ سیریز اپنے نام کر لی جبکہ ساتھ ہی ٹیسٹ ورلڈ چیمپئن شپ کے فائنل تک رسائی حاصل کر لی ہے۔
بھارت کا دورہ کرنے والی انگلش ٹیم اس ٹیسٹ میچ میں دوسری اننگز میں صرف ایک سو پینتیس رنز پر ہی ڈھیر ہو گئی۔ انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز میں دو سو پانچ رنز بنائے تھے جبکہ بھارت نے اپنی پہلی اور اکلوتی اننگز میں تین سو پینسٹھ رنز بنائے تھے۔
یہ ٹیسٹ میچ بھی تین دن کے اندر اندر ختم ہو گیا اور انگلش ٹیم کو ہزیمت آمیز شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ جب یہ ٹیسٹ سیریز شروع ہوئی تھی تو انگلش کھلاڑیوں سے بہت سی توقعات وابستہ کی جا رہی تھیں۔
پہلے ٹیسٹ میچ میں کامیابی کے بعد ایسا معلوم ہوتا تھا کہ انگلش کھلاڑی بھارت کو اس کے گھر ہی یہ سیریز ہرا دیں گے۔ تاہم نتیجہ انگلش مداحوں کی توقعات کے برعکس نکلا۔
احمد آباد میں کھیلے گئے چوتھے اور آخری ٹیسٹ میچ میں مین آف دا میچ کا ایوارڈ بھارتی بلے باز وکٹ کیپر رشبھ پنٹ کو دیا گیا جبکہ سیریز کا بہترین کھلاڑی بھارتی آل راؤنڈر روی چندر ایشون قرار پائے۔
بھارتی کپتان ویراٹ کوہلی نے احمد آباد ٹیسٹ میں کامیابی کے بعد کہا کہ وہ اپنی ٹیم کے تمام کھلاڑیوں سے مطمئن ہیں اور سبھی نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا۔ کوہلی نے البتہ کہا کہ اس سیریز کا دوسرا ٹیسٹ میچ انتہائی اہم تھا کیونکہ اس میچ میں ٹیم نے بھرپور کم بیک کیا۔
انگلش کپتان جو روٹ نے اعتراف کیا کہ بھارتی کھلاڑی نے ان کی ٹیم کو ہر شعبے میں مات دی۔ اس سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میچ میں بھی بھارتی ٹیم نے انگلش کھلاڑیوں کو پریشان کرتے ہوئے صرف دو دن میں ہی میچ اپنے نام کر لیا تھا۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا فائنل میچ اٹھارہ جون کو انگلینڈ میں شروع ہو گا۔ لندن میں کھیلے جانے والے اس تاریخی پانچ روزہ ٹیسٹ میچ میں بھارت کے مدمقابل نیوزی لینڈ کی ٹیم ہو گی۔
ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا فائنل میچ ہو گا۔ آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر بھارت کو پہلی پوزیشن حاصل ہوئی جبکہ دوسرے نمبر پر نیوزی لینڈ کی ٹیم رہی۔
پوائنٹس ٹینبل پر پاکستان کا نمبر پانچواں رہا جبکہ آسٹریلیا اور انگلینڈ بالترتیب تیسرے اور چوتھے نمبر پر رہیں۔ ٹیسٹ کرکٹ کے شائقین کے بقول آئی سی سی کی طرف سے ٹیسٹ ورلڈ چیمپئن شپ ٹورناممنٹ متعارف کرانے کی وجہ سے لوگ ایک مرتبہ پھر اس فارمیٹ میں دلچسپی لینے لگے ہیں۔
بلے بازوں کے چھکے چھڑا دینے والے گیند باز
کرکٹ کی دنیا میں سن 1990 کے دہائی سے لے کر اب تک سینکڑوں گیند بازوں نے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی۔ تاہم ان میں چند ہی ایسے باؤلر تھے جو حریف بلے بازوں کے اعصاب پر سوار ہونے کی صلاحیت رکھتے تھے۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
وسیم اکرم (1984 تا 2003)
چھوٹے رن اپ کے ساتھ بائیں بازو سے تیز رفتار سوئنگ باؤلنگ کرنے والے وسیم اکرم کو خطرناک ترین باؤلرز میں سرفہرست کہنا غلط نہ ہو گا۔ دو دہائیوں پر مبنی اپنے کیریئر میں انہوں نے انتہائی ماہر بلے بازوں کے ناک میں بھی دم کیے رکھا۔ وسیم ایک روزہ میچوں میں پانچ سو وکٹیں لینے والے واحد تیز گیند باز ہیں۔ انہوں نے ایک روزہ میچوں میں بھی 414 وکٹیں حاصل کر رکھی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tallis
وقار یونس (1989 تا 2003)
وسیم اکرم اور وقار یونس کی جوڑی بھی خطرناک ترین باؤلرز میں شمار کی جاتی تھی۔ وقار یونس وکٹوں کی دوڑ میں وسیم اکرم سے پیچھے رہے۔ ان کے تیز رفتار اِن کٹرز خاص طور پر دائیں بازوں سے بیٹنگ کرنے والے بلے بازوں کی وکٹیں اڑا دیا کرتے تھے۔ وقار یونس نے بین الاقوامی ٹیسٹ میچوں میں 373 اور ایک روز میچوں میں 416 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
کرٹلی ایمبروز (1988 تا 2000)
سن نوے کی دہائی میں ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز اور کرٹنی واش کی جوڑی مخالف ٹیم کے بلے بازوں کو ناکوں چنے چبوانے میں شہرت رکھتی تھی۔ ایمبروز نے واش کے مقابلے میں وکٹیں تو کم حاصل کیں لیکن ان کا بلے بازوں پر دبدبہ کہیں زیادہ رہتا تھا۔ چھ فٹ سات انچ قد والے دراز قامت باؤلر کا شمار اپنے وقت کے خطرناک ترین گیند بازوں میں ہوتا تھا۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شین وارن (1992 تا 2007)
آسٹریلوی لیگ اسپنر شین وارن بلے بازوں کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوتے تھے۔ شین وارن کو نہ صرف ہاتھ میں پکڑی گیند کو سپن کرنے میں مہارت حاصل تھی بلکہ وہ اپنے سامنے کھڑے بلے باز کے اعصاب پر سوار ہو جایا کرتے تھے۔ بلے باز کے دماغ کو پڑھ لینے کی صلاحیت انہیں مزید خطرناک بنا دیتی تھی۔ انہوں نے ٹیسٹ میچوں میں 708 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: dapd
متھیا مرلی دھرن (1992 تا 2011)
سری لنکن اسپنر ٹیسٹ اور ون ڈے میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے صرف زیادہ وکٹیں ہی نہیں حاصل کیں، بلکہ بلے بازوں پر ان کا رعب بھی بہت تھا۔ دنیا کے ماہر ترین بلے باز بھی ان کی انوکھی آف اسپن باؤلنگ کا مقابلہ کرتے وقت چوکس ہو جاتے تھے۔ مرلی دھرن نے اپنے کیریئر کے دوران ٹیسٹ میچوں میں 800 اور ون ڈے میں 534 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: AP
گلین میک گَرا (1993 تا 2007)
عالمی سطح پر تیز گیند بازی میں لائن اور لینتھ کے اعتبار سے میک گرا کا شاید ہی کوئی دوسرا باؤلر مقابلہ کر پائے۔ بلے بازوں کو باندھ کر رکھنے والے آسٹریلوی گیند باز نے ٹیسٹ میچوں میں 563 اور ون ڈے میچوں میں 381 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
انیل کمبلے (1990 تا 2008)
بھارتی لیگ اسپنر انیل کمبلے گزشتہ چھ دہائیوں کے دوران ایسے واحد باؤلر ہیں جنہوں نے ٹیسٹ میچ کی ایک اننگز میں 10 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
ثقلین مشتاق (1995 تا 2004)
عالمی کرکٹ میں ون ڈے میچ کے آخری اوورز میں اسپن باؤلنگ کرانے اور ’دوسرا‘ متعارف کرانے والے پاکستان آف سپنر ثقلین مشتاق ہی ہیں۔ ثقلین 200 ون ڈے وکٹیں حاصل کرنے والے کم عمر ترین گیند باز بھی ہیں۔
تصویر: Imago Images/Mary Evans
شان پولک (1995 تا 2008)
جنوی افریقہ کے شان پولک نے کئی ٹاپ آرڈر بلے بازوں کو دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور کیے رکھا۔ ان کی رفتار بہت تیز نہیں تھی لیکن عمدہ لائن اور لینتھ اور اس میں بھی ایک خاص تسلسل، ان کی کامیابی کا راز رہا۔ پولک نے ٹیسٹ میچوں میں 421 اور ون ڈے میں 393 وکٹیں حاصل کیں۔
تصویر: Imago Images/Colorsport
شعیب اختر (1998 تا 2011)
پاکستانی گیند باز شعیب اختر کی انتہائی تیز رفتار باؤلنگ نے انہیں ایک انتہائی خطرناک باؤلر بنایا۔ 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آنے والے باؤنسرز اور یارکرز ان کے سامنے کھڑے بلے بازوں پر ہیبت طاری کر دیتے تھے۔ شعیب اختر کا سامنا کرتے وقت ساروو گنگولی، برائن لارا اور گیری کرسٹن جیسے بلے باز بھی پریشان دکھائی دیتے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kodikara
لاسیت ملنگا (2004 سے اب تک)
سری لنکا کے تیز گیند باز لاسیت ملنگا نے اپنے کیریئر کے شروع ہی میں منفرد باؤلنگ ایکشن اور تیز رفتار یارکرز کے ساتھ بلے بازوں کی نیندیں حرام کر دی تھیں۔ ملنگا اب بھی کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن ان کی رفتار کچھ کم پڑ چکی ہے۔ انہوں نے اپنی زیادہ تر وکٹیں سن 2007 اور سن 2014 کے درمیان حاصل کیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/empics/PA-Wire/S. Cooper
جسپرت بمرا (2016 سے اب تک)
بھارتی گیند باز جسپرت بمرا گزشتہ چند برسوں کے دوران ایک خطرناک باؤلر بن کر ابھرے ہیں۔ گیند کی رفتار میں غیر معمولی انداز میں تغیر اور انتہائی درست یارکرز کے باعث بمرا خاص طور ڈیتھ اوورز میں انتہائی خطرناک باؤلر ہیں۔ بمرا 60 ون ڈے میچوں میں سو وکٹیں اور درجن بھر ٹیسٹ میچوں میں بھی 60 سے زائد وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔