پاکستان کے لیے مبینہ جاسوسی کرنے کے الزام میں حالیہ دنوں کئی گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ اتوار کو مرادآباد سے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا، چند دنوں قبل ٹریول بلاگر جیوتی ملہوترا کو بھی اسی الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ گرفتاریاں پہلگام میں حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے درمیان ہوئی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/epa/H. Tyagi
اشتہار
پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسیوں کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی کرنے کے الزام میں ٹریول بلاگر جیوتی ملہوترا کی ہریانہ پولیس کے ذریعہ گرفتاری کے چند دنوں بعد اتوار کو اتر پردیش پولیس کے انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے شہزاد نامی ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔
اے ٹی ایس کا کہنا ہے کہ شہزاد کو پاکستان کی انٹیلیجنس ایجنسی کے لیے مبینہ جاسوسی کرنے اور سرحد پار سے سامان اسمگل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق انہیں اطلاع ملی تھی کہ بھارت-پاکستان سرحد پر کام کرنے والا ایک شخص پاکستانی ایجنسی کی پشت پناہی سے سامان اسمگل کر رہا ہے۔ مخبر نے بتایا کہ وہ پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلیجنس آئی ایس آئی کے لیے بھی مبینہ طور پر جاسوسی کر رہا تھا اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث تھا۔
اے ٹی ایس نے ایک بیان میں کہا، "پولیس نے شہزاد کو اتوار کو مراد آباد سے گرفتار کیا۔" اس کے خلاف بھارت کی خودمختاری، اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں ڈالنے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
یو ٹیوبر جیوتی ملہوترا جیل میں
ہریانہ میں مقیم یوٹیوبر جیوتی ملہوترا کو پاکستانی انٹیلی جنس اہلکاروں کو مبینہ حساس معلومات فراہم کرنے کے الزام میں جمعے کے روز گرفتار کیا گیا تھا۔
اشتہار
33 سالہ جیوتی ملہوترا، جو ' ٹریول ود جے او' کے نام سے ایک یوٹیوب چینل چلاتی ہیں اور اس کے تین لاکھ سے زیادہ سبسکرائبرز ہیں، مبینہ طور پر دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں کام کرنے والے پاکستانی عملے سے رابطے میں تھیں۔
انہوں نے اپنے دورہ پاکستان کی کچھ ویڈیوز بھی اپنے یوٹیوب چینل پراپ لوڈ کیں، مثلاﹰ 'انڈین گرل ان پاکستان'، 'انڈین گرل ایکسپلورنگ لاہور'، 'انڈین گرل ایٹ کٹاس راج مندر' اور 'انڈین گرل رائڈز لگژری بس ان پاکستان' وغیرہ۔
یہ گرفتاریاں بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے پہلگام میں حملے، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے درمیان ہوئی ہیں۔
ہریانہ کے حصار کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ششانک کمار ساون نے اتوار کو کہا کہ پاکستانی انٹیلیجنس آپریٹیو (پی آئی او) اسے 'اثاثہ' بننے کے لیے تیار کر رہے تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ ملہوترا نے کئی بار پاکستان کا دورہ کیا، جس میں پہلگام دہشت گردانہ حملے سے پہلے کا دورہ بھی شامل تھا، اور چین کا بھی سفر کیا تھا۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ساون نے کہا کہ مرکزی ایجنسیوں نے ہریانہ پولیس کو مطلع کیا ہے کہ پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسیاں نرم بیانیے کو فروغ دینے کے لیے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو فعال طور پر بھرتی کر رہی ہیں۔
ملہوترا کو پانچ دن کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
جاسوسی کے ہنگامہ خیز واقعات
جاسوس خفیہ معلومات تک رسائی کے لیے بڑے عجیب و غریب طریقے اختیار کرتے ہیں اور یہ سلسلہ صدیوں سے جاری ہے۔ دنیا میں جاسوسی کے بڑے اسکینڈلز پر ایک نظر۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Steffen
پُر کشش جاسوسہ
ہالینڈ کی نوجوان خاتون ماتا ہری نے 1910ء کے عشرے میں پیرس میں ’برہنہ رقاصہ‘ کے طور پر کیریئر بنایا۔ ماتا ہری کی رسائی فرانسیسی معاشرے کی مقتدر شخصیات تک بھی تھی اور اس کے فوجی افسروں اور سایستدانوں کے ساتھ ’تعلقات‘ تھے۔ اسی بناء پر جرمن خفیہ ادارے نے اسے جاسوسہ بنایا۔ اس کے کچھ ہی عرصے بعد فرانسیسی خفیہ ادارے نے بھی اسے اپنے لیے بطور جاسوسہ بھرتی کرنے کی کوشش کی۔ یہ پیشکش قبول کرنے پر وہ پکڑی گئی۔
تصویر: picture alliance/Heritage Images/Fine Art Images
روزن برگ فیملی اور بم
1950ء کے عشرے کے اوائل میں جولیس اور ایتھل روزن برگ کیس نے امریکا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس جوڑے پر امریکا کے ایٹمی پروگرام سے متعلق خفیہ معلومات ماسکو کے حوالے کرنے کا الزام تھا۔ کچھ حلقوں نے اس جوڑے کے لیے سزائے موت کو دیگر کے لیے ایک ضروری مثال قرار دیا۔ دیگر کے خیال میں یہ کمیونسٹوں سے مبالغہ آمیز خوف کی مثال تھی۔ عالمی تنقید کے باوجود روزن برگ جوڑے کو 1953ء میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔
تصویر: picture alliance/dpa
چانسلر آفس میں جاسوسی
جرمنی میں ستّر کے عشرے میں جاسوسی کا ایک اسکینڈل بڑھتے بڑھتے ایک سیاسی بحران کی شکل اختیار کر گیا تھا۔ تب وفاقی جرمن چانسلر ولی برانٹ کے مشیر گنٹر گیوم (درمیان میں) نے بطور ایک جاسوس چانسلر آفس سے خفیہ دستاویزات کمیونسٹ مشرقی جرمنی کی خفیہ سروس شٹازی کے حوالے کیں۔ اس بات نے رائے عامہ کو ہلا کر رکھ دیا کہ کوئی مشرقی جرمن جاسوس سیاسی طاقت کے مرکز تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ برانٹ کو مستعفی ہونا پڑا تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Images/E. Reichert
’کیمبرج فائیو‘
سابقہ طالب علم اینتھنی بلنٹ 1979ء میں برطانیہ کی تاریخ میں جاسوسی کے بڑے اسکینڈلز میں سے ایک کا باعث بنا۔ اُس کے اعترافِ جرم سے پتہ چلا کہ پانچ جاسوسوں کا ایک گروپ، جس کی رسائی اعلٰی حکومتی حلقوں تک تھی، دوسری عالمی جنگ کے زمانے سے خفیہ ادارے کے جی بی کے لیے سرگرم تھا۔ تب چار ارکان کا تو پتہ چل گیا تھا لیکن ’پانچواں آدمی‘ آج تک صیغہٴ راز میں ہے۔
تصویر: picture alliance/empics
خفیہ سروس سے کَیٹ واک تک
جب 2010ء میں امریکی ادارے ایف بی آئی نے اَینا چیپ مین کو روسی جاسوسوں کے ایک گروپ کی رکن کے طور پر گرفتار کیا تو اُسے امریکا میں اوّل درجے کی جاسوسہ قرار دیا گیا۔ قیدیوں کے ایک تبادلے کے بعد اَینا نے روس میں فیشن ماڈل اور ٹی وی اَینکر کی حیثیت سے ایک نئے کیریئر کا آغاز کیا۔ ایک محبِ وطن شہری کے طور پر اُس کی تصویر مردوں کے جریدے ’میکسم‘ کے روسی ایڈیشن کے سرورق پر شائع کی گئی۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Shipenkov
مسٹر اور مسز اَنشلاگ
ہائیڈرون اَنشلاگ ایک خاتونِ خانہ کے روپ میں ہر منگل کو جرمن صوبے ہَیسے کے شہر ماربُرگ میں اپنے شارٹ ویو آلے کے سامنے بیٹھی ماسکو میں واقع خفیہ سروس کے مرکزی دفتر سے احکامات لیتی تھی اور یہ سلسلہ عشروں تک چلتا رہا۔ آسٹریا کے شہریوں کے روپ میں ان دونوں میاں بیوی نے یورپی یونین اور نیٹو کی سینکڑوں دستاویزات روس کے حوالے کیں۔ 2013ء میں دونوں کو جاسوسی کے الزام میں سزا ہو گئی۔
تصویر: Getty Images
شٹراؤس جاسوس؟
جرمن سیاسی جماعت CSU یعنی کرسچین سوشل یونین کے سیاستدان فرانز جوزیف شٹراؤس اپنی وفات کے عشروں بعد بھی شہ سرخیوں کا موضوع بنتے رہتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ غالباً وہ موجودہ سی آئی اے کی پیش رو امریکی فوجی خفیہ سروس او ایس ایس کے لیے کام کرتے رہے تھے۔ اس ضمن میں سیاسی تربیت کے وفاقی جرمن مرکز کی تحقیقات شٹراؤس کے ایک سو ویں یومِ پیدائش پر شائع کی گئیں۔ ان تحقیقات کے نتائج آج تک متنازعہ ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
آج کے دور میں جاسوسی
سرد جنگ کے دور میں حکومتیں ڈبل ایجنٹوں سے خوفزدہ رہا کرتی تھیں، آج کے دور میں اُنہیں بات چیت سننے کے لیے خفیہ طور پر نصب کیے گئے آلات سے ڈر لگتا ہے۔ 2013ء کے موسمِ گرما میں امریکی ایجنٹ ایڈورڈ سنوڈن کے انٹرویو اور امریکی خفیہ ادارے این ایس اے کی 1.7 ملین دستاویزات سے پتہ چلا کہ کیسے امریکا چند ایک دیگر ملکوں کے ساتھ مل کر عالمگیر مواصلاتی نیٹ ورکس اور کروڑوں صارفین کے ڈیٹا پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/P. Steffen
8 تصاویر1 | 8
'ناپسندیدہ شخصیت'
پولیس کا دعویٰ ہے کہ جیوتی ملہوترا دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں پاکستانی اہلکار دانش سے متعدد بار ملیں۔ ایف آئی آر میں مزید الزام لگایا گیا ہے کہ ملہوترا ہریانہ اور پنجاب میں کام کرنے والے وسیع تر جاسوسی نیٹ ورک کا حصہ تھیں، جس میں ایجنٹ، مخبر اور مالیاتی ہینڈلرز شامل تھے۔
بھارتی حکومت نے دانش کو تیرہ مئی کو ان کی سفارتی حیثیت سے متصادم سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر "ناپسندیدہ شخصیت" قرار دیا اور 24 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
دریں اثنا دو روز قبل پنجاب پولیس نے ایک خاتون سمیت دو افراد کو مالیرکوٹلہ سے ایک کیس میں گرفتار کیا تھا جن کا تعلق دانش سے بھی بتایا جاتا ہے۔