1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت پاک وزرائے خارجہ کی ملاقات، تعلقات میں نئی جہت کا عزم

27 جولائی 2011

جنوبی ایشیا کے دو دیرینہ حریف بھارت اور پاکستان نے آج باہمی تعلقات کو نئی جہت دینے اور امن مساعی کو دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔

تصویر: dapd

پاکستانی وزیر خارجہ حِنا ربانی کھر کے ساتھ ملاقات کے بعد بھارتی وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا کہ تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ دوسری طرف پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا ہے۔ خیال رہے کہ2008 میں ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ روابط معطل کر دیے تھے۔کرشنا نے کہا کہ ابھی کچھ دوریاں ہیں جنہیں طے کرنا ہے، تاہم ہم جموں و کشمیر سمیت دیگر امور پر بات چیت جاری رکھیں گے، تاکہ اختلافات کو دور کرکے مسائل کا پرامن حل تلاش کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ حناربانی کھر کے ساتھ بات چیت کے نتائج سے مطمئن ہیں۔

دوسری طرف پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ بات چیت کا سلسلہ کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ تعلقات اور مفاہمت کا نیا باب شروع کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کا ماننا ہے کہ بات چیت کا عمل جاری رہنا چاہیے کیوں کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ خطے میں امن قائم رکھنے کے لیے پاکستان اور بھارت پرخصوصی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔

34 سالہ حنا ربانی کھر کا وزارت خارجہ کا منصب سنبھالنے کے بعد یہ پہلا بین الاقوامی دورہ ہے۔تصویر: AP

میٹنگ میں بھارت نے کہا کہ دونوں ملکوں کا ماننا ہے کہ دہشت گردی مسلسل خطرہ بنی ہوئی ہے اور اسے ختم کرنے کی کوششیں ہونی چاہییں اور جو لوگ دہشت گردی کے لئے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔ جموں و کشمیر کے معاملے پر ایس ایم کرشنا نے کہا کہ دونوں ملک اس سلسلے میں بات چیت جاری رکھیں گے، تاکہ دوریاں کم ہوں اور نزدیکیاں بڑھیں۔ انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان کنٹرول لائن کے اطراف رہنے والے لوگوں کے درمیان تجارت بڑھانے کے لیے کئی اقدامات کی بات بھی کی۔ مسٹر کرشنا نے بتایا کہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی اگلے سال کی پہلی ششماہی میں اسلام آباد میں ملاقات ہوگی جس میں اعتماد سازی کے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا۔

بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے مذاکرات کے دوران دیگر معاملات کے علاوہ دہشت گردی کے خاتمے پر بھی زور دیا۔تصویر: UNI

قبل ازیں پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے خود سے 45 سال سینئر بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے ساتھ وفد کی سطح پر تفصیلی بات چیت کی۔ بات چیت کے بعد جاری کیے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان جوہری اور روایتی اعتماد سازی کے حوالے سے ستمبر میں اسلام آباد میں ماہرین کے گروپوں کے اجلاس منعقد کریں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کنٹرول لائن سے سرحد پار تجارت اور جموں و کشمیر کے لیے متعدد سفری سہولیات دینے پر بھی رضامند ہوگئے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ کنڑول لائن کے دونوں اطراف آمدورفت کا سلسلہ بڑھایا جائے گا، جس میں سیاحت اور مقدس مقامات کی زیارت کو بھی شامل کیا جائے گا۔ دونوں ملکوں نے سر ی نگر تا مظفر آباد اور پونچھ تا راولا کوٹ بس سروس کی تعداد بڑھانے اور سفری دستاویزات کے طریقہ کار کو سہل بنانے پر بھی اتفاق کیا۔

حناربانی کھر نے وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ، اپوزیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق نائب وزیر اعظم لال کرشن ایڈوانی سے بھی ملاقات کی۔

رپورٹ: افتخار گیلانی، نئی دہلی

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں