1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: پولیس گدھوں کو کیوں تلاش کر رہی ہے؟

جاوید اختر، نئی دہلی
31 دسمبر 2021

راجستھان کے کھوئیاں گاؤں میں دو ہفتے کے دوران 70 سے زائد گدھوں کے چوری ہونے کے بعد چرواہوں نے ان کو تلاش کرنے اور واپس لانے کے لیے پولیس کو 15 دنوں کی مہلت دی ہے۔ اس مقصد کے لیے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

Kenia Insel Lamu | Altstadt
تصویر: Sergi Reboredo/picture alliance

بھارت کے مغربی صوبے راجستھان میں ہنومان گڑھ ضلع کے کھوئیاں گاؤں میں گزشتہ تقریباً پندرہ دنوں کے اندر چرواہوں کے 76 گدھے لاپتہ ہو چکے ہیں۔چرواہوں کا الزام ہے کہ ان کے یہ گدھے چوری کر لیے گئے ہیں۔چرواہے ان وارداتوں کی وجہ سے کافی پریشان اور ناراض ہیں۔ انہوں نے مقامی انتظامیہ کو مہلت دی ہے کہ پندرہ دنوں کے اندر ان کے گدھوں کا پتہ لگایا جائے ورنہ وہ اپنے احتجاجی مظاہرے تیز کر دیں گے۔

چرواہوں کی اس دھمکی کے بعد ضلعی پولیس نے چار پولیس اہلکاروں پر مشتمل ایک خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی ہے، جو اطراف کے گاؤں میں جا کر گدھوں کو تلاش کر رہی ہے۔

ایک مقامی سیاسی رہنما سریش سوامی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گدھے ہمارے ذریعہ معاش کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ اس علاقے میں مختلف طرح کے سامان لانے لے جانے کے لیے گدھوں کا ہی استعمال ہوتا ہے لیکن پچھلے دو ہفتے کے دوران 70 سے زائد گدھے چوری ہو گئے۔

چرواہوں نے پولیس کے برآمد کردہ گدھوں کو اپنے گدھے ماننے سے انکار کر دیاتصویر: DW

سریش سوامی کا کہنا تھا،"ہم نے پولیس سے اس کی شکایت کی اور گدھوں کا پتہ لگانے کی درخواست کی لیکن انہوں نے ہماری باتوں پر کوئی توجہ نہیں دی، جس کے بعد ہمیں مجبوراﹰ تھانے کے باہر دھرنا دینا پڑا۔"  انہوں نے مزید کہا کہ گدھوں کی چوری ایک بہت سنگین مسئلہ ہے،"چونکہ چرواہے بھیڑ بھی پالتے ہیں اس لیے اگر گدھے چوری ہو سکتے ہیں تو ہم یہ کیسے اطمینان کر لیں کہ ہماری بھیڑیں محفوظ ہیں۔"

 

کھوئیاں تھانے کے انچارج وجیندر شرما نے بتایا کہ پولیس نے چرواہوں سے وعدہ کیا ہے کہ پندرہ دنوں کے اندر ان کے گدھے تلاش کر لیے جائیں گے۔ اس کے بعد چرواہوں نے اپنا دھرنا ختم کر دیا۔ انہوں نے بتایا، "ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر کی قیادت میں گدھوں کی تلاش کے لیے ایک ٹیم قائم کر دی گئی ہے اور اس ٹیم کے اہلکار پچھلے تین دنوں سے قریبی گاؤں میں گدھوں کا پتہ لگارہے ہیں۔"

'یہ گدھے ہمارے نہیں ہیں '

مقامی چرواہوں کے دھرنے اور دھمکی کے بعد پولیس نے پندرہ گدھوں کو برآمد کرنے کا دعوی کیا۔ تاہم چرواہوں نے انہیں اپنے گدھے ماننے سے انکار کر دیا۔

سریش سوامی نے بتایا کہ چرواہوں نے اپنے گدھوں کے مختلف نام دے رکھے ہیں۔ انہوں نے جب ان گدھوں کو ان کے نام پنکو، ببلو وغیرہ سے پکارا تو گدھوں نے کسی طرح کا ردعمل ظاہر نہیں کیا، اس لیے چرواہوں نے انہیں اپنا گدھا ماننے سے انکار کردیا۔

مقامی سیاسی رہنما سریش سوامی کا کہنا تھا کہ اگر پولیس نے اپنے وعدے کے مطابق پندرہ دنوں کے اندر گدھے تلاش کرکے نہیں دیے تو احتجاجی مظاہرہ دوبارہ شروع کر دیے جائیں گے۔

راجستھان میں گدھوں کا استعمال سامان لے جانے کے علاوہ کھیتی باڑی میں بھی کیا جاتا ہےتصویر: MOHAMMED HUWAIS/AFP/Getty Images

ایک گدھے کی قیمت بیس ہزار روپے

اپنے گدھے چوری ہونے سے مایوس چرواہوں کا کہنا ہے کہ ان کے ایک گدھے کی اوسطاً قیمت تقریباً بیس ہزار روپے ہے۔ اس طرح ان لوگوں کو مجموعی طور پر چودہ لاکھ روپے سے زیادہ کا نقصان ہو گیا۔ ان لوگوں کا تاہم کہنا ہے کہ گدھوں کی قیمت سے زیادہ انہیں اپنے مددگار جانوروں کے کھونے کا دکھ ہے۔

خیال رہے کہ بھارت کے مختلف شہروں اور بالخصوص راجستھان کے جے پور ضلع میں ہر سال گدھوں کا ایک بہت بڑا میلہ لگتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ سلسلہ گزشتہ پانچ سو برس سے جاری ہے۔

گدھوں کی تعداد کے حوالے سے گو کہ ٹھوس سرکاری اعدادوشمار دستیاب نہیں ہے لیکن ایک محتاط اندازے کے مطابق راجستھان میں گدھوں کی تعداد 23 ہزار کے قریب ہے۔ ان کا استعمال سامان لے جانے کے علاوہ کئی جگہوں پر کھیتی باڑی میں بھی کیا جاتا ہے۔

بھارت سرکار کی طرف سے کرائے جانے والے مویشی شماری کے مطابق سن 2012 سے 2019 کے درمیان گدھوں کی تعداد میں کافی کمی آئی ہے۔ ملک میں گدھوں کی تعداد میں 61 فیصد کی کمی آئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں