بھارت: کامیڈین منور فاروقی کو دہلی میں بھی شو کی اجازت نہیں
27 اگست 2022نوجوان مسلم فنکار منور فاروقی کا شو 28 اگست اتوار کے روز دارالحکومت دہلی میں منعقد ہونے والا تھا، تاہم تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس نے اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کے شو سے ’’علاقے میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی‘‘ متاثر ہو سکتی ہے۔
یہ شو ایک آڈیٹوریم میں دوپہر 2 بجے سے رات ساڑھے نو بجے تک ہونا تھا، جو ایک پرائیویٹ پروگرام تھا اور انتظامیہ کی جانب سے اس کی اجازت پہلے ہی دی جا چکی تھی۔
بھارت کی انتہا پسند ہندو تنظیمیں منور فاروقی کے پروگرام کی مخالفت کرتی رہی ہیں اسی لیے مقامی انتظامیہ یا پھر پولیس انہیں اجازت نہیں دیتی ہے۔ اب تک ان کے درجنوں پروگرام منسوخ کیے جا چکے ہیں۔
گزشتہ ہفتے جنوبی شہر بنگلور میں بھی ان کا ایک شو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ تاہم اس کے دوسرے روز حیدرآباد شہر میں، سخت ترین سکیورٹی میں، وہ اپنا ایک پروگرام بڑی مشکل سے پیش کر سکے تھے۔ مقامی حکومت نے اس کے لیے سخت بند و بست کیے تھے۔
بھارت: کامیڈین منور فاروقی کو ضمانت مل گئی
دہلی پولیس کا موقف
انتہا پسند ہندو تنظیم وشو ہندو پریشد نے جمعرات کے روز دہلی پولیس کے نام ایک مکتوب میں مطالبہ کیا تھا کہ 28 اگست کو دہلی میں ہونے والے منور فاروقی کے شو کو منسوخ کیا جائے۔ سنیچیر کے روز حکام نے بتایا کہ دہلی پولیس نے کامیڈین منور فاروقی کو دارالحکومت دہلی میں شو کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔
جوائنٹ کمشنر آف پولیس او پی مشرا نے بھارتی میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ شو کے منتظمین نے لائسنسنگ یونٹ سے رابطہ کیا تھا تاکہ آڈیٹوریم میں شو کے انعقاد کی اجازت دی جائے۔ تاہم پولیس کی اپنی انکوائری کے مطابق پروگرام ہونے سے علاقے میں مذہبی ہم آہنگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے، اس لیے اس پر روک لگا دی گئی ہے۔
وشو ہندو پریشد نے اپنے خط میں کہا تھا کہ ’’بھاگیہ نگر میں ہندو دیوتاؤں سے متعلق منور فاروقی کے مذاق کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔‘‘ اگر اس شو کو منسوخ نہیں کیا گیا تو وی ایچ پی اور بجرنگ دل جیسی انتہا پسند تنظیمیں اس کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر نکلیں گی۔
شوکی منسوخی پر رد عمل
انتہا پسند ہندو تنظیموں کی دھمکیوں کے سبب نوجوان فنکار منور فارقی کے بہت سے شو منسوخ کیے جا چکے ہیں، تاہم دارالحکومت دہلی جیسے شہر میں اس کی توقع نہیں کی جا رہی تھی۔ اس پر آزاد خیال شخصیات نے نکتہ چینی کی ہے۔
ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمان مہوا موئترا نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''وی ایچ پی کے بدمعاشوں اور دہلی پولیس کی بزدلی نے منور کے شو کو منسوخ کر دیا۔‘‘
گاندھی جی کہتے تھے، ''میں نہیں چاہتا کہ میرے گھر کو چاروں طرف سے دیواروں سے جکڑ دیا جائے اور میرے گھر کی کھڑکیاں بند کر دی جائیں۔‘‘ کیا آزادی کے 75 برس بعد بھی بھارت کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی اتنی کمزور ہے، جو ایک کامیڈی شو سے متاثر ہو رہی ہے؟
خیال رہے کہ رواں برس جنوری میں منّور فاروقی کو ریاست مدھیا پردیش کے شہر اندور سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ انہیں اس خدشے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا کہ وہ اپنے شو میں 'قابل اعتراض لطیفے‘ سنائیں گے۔ اس کے لیے انہیں ایک ماہ تک جیل میں رہنا پڑا تھا۔
منورکے خلاف مذہبی جذبات کو بھڑکانے کا الزام لگاتے ہوئے اتر پردیش میں بھی اپریل میں مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔
'مسلمانوں کے غلبے کے بجائے بھارتی غلبے کے بارے میں فکر کریں‘ آر ایس ایس سربراہ
گجرات سے تعلق رکھنے والے منّور فاروقی اپنے شوز میں بالخصوص حکومت اور سیاسی رہنماؤں پر طنز کرتے ہیں۔
لیکن انتہا پسند ہندو تنظیمیں منّور فاروقی کے شو منسوخ کیے جانے پر خوشی کا اظہار کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کامیڈی کے نام پر منّور فاروقی ہندو دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑاتے ہیں اور اس کے خلاف ہندو متحد ہوگئے۔ ان کا کہنا ہے کہ منّور کے شوز کا منسوخ ہونا ہندوؤں کے اتحاد کی طاقت کا مظہر ہے۔
منّور فاروقی نے مسلسل دھمکیوں کے سبب مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بار اپنے پیشے سے دستبردار ہوجانے کا اعلان کر دیا تھا۔ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا، ''نفرت جیت گئی، آرٹسٹ ہار گیا۔‘‘ تاہم اب انہوں نے جیسے ہی شو کرنے کا اعلان کیا، ان کی مخالفت شروع ہو گئی۔
ز ص/ ک م