1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا افغانستان میں اپنا سفارت خانہ کھولنے کا اعلان

عاطف بلوچ اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ | ادارت | مقبول ملک
10 اکتوبر 2025

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے اعلان کیا ہے کہ بھارت کابل میں اپنا تکنیکی مشن مکمل سفارت خانے کے طور پر اپ گریڈ کر رہا ہے۔ انہوں نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے نئی دہلی میں ملاقات کے بعد یہ اعلان کیا۔

بھارت
بھارت کابل میں اپنے تکنیکی مشن کو مکمل سفارت خانے کے طور پر اپ گریڈ کر رہا ہےتصویر: Anushree Fadnavis/REUTERS

طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت اور افغانستان کے مابین یہ ملاقات اولین اعلیٰ سطحی سفارتی رابطہ ہے۔

بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے جمعے کے روز کہا کہ بھارت افغانستان کی ترقی کے لیے پرعزم ہے اور تجارت، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کابل کی حمایت جاری رکھے گا۔

جے شنکر نے افغانستان کی خود مختاری اور سرحدی سالمیت سے بھارت کی اصولی وابستگی کا بھی اعادہ کیا۔ انہوں نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی سے مخاطب ہو کر کہا، ''ہمارے درمیان قریبی تعاون نہ صرف آپ کی قومی ترقی میں مددگار ہے بلکہ علاقائی استحکام اور مضبوطی میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کی پابندیوں کا شکار امیر خان متقی جمعرات کو نئی دہلی پہنچے تھے۔ یہ دورہ روس میں افغانستان سے متعلق بین الاقوامی اجلاس میں ان کی شرکت کے بعد ہوا، جس میں چین، بھارت، پاکستان اور کچھ وسطی ایشیائی ممالک کے نمائندے بھی شامل تھے۔

بھارت کی طالبان سے تعلقات میں حکمت عملی

یہ اقدام بھارت اور طالبان کے زیراقتدار افغانستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، حالانکہ دونوں ممالک کے درمیان تاریخی طور پر دشمنی رہی ہے۔ طالبان حکومت عالمی سطح پر شناخت حاصل کرنے کی خواہاں ہے جبکہ وہ بھارت، پاکستان اور چین جیسے علاقائی حریفوں کے اثر و رسوخ کا توازن قائم رکھنے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔

طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت اور افغانستان کے مابین یہ ملاقات اولین اعلیٰ سطحی سفارتی رابطہ ہےتصویر: @MEAIndia X/ANI Photo

بھارت کے خارجہ سیکرٹری وکرم مسری نے جنوری میں دبئی میں متقی سے ملاقات کی تھی اور بھارت کے افغانستان کے لیے خصوصی نمائندے نے اپریل میں کابل کا دورہ کیا تھا تاکہ سیاسی اور تجارتی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

ماہرین کے مطابق بھارت کا طالبان کے ساتھ اعلیٰ سطح پر یہ رابطہ دراصل نئی دہلی کی حکمت عملی کی نئی سمت کی نشاندہی کرتا ہے۔

یہ دورہ ایسے وقت پر کیا گیا، جب افغانستان اور پاکستان کے مابین کشیدگی نمایاں ہے، خاص طور پر افغان مہاجرین کی واپسی اور سرحدی تنازعات جیسے موضوعات پر۔

بھارت اور طالبان کا ماضی

جب طالبان چار سال قبل کابل پر قابض ہوئے تھے تو بھارتی تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ یہ عمل پاکستان کے حق میں ہو گا اور کشمیر میں عسکریت پسندوں کو تقویت ملے گی۔ تاہم بھارت نے اس کے باوجود طالبان کے ساتھ رابطے جاری رکھے اور سن 2022 میں کابل میں اپنا ایک تکنیکی مشن قائم کیا، جس میں توجہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد اور ترقیاتی تعاون پر مرکوز رہی۔

طالبان کی بین الاقوامی سطح پر تنہائی

افغان طالبان نے کئی ممالک کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کی ہے اور چین اور متحدہ عرب امارات سمیت بعض ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں، تاہم خواتین پر پابندیوں کی وجہ سے وہ عالمی سطح پر نسبتاﹰ تنہا ہیں۔

سابق بھارتی سفیر گوتم مکھوپادھیا کا کہنا ہے کہ بھارت اور افغانستان کے درمیان یہ رابطے طالبان حکومت کی قانونی شناخت کی ضمانت نہیں بلکہ داخلی اصلاحات کے لیے مثبت اقدامات کے لیے مواقع فراہم کرتے ہیں۔

افغان مہاجرین کی مشکلات، زلزلے کے باوجود پاکستان سے ملک بدری

03:35

This browser does not support the video element.

مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں