بھارت کا پرویز مشرف کو ویزا دینے سے انکار
2 دسمبر 2010خبررساں ادارے اے ایف پی نے بھارتی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ پرویز مشرف کی طرف سے بھارتی ویزے کی درخواست مسترد کر دی گئی ہے، تاہم وزرات خارجہ اس فیصلے کو بدلنے کا اختیار رکھتی ہے۔
اطلاعات کے مطابق پرویز مشرف کو بھارت میں داخل ہونے سے روکنے کی کوئی خاص وجہ نہیں بتائی گئی ہے۔ اے ایف پی نے ایک اعلیٰ بھارتی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا، ’پرویز مشرف بھارت کے کئی شہروں میں جانا چاہتے تھے اور کچھ تقریبات میں شرکت کرنا چاہتے تھے۔ لیکن ہم انہیں ویزا جاری کرنے کے حوالے سے کچھ تحفظات رکھتے ہیں۔‘
پرویز مشرف نے اپنے دورہ بھارت کے دوران چار شہروں میں جانا تھا، جہاں مختلف سمینارز منعقد کئے جا رہے ہیں۔ اس دوران انہوں نے میڈیا سے خصوصی ملاقاتیں بھی کرنا تھیں۔
پرویز مشرف 2008ء میں اقتدارسےالگ ہو گئے تھے، جس کے بعد سے وہ لندن میں رہائش پذیر ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اپنی ایک سیاسی پارٹی بنائی ہے اور وہ ارادہ رکھتے ہیں کہ آئندہ پارلیمانی انتخابات سے قبل وہ پاکستان واپس ضرور جائیں گے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ مشرف کو ویزا جاری نہ کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے حال میں اپنے ایک بیان میں بھارت پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ پاکستانی صوبہ بلوچستان میں شورش برپا کرنے کا مرتکب ہو رہا ہے۔ سیاسی کیریئر کی تیاریوں میں مصروف پرویز مشرف نے حال ہی میں کہا تھا کہ اسلام آباد حکومت کے پاس ایسے واضح شواہد ہیں کہ نئی دہلی حکومت بلوچستان میں بدامنی کو ہوا دے رہی ہے۔
مشرف کو بھارتی ویزا جاری نہ کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد وہاں کے ذارئع ابلاغ میں یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ افغانستان سے متعلق پرویز مشرف نے بھارت کے کردار پر انگلی اٹھائی تھی، جس کی وجہ سے نئی دہلی حکومت کچھ ناراض ہو گئی ہے۔ مشرف نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ بھارتی حکام افغانستان میں پاکستان مخالف جذبات پیدا کرنا چاہتےہیں۔
دریں اثناء ایسے خدشات بھی ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ اپنے دورہ بھارت کے دوران اگر پرویز مشرف کوئی متنازعہ بیان دیتے ہیں تو پاکستان اور بھارت کے کشیدہ تعلقات میں مزید تلخی بھی پیدا ہو سکتی ہے۔ ناقدین کے خیال میں مشرف کو بھارتی ویزا نہ جاری کرنے کا فیصلہ سیاسی نوعیت کا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل