1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا ہائپر سونک میزائل کے کامیاب تجربے کا اعلان

17 نومبر 2024

اس پیشرفت کے بعد بھارت دنیا کے ان مٹھی بھر ممالک میں شامل ہوگیا ہے، جو ہائپر سونک ہتھیاروں کے پروگرام رکھتے ہیں۔ یہ میزائل پندرہ سو کلو میٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ
بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھتصویر: Firdous Nazir /Eyepix Group/picture alliance/Photoshot

بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے آج بروز اتوار  ملک کے پہلے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہائپر سونک میزائل کے کامیاب تجربہ کا اعلان کیا۔ اس پیشرفت کے بعد بھارت دنیا کے ان مٹھی بھر ممالک میں شامل ہوگیا ہے، جو ہائپرسونک ہتھیاروں کے پروگرام رکھتے ہیں۔  یہ میزائل ہفتے کے روز مشرقی ساحل پر اے پی جے عبدالکلام جزیرے سے داغا گیا۔ اٹلانٹک کونسل کے مطابق اس سے قبل صرف امریکہ، چین اور روس نے ہائپر سونک صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا ہے۔

بھارت ان چند گنتی کے ممالک کی فہرست مین شامل ہو گیا ہے، جو ہائپر سونک میزائل پروگرام کے حامل ہیںتصویر: Indian Press Information Bureau/AA/picture alliance

شمالی کوریا اور یمن میں حوثی باغیوں نے بھی ایسے میزائلوں کا تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ہائپر سونک ہتھیار آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ رفتار حاصل کر سکتے ہیں۔

بھارتی دفاعی صلاحیتوں کے لیے اہم سنگ میل

راج ناتھ سنگھ نے فیس بک پر پوسٹ کیا، ''یہ ایک تاریخی لمحہ ہے اور اس اہم کامیابی نے ہمارے ملک کو ایسی اہم اور جدید فوجی ٹیکنالوجیز کی صلاحیتوں کے حامل منتخب ممالک کے گروپ میں لا کھڑا کیا ہے۔‘‘ ایک حکومتی بیان کے مطابق بھارتی ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن اور اس کے صنعتی شراکت داروں نے یہ میزائل تیار کیا ہے، جو 1500 کلومیٹر (930 میل) سے زیادہ فاصلے پر پے لوڈ لے جانےکی صلاحیت کا حامل  ہے۔

بھارت طویل عرصے سے مقامی میزائل پروگرام پر عملدر آمد جاری رکھے ہوئے ہےتصویر: Gurinder Osan/AP/picture alliance

 حکومت نے کہا، ''فلائٹ ڈیٹا نے کامیاب اور اعلیٰ درجے کی درستی کے ساتھ ہدف بنانے کی تصدیق کی۔‘‘ حالیہ برسوں میں نئی دہلی نے مغربی ممالک کے ساتھ اپنے دفاعی تعاون کو مضبوط کیا ہے، خاص طور پر کواڈ الائنس کے ذریعے، جس میں امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔

 ش ر⁄ ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں