1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سیلابوں سے متعلق وارننگ سسٹم نصب کرنے کا بھارتی منصوبہ

4 ستمبر 2024

بھارت ہمالیہ کی تقریباً 200 برفانی جھیلوں پر ہائی ٹیک وارننگ سسٹم نصب کر رہا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث مستقبل میں ان بڑی جھیلوں کے بند ٹوٹنے کا خطرہ ہے اور اس طرح کسی بڑی تباہی سے قبل از وقت نمٹنا ممکن ہو سکے گا۔

 بھارت ہمالیہ کی تقریباً 200 برفانی جھیلوں پر ہائی ٹیک وارننگ سسٹم نصب کر رہا ہے
بھارت ہمالیہ کی تقریباً 200 برفانی جھیلوں پر ہائی ٹیک وارننگ سسٹم نصب کر رہا ہےتصویر: Fabrice Coffrini/AFP/Getty Images

بھارت کے ہمالیائی پہاڑوں میں کم از کم 7,500 ایسی برفانی جھیلیں ہیں، جن کے بند ٹوٹنے سے خطرناک اور اچانک سیلاب آنے کا خطرہ موجود ہے۔ بھارت کی نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی ٹیمیں آئندہ تین برسوں میں انتہائی بلندی پر واقع ایسی 190 جھیلوں پر وارننگ سسٹم لگانے کا منصوبہ رکھتی ہیں، جنہیں سب سے زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

این ڈی ایم اے کے ایک سینئر اہلکار صفی احسن رضوی کا کہنا تھا، ''ہم اس تناظر میں خطرات کو کم کرنے کے لیے اہم پیش رفت کر چکے ہیں۔‘‘

گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈ (جی ایل او ایف) اس پانی کے اچانک اخراج کو کہتے ہے، جو ​​گلیشیئر بیڈز یا گلیشیئرز کے نچلے حصے میں جمع ہو چکا ہوتا ہے۔ یہ جھیلیں گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے بنتی ہیں جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور زمینی درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار تیز ہو چکی ہے۔

ایک بھارتی ٹیم اس وقت شمال مشرقی ریاست سکم میں چھ ہائی رسک جھیلوں کے ارد گرد پیشگی انتباہی نظام نصب کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ وہاں اکتوبر 2023 میں اس طرح کے اچانک سیلاب میں کم از کم 77 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

پاکستان سمیت 12 ممالک کو اس حوالے سے شدید خطرات کا سامنا ہےتصویر: AFP

 صفی احسن رضوی کا کہنا تھا، ''ہم اب تک 20 جھیلوں پر انتباہی نظام نصب کر چکے ہیں اور رواں موسم گرما میں 40 جھیلوں پر کام مکمل کر لیں گے۔‘‘ اس منصوبے میں ''جھیلوں میں پانی کی سطح کو کم کرنا‘‘ بھی شامل ہے۔

یہ نظام نصب کرنے والی ٹیموں میں فوج اور متعدد سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کے اہلکار، ماہرین ارضیات، ہائیڈرولوجسٹ اور کمپیوٹنگ انجینئرز بھی شامل ہیں۔ بعدازاں بھارتی فضائیہ کو بھی اس مشن میں شامل کیا جائے گا، جو بھاری سازوسامان کو دور دراز مقامات تک پہنچائے گی۔

بھارت: سکم میں سیلاب سے زبردست تباہی، 14 افراد ہلاک 102لاپتہ

یہ منصوبہ بھارت کے ہمالیائی اور چین کی سرحد سے متصل علاقوں کے ساتھ ساتھ شمال میں کشمیر اور لداخ سے لے کر شمال مشرق میں اروناچل پردیش تک کے علاقوں کا احاطہ کرے گا۔

ماحولیاتی تبدیلیاں گلیشیئرز کے غائب ہونے کا سبب بن رہی ہیں۔  یہاں تک کہ اگر زمینی درجہ حرارت کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے یعنی 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک بھی محدود بنا دیا جائے تو اس صدی کے آخر تک زمین کے نصف یعنی دو لاکھ پندرہ ہزار گلیشیئرز کے پگھلنے کا امکان ہے۔

سکم میں اس طرح کے اچانک سیلاب میں کم از کم 77 افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: India's Ministry of Defence/AFP

سیٹلائٹ ڈیٹا پر مبنی سن 2020ء  کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 30 برسوں میں برفانی جھیلوں کے حجم میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ 15 ملین لوگ برفانی جھیلوں کے ارد گرد 50 کلومیٹر کے دائرے میں رہتے ہیں اور انہیں کسی جھیل کے بند ٹوٹنے کی صورت میں خطرات کا سامنا ہے۔

بھارت، پاکستان، چین اور نیپال سمیت 12 ممالک کو اس حوالے سے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ اس کی جزوی وجہ یہ ہے کہ دنیا کے دیگر حصوں کی نسبت اس خطے میں زیادہ لوگ برفانی جھیلوں کے قریب رہتے ہیں اور وہاں انتباہی نظام یا تو موجود نہیں یا پھر بچاؤ کے لیے وقت بہت ہی کم ہوتا ہے۔

ا ا/ا ب ا (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں