بھارت غلطی سے باز رہے، عمران خان
21 دسمبر 2020پاکستان نے اتوار کو لائن آف کنٹرول کے متنازعہ علاقے میں اقوام متحدہ کے مبصر مشن کی گاڑی کو نشانہ بنانے کی' دھوکہ دہی ‘ کی واردات سے متعلق معاملے کو عالمی ادارے میں پیش کر دیا۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق اسلام آباد نے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اور صدر کے نام خط بھیجا ہے اور پاکستان کا موقف پیش کرتے ہوئے کہا ہے، '' بھارت عالمی ادارے یو این کے مشن کے کاموں میں رخنہ اندازی کر رہا ہے۔‘‘
جمعے کو بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر کی جانے والی مذکورہ کارروائی کے بعد پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو ایک ٹویٹ پیغام میں تحریر کیا،'' میں عالمی برادری پر یہ مکمل طریقے سے واضح کرنا چاہتا ہوں کہ بھارت نے یو این مشن کی گاڑی، جس پر یو این کا لوگو اور جھنڈا لگا تھا، کو جان بوجھ کر نشانہ بنا کر پاکستان کے خلاف آپریشن میں انتہائی لاپرواہی اور غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اسے پاکستانی قوم کی طرف سے ایک بھرپور اور مضبوط رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہر سطح پر پائے جانے والے خطرات کا بھرپور اور مناسب جواب دیا جائے گا۔ بھارت غلطی نہ کرے۔‘‘
پاکستان کا دعویٰ ہے کہ بھارت کی طرف سے یہ یو این کی گاڑی پر حملہ جان بوجھ کر کیا گیا کیونکہ اقوام متحدہ کے مشن کی گاڑیاں دور سے پہچانی جاتی ہیں کیونکہ ان پر جھنڈے اور لوگو لگے ہوتے ہیں۔
دریں اثناء پاکستان کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اُس کے پاس ایسی قابل اعتماد معلومات موجود ہیں جن سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت دھوکے سے پاکستان پر حملہ کر کے اپنے اندرونی مسائل اور مشکلات کی طرف سے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتا تھا اور پاکستان کے خلاف ایک غلط کارروائی کا جھوٹا جواز تلاش کر رہا تھا۔‘‘ پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے نام خط میں تحریر کیا گیا کہ، '' بھارت کی طرف سے کسی بھی حملے کی صورت میں پاکستان اپنے مکمل دفاع کے لیے ممکنہ اقدامات کا حق استعمال کرے گا۔‘‘
دریں اثناء اقوام متحدہ نے گزشتہ جمعے کو پیش آنے والے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی مکمل تشویش کی یقین دہانی کرائی ہے۔
بھارت کی تردید
اُدھر بھارت کے خارجہ امور کے ترجمان انوراگ سریواستاوا نے کہا کہ پاکستان کے الزامات کی تفصیل سے تحقیقات کی گئیں اور یہ الزامات غلط اور غیر حقیقی ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فوج لائن آف کنٹرول پر یو این مبصرین کی موجودگی سے واقف تھی اور انہوں نے فائرنگ نہیں کی۔ بھارتی خارجہ امور کے ترجمان کا ایک بیان میں کہنا تھا، '' بھارت کے خلاف بے بنیاد اور من گھڑت الزامات لگانے کے بجائے پاکستان اپنے زیر انتظام علاقے میں اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو تحفظ فراہم کرنے میں اپنی ناکامی کی پردہ پوشی کے لیے بھارت پر اس طرح کے غلط الزامات لگا رہا ہے۔ پاکستان اپنی کوتاہیوں کی ذمہ داری کے ساتھ تفتیش کروائے۔‘‘
ایٹمی ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیا کی دونوں طاقتیں 1947ء میں برطانوی سامراج سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے اب تک کشمیر کے متنازعہ علاقے میں تین جنگیں لڑچُکی ہیں۔ اس علاقے میں آئے دن مسلحہ جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں اور 2003 ء سے دونوں ریاستیں ایک دوسرے پر 'فائر بندی لائن‘ کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ک م / ع آ (ایجنسیاں(