بھارت: کورونا سے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے متجاوز
جاوید اختر، نئی دہلی
19 مئی 2020
بھارت میں کورونا وائرس کا قہر تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے، اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد اس مہلک وبا سے متاثر اور تین ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Furlan
اشتہار
بھارت کووڈ انیس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں کے لحاظ سے ایشیا کا تیسرا اور دنیا کا گیارہواں ملک بن گیا ہے۔ ترکی اور ایران دیگر دو سب سے زیادہ متاثرہ ایشیائی ملک ہیں۔
بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری تازہ اعدادو شمار کے مطابق کورونا وائرس کی وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 1246 ہوچکی ہے اور اب تک 3157 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ گزشتہ 24 گھنٹے میں 5242 نئے کیسز سامنے آئے اور 157افراد کی موت ہوگئی۔ تاہم اب تک 39 ہزار سے زائد افراد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔
بھارتی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ملک میں 11مئی کے بعد سے ہر روز اوسطاً 4077 نئے معاملات سامنے آرہے ہیں جب کہ اس مدت کے دوران مرنے والوں کی یومیہ اوسطاً تعداد 115 ہے۔ البتہ پچھلے دو دنوں کے دوران دس ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔
متاثرہ ریاستوں میں مغربی ریاست مہاراشٹر سرفہرست ہے جہاں 35ہزار سے زائد افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے اور 1249افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔جنوبی ریاست تمل ناڈو میں متاثرین کی تعداد11760اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 81ہے۔ گجرات میں بھی 11746افراد کے متاثر ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے لیکن وزیر اعظم کی آبائی ریاست میں مرنے والوں کی تعداد تمل ناڈو کے مقابلے کافی زیادہ یعنی 694ہے۔ قومی دارالحکومت دہلی سب سے زیادہ متاثرین کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے۔ یہاں اب تک دس ہزار 54 مریضوں کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ 160افراد ہلا ک ہوچکے ہیں۔
اس دوران مودی حکومت نے دعوی کیا کہ کووڈ انیس پر قابو پانے کے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔ وزارت صحت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں فی ایک لاکھ پر صرف 7.1کیسز ہورہے ہیں جب کہ عالمی سطح پر یہ اوسط 60ہے۔ جو اس بات کا ثبوت ہے کہ اس وبا کی روک تھام کے لیے ابتدا میں جو کوششیں کی گئیں اور جو اقدامات کیے جارہے ہیں ان کے حوصلہ افزا نتائج مل رہے ہیں۔
لاک ڈاون کی وجہ سے لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیںتصویر: DW/M. Krishnan
دریں اثنا چوتھے مرحلے کے تحت 31 مئی تک نافذ لاک ڈاون کا سلسلہ جاری ہے۔ مودی حکومت نے تاہم بڑے پیمانے پر نکتہ چینی ہونے کے بعد لاک ڈاون کی ذمہ داری اب ریاستی حکومتوں پر ڈال دی ہے۔ ریاستی حکومتیں اپنی صوابدید کے مطابق جن علاقوں میں لاک ڈاون میں رعایت دینا چاہتی ہیں دے سکتی ہیں۔ تاہم ہوائی جہازوں اور میٹرو سروسز پر پابندی برقرار رہے گی۔
مہاجر مزدوروں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری
لاک ڈاون کی وجہ سے روزگار اور ذریعہ معاش سے محروم ہوجانے والے لاکھوں مزدور اب بھی اپنے گھروں کو پہنچنے کے لیے سینکڑوں میل کا سفر پیدل طے کررہے ہیں۔ ملک کی تمام اہم شاہراہوں پر دل دہلادینے والے مناظر دیکھے جاسکتے ہیں۔ ایک طرف یہ مزدو ر اپنی بیوی اور چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ چلچلاتی دھوپ میں سفر کرنے کے لیے مجبور ہیں دوسری طرف مختلف مقامات پر انہیں پولیس کی زیادتیوں کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ایک غیر سرکاری تنظیم سیو لائف فاونڈیشن کی رپورٹ کے مطابق 25مارچ کو لاک ڈاون شروع ہونے کے بعد سے 16مئی کے درمیان 139مہاجر مزدور پیدل سفر کے دوران سڑک حادثات، بھوک اور دیگر امراض کی وجہ سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان کے علاوہ 27ایسے افراد بھی ہلاک ہوئے ہیں جو کہ لازمی خدمات کی فراہمی پر مامور تھے۔ تاہم مذکورہ مدت کے دوران سڑک حادثات سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد 368ہے۔ ان کے علاوہ سینکڑوں دیگر افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
مہاجر مزدورں کی ہلاکت کا تازہ ترین واقعہ پیر کی رات اترپردیش کے مہوبا ضلع میں پیش آیا۔ جہاں ایک سڑک حادثے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 30سے زائد زخمی ہوگئے۔
جاویداختر/ ص ز (ایجنسیاں)
کورونا وائرس کی عالمی وبا، آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
مئی کے وسط تک کورونا وائرس کے متاثرين ساڑھے چار ملين سے متجاوز ہيں۔ انفيکشنز ميں مسلسل اضافے کے باوجود دنيا کے کئی حصوں ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں بھی جاری ہيں۔ يہ وائرس کيسے اور کب شروع ہوا اور آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
تصویر: Reuters/Y. Duong
نئے کورونا وائرس کے اولين کيسز
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
تصویر: AFP
وائرس سے پہلی موت
گيارہ جنوری سن 2020 کو چينی حکام نے نئے وائرس کے باعث ہونے والی بيماری کے سبب پہلی ہلاکت کی اطلاع دی۔ مرنے والا اکسٹھ سالہ شخص اکثر ووہان کی اس مارکيٹ جايا کرتا تھا، جس سے بعد ازاں وائرس کے پھيلاؤ کو جوڑا جاتا رہا ہے۔ يہ پيش رفت چين ميں اس وقت رونما ہوئی جب سالانہ چھٹيوں کے ليے لاکھوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہيں۔
يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔
تصویر: Reuters/K. Hong-Ji
ووہان کی مکمل بندش
گيارہ ملين کی آبادی والے شہر ووہان کو تيئس جنوری کو بند کر ديا گيا۔ شہر کے اندر اور باہر جانے کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز، کشتياں، بسيں معطل کر ديے گئے۔ نيا وائرس اس وقت تک تيئس افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: AFP/H. Retamal
گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی
چين ميں ہزاروں نئے کيسز سامنے آنے کے بعد تيس جنوری کے روز عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو ’گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار دے ديا۔ دو فروری کو چين سے باہر کسی ملک ميں نئے کورونا وائرس کے باعث کسی ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ مرنے والا چواليس سالہ فلپائنی شخص تھا۔ چين ميں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 360 تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Hayward
’کووڈ انيس‘ کا جنم
عالمی ادارہ صحت نے گيارہ فروری کو نئے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی پھيپھڑوں کی بيماری کا نام ’کووڈ انيس‘ بتایا۔ بارہ فروری تک يہ وائرس چين ميں گيارہ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا جبکہ متاثرين ساڑھے چواليس ہزار سے زائد تھے۔ اس وقت تک چوبيس ملکوں ميں نئے وائرس کی تصديق ہو چکی تھی۔
تصویر: AFP/A. Hasan
يورپ ميں پہلی ہلاکت
چودہ فروری کو فرانس ميں ايک اسی سالہ چينی سياح جان کی بازی ہار گيا۔ يہ ايشيا سے باہر اور يورپی بر اعظم ميں کووڈ انيس کے باعث ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ چين ميں اس وقت ہلاکتيں ڈيڑھ ہزار سے متجاوز تھیں، جن کی اکثريت صوبہ ہوبے ميں ہی ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/M. Di Lauro
پاکستان ميں اولين کيس
پاکستان ميں نئے کورونا وائرس کا اولين کيس چھبيس فروری کو سامنے آيا۔ ايران سے کراچی لوٹنے والے ايک طالب علم ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔ اٹھارہ مارچ تک ملک کے چاروں صوبوں ميں کيسز سامنے آ چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan
کورونا کا دنيا بھر ميں تيزی سے پھيلاؤ
آئندہ دنوں ميں وائرس تيزی سے پھيلا اور مشرق وسطی، لاطينی امريکا و ديگر کئی خطوں ميں اولين کيسز سامنے آتے گئے۔ اٹھائيس فروری تک نيا کورونا وائرس اٹلی ميں آٹھ سو افراد کو متاثر کر چکا تھا اور يورپ ميں بڑی تيزی سے پھيل رہا تھا۔ اگلے دن يعنی انتيس فروری کو امريکا ميں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
يورپ اور امريکا کے دروازے بند
امريکی صدر نے گيارہ مارچ کو يورپ سے تمام تر پروازيں رکوا ديں اور پھر تيرہ مارچ کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر ديا۔ بعد ازاں سترہ مارچ کو فرانس نے ملک گير سطح پر لاک ڈاون نافذ کر ديا اور يورپی يونين نے بلاک سے باہر کے تمام مسافروں کے ليے يورپ ميں داخلہ بند کر ديا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Morrisard
متاثرين کی تعداد ايک ملين سے متجاوز
دو اپريل تک دنيا کے 171 ممالک ميں نئے کورونا وائرس کی تصديق ہو چکی تھی اور متاثرين کی تعداد ايک ملين سے زائد تھی۔ اس وقت تک پوری دنيا ميں اکاون ہزار افراد کووڈ انيس کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ دس اپريل تک يہ وائرس دنيا بھر ميں ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/xim.gs
ہلاکتيں لگ بھگ دو لاکھ، متاثرين اٹھائيس لاکھ
بائيس اپريل تک متاثرين کی تعداد ڈھائی ملين تک پہنچ چکی تھی۔ پچيس اپريل کو کووِڈ انیس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ ستانوے ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اٹھائیس لاکھ پندرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ پچیانوے ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
متاثرين ساڑھے چار ملين سے اور ہلاک شدگان تين لاکھ سے متجاوز
مئی کے وسط تک نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ساڑھے چار ملين سے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد تين لاکھ سے متجاوز ہے۔ امريکا ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سولہ مئی کو سبقت حاصل کر لی۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زيادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/J. Cabezas
بنڈس ليگا پھر سے شروع، شائقين غائب
سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
يورپ بھر ميں پابنديوں ميں نرمياں جاری
دو مئی کو اسپين کے مشہور بارسلونا بيچ کو عوام کے ليے کھول ديا گيا۔ سولہ مئی سے فرانس اور اٹلی ميں بھی سمندر کنارے تقريحی مقامات لوگوں کے ليے کھول ديے گئے ہيں۔ يورپ کے کئی ممالک ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں جاری ہيں اور بلاک کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک تمام تر سرحدی بنشيں بھی ختم ہوں اور يورپ ميں داخلی سطح پر سياحت شروع ہو سکے۔