1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کورونا سے متاثرین کی تعداد 2 لاکھ سے متجاوز

جاوید اختر، نئی دہلی
3 جون 2020

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سے متاثرین کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس مہلک وبا سے متاثرین کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد چھ ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے۔

Indien | Coronavirus: Ärtzte mit Sicherheitsanzügen in Ahmedabad
تصویر: Reuters/A. Dave

ہر روز تقریباً آٹھ ہزار نئے کیسز سامنے آرہے ہیں جس سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگلے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں بھارت میں متاثرین کی تعداد چار لاکھ سے تجاوز کرسکتی ہے۔

بھارتی وزارت صحت کی طرف سے جاری تازہ اعدادو شمار کے مطابق کووڈ انیس سے متاثرین کی تعداد دو لاکھ سات ہزار191 ہوچکی ہے جبکہ اب تک پانچ ہزار 829 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹے میں آٹھ ہزار 171 نئے کیسز سامنے آئے جبکہ 204 افراد کی موت ہوگئی۔

متاثرین کی سب سے زیادہ تعداد کے لحاظ سے بھارت پہلے ہی دنیا کا ساتواں ملک بن چکا ہے اور دنیا کے ان تین ملکوں میں شامل ہوتا دکھائی دے رہا ہے جہاں روزانہ اوسطاً آٹھ ہزار نئے کیسز سامنے آرہے ہیں۔ ان ملکوں میں امریکا، برازیل اور روس شامل ہیں۔ حکومت نے تاہم کہا ہے کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے کیے گئے اقدامات اور بہتر انتظامات کی وجہ سے بھارت میں کورونا کے مریضو ں کے صحت یاب ہونے کی شرح بہت بہتر یعنی 48.07 فیصد ہے۔ بھارت میں اب تک ایک لاکھ 285 افراد صحت یاب ہوچکے ہیں۔ دوسری طرف اس وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد عالمی اوسط سے بہت کم ہے۔

ابھی عروج پر نہیں پہنچی ہے

حکومتی ادارہ انڈین کاونسل آف میڈیکل ریسرچ کی سائنس داں ڈاکٹرنویدیتا گپتا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کورونا کو روکنے کے لیے ان کی کوششیں اور حکومت کے اقدامات کافی موثر ثابت ہورہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر ملکوں کے مقابلے بھارت کی حالت کافی بہتر ہے۔ ڈاکٹر گپتا کے مطابق”کمیونٹی ٹرانسمیشن کی اصطلاح استعمال کرنے کے بجائے ہمیں اس بیماری کے پھیلنے کی شدت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ بھارت میں یہ ابھی اپنے عروج پر نہیں پہنچی ہے۔ ہم اسے روکنے کے لیے موثر اقدامات کررہے ہیں اور شرح اموات کے لحاظ سے بھی بھارت کی صورت حال کافی بہتر ہے۔“

تصویر: Reuters/A. Dave

’عالمی درجہ بندی درست نہیں‘

بھارتی وزارت صحت میں جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے پریس بریفنگ میں اس بات پر ناراضگی کا اظہار کیا کہ بھارت کو کورونا سے متاثرہ ملکوں کی عالمی درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر دکھا یا جارہا ہے اور اس نے جرمنی اور فرانس کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔  لو اگر وال کا کہنا تھا کہ بھارت میں کورونا سے بہت کم ہلاکتیں ہوئی ہیں اس لیے ایسی درجہ بندی مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ کورونا کے مریض بڑھ رہے ہیں لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اپنے تحفظ کے طریقہ کار پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں کورونا سے شرح اموات صرف 2 اعشاریہ 82 فیصد ہے جبکہ دنیا کے کئی ملکوں میں شرح اموات 19 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ د وسری طرف دیگر ملکوں کے مقابلے بھارت کی آبادی بہت زیادہ ہے۔ لہذا دوسرے ملکوں سے موازنہ اور عالمی درجہ بندی درست نہیں ہے۔

اچھی خبر

اس دوران کورونا وائر س سے سب سے زیادہ متاثرہ ریاست مہاراشٹر سے اچھی خبر ہے۔ مہاراشٹر میں متاثرین کی تعداد 72 ہزار 300 سے زائد ہوچکی ہے جبکہ دو ہزار  465 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ لیکن گزشتہ مسلسل تین دنوں کے دوران مہاراشٹر میں نئے کیسز کی تعداد قومی اوسط سے کم رہی ہے۔ پچھلے تین دنوں کے دوران مہاراشٹر میں نئے مریضوں کی تعداد میں اضافے کی شرح 4.15 فیصد رہی جبکہ قومی اوسط 4.74 تھی۔

حالانکہ نئے کیسز میں اضافے کی شرح میں بہت زیادہ گراوٹ نہیں آئی ہے تاہم یہ بات اس لحاظ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ بھارت میں مجموعی متاثرین کی ایک تہائی سے زیادہ تعداد صرف مہاراشٹر میں ہے۔ ماہرین کے مطابق اگرمہاراشٹر میں نئے کیسز میں کمی کا رجحان برقرار رہتا ہے تو اس سے قومی اوسط میں بھی کمی آجائے گی۔

مہاراشٹر: 72 ہزار سے پار

وزارت صحت کے اعدادو شمار کے مطابق مہاراشٹر میں متاثرین کی تعداد 72 ہزار 300 ہوگئی ہے، جبکہ اب تک دو ہزار 465 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جنوبی ریاست تمل ناڈو دوسرے نمبر پر ہے جہاں متاثرین کی تعداد 24 ہزار 586 اوراموات کی تعداد 200 ہوگئی ہے۔ قومی دارالحکومت دہلی میں کورونا وائرس کے نئے کیسز مسلسل بڑھ رہے ہیں اور اس نے گجرات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ دہلی میں متاثرین کی تعداد 22 ہزار 132 ہوگئی ہے جبکہ 556 افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں۔ حالانکہ دہلی میں ہلاکتوں کی تعداد اس سے بہت زیادہ بتائی جارہی ہے۔ وزیر اعظم مودی کی آبائی ریاست گجرات میں اب تک ایک ہزار 92 افراد کورونا کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ 17 ہزار 632 متاثر ہوئے ہیں۔

بیل کی موت کے دکھ میں لوگ کورونا وائرس کا خطرہ بھول گئے

01:13

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں