بھارت: کورونا متاثرین اب 19.5 ملین، اموات دو لاکھ سولہ ہزار
2 مئی 2021
کورونا وائرس کی عالمی وبا سے شدید متاثرہ ملک بھارت میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں مزید تقریباﹰ تین ہزار سات سو مریض ہلاک ہو گئے۔ اسی دوران ایک دن میں اس وائرس کی تقریباﹰ تین لاکھ ترانوے ہزار نئی انفیکشنز بھی ریکارڈ کی گئیں۔
اشتہار
نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں میں آج اتوار کے روز جاری کردہ حکومتی اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران آبادی کے لحاظ سے دنیا کے اس دوسرے سب سے بڑے ملک میں کووڈ انیس کے مزید 3,689 مریضوں کا انتقال ہو گیا۔
یوں اس جنوبی ایشیائی ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے لگنے والی بیماری کووڈ انیس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد اب دو لاکھ پندرہ ہزار چھ سو کے قریب ہو گئی ہے۔
اس کے علاوہ کل ہفتہ یکم مئی کو ملک میں اس وائرس کی مزید تقریباﹰ تین لاکھ ترانوے ہزار نئی انفیکشنز بھی ریکارڈ کی گئیں۔ اس طرح آج اتوار کی صبح تک ملک میں کورونا وائرس کے متاثرین کی مجموعی تعداد بھی 19.5 ملین ہو گئی۔
بھارت میں کورونا وائرس کے بحران کا سب سے زیادہ اثر ملکی قبرستانوں میں اور شمشان گھاٹوں پر نظر آ رہا ہے۔ نئی دہلی میں لاشوں کو دفنانے کے لیے جگہ کم پڑ گئی ہے جبکہ ملک کے کئی شمشان گھاٹوں میں بھی جگہ باقی نہیں رہی۔
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے
بھوپال سمیت کئی متاثرہ شہروں میں بہت سے شمشان گھاٹوں نے زیادہ لاشوں کو جلائے جانے کے لیے اپنی جگہ بڑھا دی ہے لیکن پھر بھی ہلاک شدگان کے لواحقین کو اپنے عزیزوں کی آخری رسومات کے لیے گھنٹوں انتظار کرنا پڑ رہا ہے۔ بھوپال کے ایک شمشان گھاٹ کے انتظامی اہلکار ممتیش شرما کا کہنا تھا، ’’کورونا وائرس دھڑا دھڑ ہمارے لوگوں کو نگلتا جا رہا ہے۔‘‘
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں
نئی دہلی کے سب سے بڑے قبرستان کے گورکن محمد شمیم کا کہنا ہے کہ وبا کے بعد سے اب تک وہاں ایک ہزار میتوں کو دفنایا جا چکا ہے، ’’گزشتہ سال کی نسبت کئی گنا زیادہ لاشیں دفنانے کے لیے لائی جا رہی ہیں۔ خدشہ ہے کہ بہت جلد جگہ کم پڑ جائے گی۔‘‘
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے
ہسپتالوں میں بھی حالات انتہائی خراب ہیں۔ طبی حکام انتہائی نگہداشت کے وارڈز میں مریضوں کو داخل کرنے کے لیے گنجائش بڑھانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ ڈاکٹروں اور مریضوں دونوں کو ہی طبی آلات اور ادویات خریدنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ مارکیٹ میں یہ آلات اور ادویات غیر قانونی حد تک مہنگے داموں بیچے جا رہے ہیں۔
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images
علاج کی سہولیات سے محروم
بہت سے ہسپتالوں میں آکسیجن کی شدید کمی ہے۔ بہت سے شہری اپنے بیمار رشتے داروں کو لے کر ان کے علاج کے لیے ہسپتالوں کا رخ کر رہے ہیں مگر ہسپتالوں میں مریضوں کا رش اتنا ہے کہ سینکڑوں مریض علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
تصویر: Amarjeet Kumar Singh/Zuma/picture alliance
آکسیجن کی فراہمی کا انتظار ہی کرتے رہے
ہسپتالوں کے باہر لوگ اپنے بیمار رشتہ داروں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کے لیے منتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ ایسے بہت سے مریض اس طرح انتقال کر گئے کہ ان کے پیارے ان مریضوں کے لیے آکسیجن کی فراہمی کا بےسود انتظار ہی کرتے رہے۔
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance
سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے عالمی ریکارڈ
بھارت میں نئی کورونا انفیکشنز کی یومیہ تعداد اتنی زیادہ ہے کہ گزشتہ پانچ دنوں سے وہاں روزانہ بنیادوں پر سب سے زیادہ نئی انفیکشنز کے مسلسل عالمی ریکارڈ بنتے جا رہے ہیں۔ اتوار پچیس اپریل کو وہاں کورونا وائرس کے تقریباﹰ تین لاکھ تریپن ہزار نئے متاثرین رجسٹر کیے گئے جبکہ صرف ایک دن میں کووڈ انیس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بھی دو ہزار آٹھ سو بارہ ہو گئی۔
ب ج، م م ( اے پی)
تصویر: Adnan Abidi/REUTERS
6 تصاویر1 | 6
ہلاکتوں اور انفیکشنز کی ریکارڈ یومیہ تعداد
بھارت میں کورونا وائرس کی موجودہ لہر اتنی شدید ہے کہ گزشتہ کئی دنوں سے وہاں نئے بیمار پڑنے والے افراد اور ہلاک شدگان کی روزانہ تعداد کے نئے سے نئے ریکارڈ دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ گزشتہ دس دنوں سے وہاں نئی انفیکشنز کی روزانہ تعداد مسلسل تین لاکھ سے زیادہ ہی رہتی ہے۔ اس کے علاوہ کل ہفتہ ایسا مسلسل چوتھا دن تھا کہ ملک بھر میں کووڈ انیس کی وجہ سے ہلاک ہونے والوں کی یومیہ تعداد تین ہزار سے زائد رہی۔
بھارت کو اس وقت اس عالمی وبا کی دوسری لہر کا سامنا ہے۔ کل یکم مئی کی صبح جاری کردہ یومیہ سرکاری ڈیٹا کے مطابق کورونا کے نئے متاثرین کی تعداد چار لاکھ سے بھی زیادہ رہی تھی۔ یوں عالمی سطح پر بھارت دنیا کا وہ پہلا ملک بن گیا تھا، جہاں صرف ایک دن میں چار لاکھ سے زائد نئی انفیکشنز رجسٹر کی گئی تھیں۔
کورونا وائرس بے قابو، بھارتی نظام صحت بے بس ہوتا ہوا
بھارت میں دن بدن پھلتے ہوئے کورونا وائرس بحران نے ملک کے صحت کے بنیادی ڈھانچے پر زبردست دباؤ ڈالا ہے۔ بہت سی ریاستوں میں میڈیکل آکسیجن، ادویات اور ہسپتالوں میں بستروں کی کمی کی اطلاع ہے۔
اس تصویر میں احمد آباد کے ایک ہسپتال کے باہر وفات پانے والے مریض کے رشتہ دار رو رہے ہیں۔ بھارت میں ہفتے کو ریکارڈ دو لاکھ چونتیس ہزار سے زائد کورونا کیسز درج کیے گئے تھے۔ کورونا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی دو وجوہات ہیں، ایک کورونا وائرس کی نئی قسم ہے، جو تیزی سے پھیلتی ہے، دوسرا لوگ سماجی فاصلے کا خیال نہیں رکھتے۔
تصویر: Ajit Solanki/AP Photo/picture alliance
آکسیجن کی کمی
متعدد بھارتی ریاستوں میں میڈیکل آکسیجن کی کمی واقع ہو چکی ہے جبکہ ملک بھر کے ہسپتالوں میں مریضوں کے لیے بیڈ کم پڑ گئے ہیں۔ اتوار کو دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے بھی کہا تھا کہ میڈیکل آکسیجن کی کمی ہو چکی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے صنعتی پلانٹس سے میڈیکل آکیسجن طلب کی ہے۔
تصویر: Ajit Solanki/AP Photo/picture alliance
شمشان گھاٹ بھر گئے
بھارت میں وفات پانے والوں کی تعداد اس قدر زیادہ ہو چکی ہے کہ شمشان گھاٹوں میں آخری رسومات کے لیے لائنیں لگ چکی ہیں۔ وہاں ملازمین کی شفٹیں کم از کم بھی چودہ گھنٹوں کی کر دی گئی ہیں۔
تمام بڑے شہروں کے ہسپتالوں کو کووڈ مریضوں کے بڑی تعداد کا سامنا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق متعدد ہسپتالوں میں کورونا میں مبتلا تشیویش ناک حالت کے مریضوں کو بھی بیڈ میسر نہیں ہے۔ انتہائی نگہداشت کے یونٹ بھرے پڑے ہیں۔ دہلی حکومت نے آکسیجن سے لیس نئے بیڈ متعدد اسکولوں میں لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومت نے دوا ساز کمپنیوں سے ادویات اور طبی آکسیجن کی سپلائی بڑھانے کی اپیل کی ہے۔ وفاقی حکومت کے مطابق متاثرہ ریاستوں تک ادویات اور آکسیجن پہنچانے کے لیے خصوصی ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں۔ بھارت میں ادویات اور آکسیجن بلیک مارکیٹ میں بکنا شروع ہو گئی ہے جبکہ استطاعت رکھنے والے مہنگے داموں خرید رہے ہیں۔
صحت عامہ کا بھارتی نظام اس وبا کی وجہ سے اس وقت اتنے زیادہ دباؤ میں ہے کہ وہاں کووڈ انیس کے انتہائی بیمار مریضوں کے لیے آکسیجن اور دیگر طبی ساز و سامان اور سہولیات کی بھی شدید قلت ہے۔ ہسپتالوں پر بوجھ اتنا زیادہ ہے کہ ان کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ بھرے پڑے ہیں اور وہ وہاں مریضوں کے لیے بستر بھی چند ہفتوں سے بہت کم پڑ چکے ہیں۔
نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے مطابق صرف کل ہفتے کے روز ہی ملکی دارالحکومت نئی دہلی، آندھرا پردیش اور ہریانہ کی ریاستوں کے مختلف ہسپتالوں میں کم از کم بھی 34 مریض صرف اس وجہ سے انتقال کر گئے کہ متعلقہ ہسپتالوں کے پاس انہیں لگانے کے لیے آکسیجن نہیں تھی۔
اسی طرح اسی قلت کی وجہ سے ملک کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے اتر پردیش کے مختلف ہسپتالوں میں بھی 31 مریضوں کا انتقال ہو گیا۔
بھارت سمیت دنیا بھر میں ہندو مذہب کے ماننے والے دیوالی منا رہے ہیں۔ بھارت میں کورونا کی وبا اور بڑے شہروں ميں شديد آلودگی کے باوجود عوام نے يہ مذہبی تہوار روايتی جوش و خروش سے منايا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/D. Talukdar
کورونا ہے تو کيا ہوا، کھل کے خريدو سونا
بھارت ميں ديوالی کے موقع پر سونا خريدنا ايک رواج ہے، جس کی وجہ سے اس تہوار کے آتے سونے کی خرید و فروخت بڑھ جاتی ہے۔ ايک اندازے کے مطابق سونے کی سالانہ تجارت کا چاليس فيصد اسی تہوار کے قريب ہوتا ہے۔ يہ منظر راجھستان کے شہر جے پور کے مشہور جواہری بازار کی ہے، جس ميں کاروباری سرگرمياں واضح ہيں۔
تصویر: Vishal Bhatnagar/NurPhoto/picture alliance
پٹاخوں کی فروخت بھی جاری رہی
يہ مغربی بنگال کے شہر کلکتہ کی ايک مارکيٹ کی تصوير ہے، جہاں پٹاخے فروخت کيے جا رہے ہيں۔ ديوالی کے موقع پر پٹاخے پھوڑنا بھی ايک روايت ہے مگر کئی شہروں ميں آلودگی کی پريشان کن سطح کی وجہ سے اس عمل کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔
تصویر: Payel Samanta/DW
سب سے زيادہ ديے جلانے کا ريکارڈ
ايودھيا ميں دريائے سريو کے کنارے ديے جلانے کی روايت بھی کافی پرانی ہے۔ تيرہ نومبر کی رات لوگوں نے اس مقام پر 584,572 سے زائد ديے جلائے، جو ايک نيا ريکارڈ ہے۔ گينس بک آف ورلڈ ريکارڈز ميں اس کا تذکرہ بھی کيا گيا۔ يہ مسلسل دوسرا سال ہے کہ اسی مقام پر سب سے زيادہ ديے جلانے کا ريکارڈ قائم ہوا۔
تصویر: Rajeev Bhatt/AP/picture alliance
پوجا کا اہتمام، حفاظتی تدابير کے ساتھ
مغربی بنگال ميں يہ ’بتياچريا بڑی پوجا‘ کا منظر ہے۔ يہ مغربی بنگال کی قديم ترين پوجا ہے، جو خاص ديوالی کے موقع پر کی جاتی ہے۔ بھارت بھر ميں اس بار پوجا کی مختلف تقريبات ميں سماجی فاصلہ برقرار رکھنے سے متعلق قوانين کا کچھ حد تک احترام کيا گيا۔
مذہبی ہم آہنگی: ديوالی اور ہولی مغربی ممالک ميں بھی مقبول
يہ تصوير ملائيشيا ميں ايک خاتون کی ہے، جن کے ہاتھوں ميں پھلجھڑی ہے۔ ديوالی کا تہوار نہ صرف بھارت بلکہ دنيا بھر ميں جہاں جہاں ہندو موجود ہيں، وہاں منايا جاتا ہے۔ حاليہ برسوں ميں ديوالی اور ہولی جيسے تہوار مغربی ممالک کے عوام ميں بھی مقبول ہوتے جا رہے ہيں۔
تصویر: Annice Lyn/Zuma/picture alliance
ديوالی اور فضائی آلودگی کا مسئلہ
بھارت ميں ہر سال موسم خراں کے مہينوں ميں فضائی آلودگی يا اسموگ کا مسئلہ آن کھڑا ہوتا ہے۔ ديوالی کے موقع پر پٹاخوں سے اس ميں اضافہ ہوتا ہے اور يہی وجہ ہے کہ حکام نے چند رياستوں ميں پٹاخوں پر پابندی عائد کر رکھی تھی۔
تصویر: DW/A. Ansari
وبا کے سائے تلے ديوالی بھی کوئی ديوالی؟
بھارت کورونا کی وبا سے دوسرا سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ وہاں اب تک ستاسی لاکھ افراد اس وائرس کا شکار بن چکے ہيں جبکہ ايک لاکھ انتيس ہزار افراد ہلاک بھی ہو چکے ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ کئی افراد کے ليے ديوالی کی تقريبات بھی مدہم رہيں۔
تصویر: Reuters
7 تصاویر1 | 7
وزیر اعظم مودی کی صدارت میں اجلاس
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اتوار دو مئی کو ایک ایسے اجلاس کی صدارت کی، جس میں ملک میں کورونا وائرس کی شدید سے شدید تر ہوتی ہوئی موجودہ لہر کے خلاف مزید مؤثر اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔
بھارت میں یکم مئی سے کورونا ویکسینیشن مہم میں ایک نئے مرحلے کا آغاز بھی ہو گیا تھا، جس کے تحت اب 18 سال سے زائد عمر کے ہر بالغ شہری کو کورونا ویکسین لگائی جائے گی۔ لیکن اس سرکاری فیصلے پر صرف چند ریاستوں میں ہی جزوی عمل درآمد ہو سکا کیونکہ کئی صوبوں کے پاس ویکسین کی اتنی قلت تھی کہ وہ ہر بالغ شہری کے لیے ویکسین کے پروگرام پر عمل درآمد شروع ہی نا کر سکے۔
حکومتی بیانات کے مطابق ایک ارب تیس کروڑ کی آبادی والے بھارت میں 18 سال سے زائد عمر کے تمام شہریوں کو ویکسین لگانے کے فیصلے پر عمل درآمد کے آغاز کے بعد پہلے دن پورے ملک میں 86 ہزار نوجوانوں کو ویکسین لگائی گئی۔
م م / ک م (ڈی پی اے، روئٹرز، اے ایف پی)
بھگدڑ کے حالیہ 10 خوفناک واقعات
اسرائیل میں جمعہ 30 اپریل کو ایک یہودی مذہبی اجتماع میں بھگدڑ میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہوئے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے دنیا میں پیش آنے والے کچھ انتہائی خوفناک بھگدڑ کے واقعات۔
تصویر: Stringer/REUTERS
ستمبر 2015 سعودی عرب
24 ستمبر 2015 کو مسلمانوں کے مذہبی فریضے حج کے موقع پر مکہ کے قریب منیٰ میں بگھدڑ کے نتیجے میں کم از کم 717 مسلمان حاجی جان گنوا بیٹھے تھے جبکہ 863 دیگر زخمی ہوئے۔
13 اکتوبر 2013ء کو بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ہندو زائرین ایک مندر کو ملانے والے کنکریٹ کے ایک پل کے اوپر سے گزر رہے تھے جب اس کے کچھ حصے ٹوٹ کر گر گئے۔ لوگوں کی طرف سے وہاں سے نکلنے کی کوشش بھگدڑ کی وجہ بن گئی جس کے نتیجے میں 115 افراد مارے گئے۔
تصویر: strdel/AFP/Getty Images
جنوری 2013 - برازیل
27 جنوری 2013ء کو برازیل کے شمالی حصے میں سانتا ماریا نامی شہر کے ایک نائٹ کلب میں آگ لگنے کے سبب وہاں بھگدڑ پڑ گئی۔ آگ اور کچل کر مرنے والے افراد کی تعداد 230 سے بھی زیادہ تھی۔
تصویر: Reuters
نومبر 2010 - کمبوڈیا
کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پنہ میں 22 نومبر 2010 کو ایک پل پر بھگدڑ کے دوران کم از کم 350 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ واٹر فیسٹیول کے آخری روز پیش آیا۔
تصویر: AP
جولائی 2010 - جرمنی
24 جولائی 2010ء کو جرمن شہر ڈوئسبرگ میں سالانہ لوو پریڈ کے دوران بگھدڑ 19 افراد کی ہلاکت کی وجہ بنی، جبکہ 342 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ زیادہ تر نوجوان ایک سرنگ نما راستے میں سے گزر رہے تھے جب بہت زیادہ رش اس حادثے کی وجہ بنا۔
تصویر: AP
ستمبر 2008 - بھارت
بھارت کے تاریخی جودھپور شہر کے قریب چامندا مندر میں بگھدڑ کے سبب 147 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 55 دیگر زخمی۔ یہ واقعہ 30 ستمبر 2008 کو پیش آیا۔
تصویر: AP
اگست 2008 - بھارت
تین اگست 2008ء کو بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں نینا دیوی کے مندر پر پہنچے ہوئے زائرین میں اس وقت بھگدڑ مچ گئی جب وہاں لینڈ سلائیڈنگ کی افواہ پھیلی۔ اس واقعے میں کم از کم 145 ہندو زائرین ہلاک جبکہ 100 سے زائد دیگر زخمی ہوئے۔
تصویر: AP
جنوری 2006 - سعودی عرب
مسلمانوں کے مذہبی فریضے حج کے موقع پر 12 جنوری 2006ء کو مکہ کے قریب جمرات کی پل کے مشرقی داخلی راستے پر بگھدڑ کے نتیجے میں 362 حاجی کچل کر ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی بھی ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اگست 2005 - عراق
عراقی دارالحکومت بغداد میں دریائے دجلہ کے پل پر سے گزرتے ہوئے شیعہ زائرین میں وہاں ایک خودکش بمبار کی موجودگی کی اطلاع پھیلنے کے سبب بھگدڑ مچ گئی۔ اس واقعے میں کم از کم 1,005 افراد مارے گئے۔ یہ واقعہ 31 اگست 2005ء کو پیش آیا۔
تصویر: AP
جنوری 2005 - بھارت
25 جنوری کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں مندھر دیوی کے مندر پر بھگدڑ 265 ہندو زائرین کی جان لے گئے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔