بھارت: کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 50 لاکھ سے متجاوز
جاوید اختر، نئی دہلی
16 ستمبر 2020
بھارت میں کورونا وائرس کی وباتھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے، پچھلے 24 گھنٹوں میں 90 ہزار سے زائد نئے کیسز کے ساتھ بھارت، امریکا کے بعد 50 لاکھ سے زائد متاثرین والا دنیا کا دوسرا ملک بن گیا ہے۔
اشتہار
وزیر اعظم مودی کی قیادت والی حکومت تاہم اس کے باوجود اس بات پر مطمئن ہے کہ بھارت میں کورونا سے متاثرین کے صحت مند ہونے کی تعداد دنیا میں سب سے زیادہ اور ہلاکتوں کا فیصد بہت کم ہے۔
بھارتی وزارت صحت کی طرف سے بدھ کے روز جاری اعداد و شمار کے مطابق پچھلے 24 گھنٹوں میں 1290افراد کی اموات کے ساتھ کووڈ۔19سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 82 ہزار 103 ہوگئی ہے جبکہ اسی دوران 90 ہزار 123 نئے کیسز سامنے آئے جس کے ساتھ بھارت میں کورونا سے متاثرین کی تعداد 50 لاکھ 20 ہزار سے 319 ہوگئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی بھارت پچاس لاکھ سے زائد کورونا کیسز والا دوسرا ملک بن گیا ہے، امریکا اب بھی پہلے نمبر پر ہے، جہاں متاثرین کی تعداد 67 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔ تاہم صحت خدمات سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جس طرح ہر روز تقریباً ایک لاکھ نئے کیسز سامنے آرہے ہیں، وہ بہت جلد برازیل کی بعد امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔
بھارت میں متاثرین کی تقریباً60 فیصد تعداد پانچ ریاستوں مہاراشٹر، کرناٹک، آندھرا پردیش،اترپردیش اور تمل ناڈو میں ہے، جبکہ 48.8 فیصد کیسز صرف تین ریاستوں یعنی مہاراشٹر، کرناٹک اور آندھرا پردیش میں ہیں۔
کورونا وائرس کا علاج، جانوروں کی اینٹی باڈیز سے
03:34
اس دوران حکومت نے دعوی کیا کہ بھارت ان ملکوں میں سے ایک ہے جہاں کورونا کے متاثرین کی صحت یاب ہونے کی سب سے زیادہ ہے اور بھارت نے دیگر ملکوں کے تجربات سے سیکھا ہے کہ اموات کی شرح کو کس طرح کم کیا جاسکتا ہے۔
سرکاری اعدادو شمار کے مطابق بھارت میں صحت یاب ہونے والے مریضوں کی شرح 78.52 فیصد ہے اور اب تک 39 لاکھ سے زیادہ مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔
وفاقی حکومت کے ہیلتھ سکریٹری راجیش بھوشن کا کہنا تھا”بھارت ان ملکوں میں سے ایک ہے جہاں کووڈ 19سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ملک کی 14ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں زیر علاج مریضوں کی تعداد 5000 سے کم ہے۔ جبکہ 18ریاستوں اورمرکز کے زیر انتظام علاقوں میں زیر علاج مریضوں کی تعداد پانچ ہزار سے 50 ہزار کے درمیان ہے اور صرف چارریاستوں میں 50 ہزار سے زائد مریض زیر علاج ہیں۔"
سکھوں کے گردواروں نے لاکھوں افراد کو بھوک سے بچا لیا
بھارت میں کورونا وائرس کی وبا کے مشکل اوقات کے دوران دہلی کی سکھ برادری گردواروں میں قائم باورچی خانوں میں روزانہ کھانا پکا کر لاکھوں ضرورت مند افراد میں مفت لنگر تقسیم کر رہی ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
دہلی کے تاریخی گردوارے
بھارت میں تقریباﹰ 21 ملین سکھ افراد بستے ہیں۔ اس طرح سکھ مذہب بھارت کا چوتھا بڑا مذہب قرار دیا جاتا ہے۔ ’سیوا‘ یعنی ’خدمت‘ سکھ مذہب کا ایک اہم ستون ہے۔ سکھ عبادت گاہ گردوارہ میں قائم لنگر خانوں میں لاکھوں افراد کے لیے مفت کھانوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
کورونا وائرس سے بچنے کے حفاظتی اقدامات
بھارت میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے رواں برس مارچ کے اواخر تک دہلی کے تمام گردواروں کے دروازے عوام کے لیے بند رہے۔ تاہم گردواروں کا عملہ روزانہ مذہبی سرگرمیاں اور ضرورت مند افراد کی خدمت جاری رکھےہوئے تھا۔ گزشتہ ماہ سے ملک بھر میں مذہبی مقامات دوبارہ سے کھول دیے گئے اور عوام کے لیے جراثیم کش مواد کا استعمال، چہرے پر ماسک اور جسم کا درجہ حرارت چیک کروانے جیسے احتیاطی ضوابط لاگو کر دیے گئے۔
تصویر: DW/S. Chabba
سکھوں کے کمیونٹی کِچن
سکھ مذہب کی تعلیمات کے مطابق عقیدت مندوں کو خالی ہاتھ گھر واپس نہیں جانا چاہیے۔ گردوارے کی یاترا عموماﹰ تین چیزوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ سکھ گرووں کا درس، گندم کے آٹے سے تیار کردہ ’پرشاد‘ (نیاز)، اور کمیونٹی کچن میں پکائے گئے لنگر کو یاتریوں میں مفت تقسیم کرنا۔
تصویر: DW/S. Chabba
روزانہ لاکھوں افراد کا کھانا پکانا
گردوارہ کے باورچی خانوں میں لاکھوں افراد کے کھانے کی تیاری ہر صبح تین بجے سے شروع ہو جاتی ہے۔ مرد اور خواتین ایک ساتھ مل کر دال، روٹی اور چاول پکاتے ہیں۔ لنگر کا اہتمام دہلی کی ’سکھ گردوارہ مینیجمنٹ‘ اور سکھ عبادت گزاروں کے چندے کی مدد سے کیا جاتا ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
بیس سے زائد مقامات پر مفت لنگر کی سہولت
دہلی کے مضافاتی شہروں غازی آباد اور نوئڈا میں بھی مفت لنگر تقسیم کیا جاتا ہے۔ کھانے کو ٹرک میں لوڈ کر کے متاثرہ علاقوں میں ترسیل کیا جاتا ہے۔ سرکاری حکام اور غیر سرکاری تنظیمیں بھی مفت کھانے کے لیے گردوارہ سے رجوع کرتی ہیں۔
تصویر: DW/S. Chabba
ضرورت مندوں کے لیے خوراک اور راشن
سکھوں کے لیے کسی ضرورت مند کی مدد کرنے کا کام ایک اعلیٰ فضیلت سمجھی جاتی ہے۔ غریب اور مستحق افراد طویل قطاروں میں روزانہ کھانے کا انتظار کرتے ہیں، جن میں نوجوان مرد اور خواتین، اسٹریٹ چائلڈ، معذور اور معمر افراد بھی شامل ہوتے ہیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ خاندان راشن وصول کرتے ہیں کیونکہ ان کی آمدن کا کوئی ذریعہ نہیں رہا۔
تصویر: DW/S. Chabba
انتہائی منظم طریقہ کار
یہاں دو الگ الگ قطاریں بنائی گئ ہیں۔ ایک مردوں کے لیے اور دوسری خواتین، بوڑھے اور معذور افراد کے لیے۔ کھانا تقسیم کرنے کے نظام کا اچھا بندوبست کیا گیا ہے لیکن ایک اعشاریہ تین ارب سے زائد آبادی کے ملک میں سماجی دوری کے ضوابط پر عملدرآمد یقیناﹰ مشکل ہے۔
تصویر: DW/S. Chabba
دھوپ میں کھانے کا انتظار
اس قطار میں کھڑے بہت سارے افراد کے لیے یہ ایک وقت کا کھانا، دن بھر کی واحد خوراک ہے۔ بعض افراد اپنے دیگر ضرورت مند دوستوں اور ساتھیوں کے لیے بھی کھانا ساتھ لے کر جاتے ہیں کیونکہ وہ گردوارے کے ٹرک تک نہیں آسکتے۔ لنگر کے یہ ٹرک ایسے مقامات تک پہنچتے ہیں جہاں ابھی تک سرکاری یا غیر سرکاری تنظیمیں پہنچنے سے قاصر رہی ہیں۔
تصویر: DW/S. Chabba
8 تصاویر1 | 8
کورونا پر نگا ہ رکھنے والے حکومتی ادارے انڈین کاونسل آف میڈیکل ریسرچ کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر بلرام بھارگو نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ”بھارت نے مغربی ملکوں کے تجربات سے سیکھ کر انفیکشن کی اونچی شرح کو روکنے میں کامیابی حاصل کی اور اسی وجہ سے ہمارے یہاں بڑی تعداد میں اموات نہیں ہوئیں۔ اس کی ایک وجہ موثر لاک ڈاون بھی تھا جو مارچ کے اوخر، اپریل اور مئی کے مہینوں میں نافذ کیا گیا۔"
ڈاکٹر بھوشن نے اس امرپر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ بھارت میں کووڈ 19کی جانچ کافی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔”ہم نے ایک کروڑ سے دو کروڑ نمونوں کی جانچ تک پہنچنے میں 27 دن کا وقت لیا تھا لیکن اب صرف دس دن میں چا رکروڑ نمونوں سے پانچ کروڑ نمونوں تک پہنچ گئے ہیں۔"
کورونا سے بچاؤ: خود کو صحت مند رکھیں اور باخبر رہیں
کورونا وائرس اب ایک عالمی وباء کی شکل اختیار کر چکا ہے، مگر پھر بھی اس کے حوالے سے خوف زدہ یا پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بلکہ یہ زیادہ اہم ہے کہ آپ اپنے آپ کو صحت مند رکھیں اور ان حالات میں خود کو باخبر رکھیں۔
تصویر: Imago Images/photothek/U. Grabowsky
اپنی قوت مدافعت بڑھائیں
طبی طور پر کمزور اور کم قوت مدافعت رکھنے والے لوگوں پر کوئی بھی وائرس حملہ آور ہو سکتا ہے۔ وٹامن سی قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے لیموں اور دیگر پھلوں کا استعمال اہم ہے۔
تصویر: Fotolia/Dino Osmic
ادرک اور لیموں کا پانی
ادرک کی دو قاشیں لیں اور تھوڑا سا لیموں کا رس ایک گلاس گرم پانی میں ڈال لیں۔ پھر اسے تھوڑا ٹھوڑا کر کے پیتے رہیں۔ آپ اس طرح دن میں ایک دو گلاس پی سکتے ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ان حالات میں پانی کافی زیادہ پیا جائے۔
تصویر: Imago Images/Rüdiger Wölk
زِنک
قوت مدافعت بڑھانے کے لیے وٹامن ڈی تھری اور زنک کا استعمال بھی بہت اہم ہے۔ اس مقصد کے لیے رات کو 15 ملی گرام زنک کی ٹیبلٹ کھائی جا سکتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ زنک کورونا وائرس سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
تصویر: imago images/McPHOTO
محفوظ فاصلہ برقرار رکھیں
جرمنی کے متعدی بیماریوں کے انسداد کے ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ نے اپنے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ عوامی اجتماعات سے دور رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر انسانوں سے کم از کم دو میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنا اس بیماری سے بچنے کے لیے اہم ہے۔
تصویر: Reuters/E. Lopez
خود کو جرثوموں سے محفوظ رکھیں
اپنے ہاتھوں کو وقتاﹰ فوقتاﹰ پانی اور صابن سے دھونا اہم ہے۔ لیکن اگر آپ اپنے گھر یا دفتر سے باہر ہیں تو پھر جراثیم کش لوشن یا سینٹیٹائزر کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: AFP/S. Bozon
سکوں اور کرنسی نوٹوں سے احتیاط
ہمارے ہاتھ میں جو کرنسی نوٹ یا سکے پہنچتے ہیں وہ اس سے پہلے درجنوں یا سینکڑوں ہاتھوں سے گزر چکے ہوتے ہیں۔ لہٰذا خریداری کرتے ہوئے اس بارے میں احتیاط کرنا اہم ہے۔