بھارت: کورونا وائرس کے کیسز تقریباً 1200، ہلاکتیں 30 سے زائد
30 مارچ 2020کووڈ۔انیس سے انڈین آرمی کے دو اہلکاروں کے متاثر ہونے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔ ان میں ایک کرنل رینک کا ڈاکٹر اور دوسرا جونیئر کمیشنڈ افسر ہے۔ ان دونوں نے اس ماہ کے اوائل میں دارالحکومت دہلی کے قریب واقع فوجی کیمپ کا دورہ کیا تھا۔
اکیس روزہ لاک ڈاؤن کا آج چھٹا دن ہے اور حکومت نے اس میں توسیع کرنے کی افواہوں کی تردید کی ہے۔ کابینہ سکریٹری راجیو گاوبا نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے کہا ”مجھے ان افواہوں اور میڈیا رپورٹوں پر حیرت ہے جن میں دعوی کیا جارہا ہے کہ حکومت اکیس روزہ لاک ڈاؤن میں توسیع کردے گی۔ یہ بالکل بے بنیاد ہے۔ لاک ڈاؤن میں توسیع کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔“ لاک ڈاؤن 14 اپریل کو ختم ہو گا۔
دوسری طرف سپریم کورٹ اس عرضی کی سماعت کر رہی ہے، جس میں شہروں سے اپنے گھروں کی طرف مہاجرت کرنے والے لاکھوں مزدوروں کو فوراً رہائش، خوراک اور طبی امداد فراہم کرنے کے لیے حکومت کو ہدایت دینے کی اپیل کی گئی ہے۔
یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ان لاکھوں مزدوروں کے سامنے اب ایک اور مصیبت آن پڑی ہے۔ لاک ڈاؤن کے اعلان کے نتیجے میں ملازمت سے محروم ہو جانے کے بعد یہ مزدور دہلی جیسے بڑے شہروں سے گاؤں میں اپنے اپنے گھروں کے لیے پیدل ہی چل پڑے تھے۔
وفاقی حکومت نے اب ایک حکم جاری کرکے تمام ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی کہ وہ اپنی ریاستوں اور اضلاع کی سرحدوں کو سیل کر دیں تاکہ مہاجر ت کرنے والے یہ لوگ آگے نہ جا سکیں۔
لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کر کے اپنے گھروں کو جانے والوں کو چودہ دنوں کے لیے آئسولیشن سینٹر میں رکھنے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ اس حکم کے بعد ان لوگوں کو مختلف ریاستوں کی سرحدوں پر قائم کیمپوں میں بند کردیا گیا ہے۔ بعض مقامات پر ان مہاجرین کو ایک جگہ بٹھا کر ان پر جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ بھی کیا گیا۔ ایسے ”غیر انسانی“ سلوک پر مختلف حلقوں نے سخت اعتراض کیا ہے۔
وزیر اعظم مودی اور بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی کامیاب انتخابی حکمت عملی تیار کرکے شہرت حاصل کرنے والے پرشانت کشور نے آج ایک ویڈیو ٹوئٹ کرکے کہا کہ کورونا سے لوگوں کو بچانے کے نام پر ان مزدوروں کے ساتھ حکومت جس طرح کا سلوک کر رہی ہے وہ دلوں کو دہلا دینے والی ہے۔ ان لوگوں کو قید کرکے رکھ دیا گیا ہے، یہ لوگ مدد کے لیے گڑگڑا رہے ہیں لیکن کوئی ان کی سننے والا نہیں۔
لاک ڈاؤن کے بعد مہاجرت کے دوران سڑک حادثات اور میڈیکل ایمرجنسی کی وجہ سے اب تک بیس لوگوں کو اپنی جان گنوانی پڑی ہے۔ بھارت میں سڑک حادثات میں اوسطاً ہر روز سترہ افراد ہلاک ہوتے ہیں لیکن لاک ڈاؤن کے بعد ہلاک ہونے والوں میں بیشتر تعداد مزدوروں کی ہے۔
دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے لوگوں سے ایک بار پھر اپیل کی کہ وہ دہلی چھوڑ کر نہ جائیں اور ان کے لیے رہائش اور کھانے پینے کا انتظام کیا جارہا ہے۔ وفاقی حکومت نے بھی روزگار سے محروم ہوجانے والے افراد کو کھانا فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مرکزی حکومت نے آجرین کو اپنے مزدوروں کی تنخواہیں نہیں کاٹنے اور مکان مالکان کوکرایہ داروں سے ایک ماہ کا کرایہ نہیں لینے کی ہدایت دی ہے۔ لیکن چونکہ بیشتر مزدور اور کرایہ دار کسی محکمہ کے ساتھ رجسٹرڈ نہیں ہوتے ہیں اس لیے ان کو تلاش کرنا اور ان تک مدد پہنچانا اپنے آپ میں بہت مشکل کام ہے۔
اس دوران کورونا وائرس کے بحران پر سیاسی الزام تراشی کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ اپوزیشن کانگریس نے مودی حکومت پر بروقت حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کے بجائے شہریت ترمیمی قانون جیسے مسائل میں الجھے رہنے کا الزام لگایا ۔دوسری طرف مودی حکومت نے دہلی کی اروند کیجریوال حکومت پر صورت حال کو نہیں سنبھالنے کا الزام لگایا ہے۔
جاوید اختر، نئی دہلی