کورونا وائرس سے متاثرہ شدید ترین ممالک کی فہرست میں بھارت کا نمبر دوسرا ہے، جہاں ہفتے کے دن اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد دس ملین سے بڑھ گئی ہے۔ پہلے نمبر پر بدستور امریکا ہے۔
اشتہار
بھارتی حکومت کی طرف سے ہفتے کے دن جاری کردہ تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران نئے مریضوں کی تعداد پچیس ہزار سے زیادہ رہی۔ بھارت میں اس عالمی وبا کی وجہ سے ہلاکتوں کی مجموعی مصدقہ تعداد 145,136 ہو چکی ہے جبکہ نو اعشاریہ چھ ملین افراد صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
ستمبر کے وسط میں بھارت میں یومیہ نئے کیسوں کی تعداد ایک لاکھ تک بھی دیکھی گئی تھی تاہم اس کے بعد اس شرح میں کمی ہونا شروع ہو گئی، جسے ایک مثبت اشارہ قرار دیا جا رہا ہے۔ قبل ازیں ایسی قیاس آرائیاں شروع ہو گئی تھیں کہ اگر بھارت میں نئے کیسوں کی شرح میں اسی طرح اضافہ ہوتا رہا تو یہ امریکا کو بھی پیچھے چھوڑ جائے گا۔
دوسری طرف امریکا میں مجموعی طور پر ایک کروڑ اکہتر لاکھ اکسٹھ ہزار نو سو بارہ افراد میں اس وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے جب کہ یہاں ہونے والی مجموعی ہلاکتیں اب تین لاکھ گیارہ ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں۔ حالیہ ہفتوں کے دوران امریکا میں نئے کیسوں کی یومیہ شرح دو لاکھ بھی ریکارڈ کی گئی تھی۔
کورونا لاک ڈاؤن، بھارت میں کچھ سینما گھر کھول دیے گئے
02:19
دریں اثنا امریکا میں جمعے کو موڈیرنا کی کووِڈ انیس ویکسین کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس حکومتی اجازت کے ساتھ ہی کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ امریکا میں لاکھوں افراد کو اس وائرس سے تحفظ کے لیے ویکسین لگائی جا سکے گی۔
اس سے قبل جرمن اور امریکی اشتراک عمل سے بننے والی ویکسین کے استعمال کی اجازت دی گئی تھی۔ کرسمس اور نئے سال کے موقع پر ممکنہ اجتماعات کے تناظر میں ویکسین کے استعمال کی اجازت کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ویکسین پر عوامی اعتماد کے لیے نائب امریکی صدر مائیک پینس اور نومنتخب صدر جوبائیڈن نے عوام کے سامنے یہ ویکسین لینے کا اعلان کیا ہے۔
ادھر جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے نئے کیسوں میں تیزی سے اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے ہفتے کے دن بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اکتیس ہزار سے زائد نئے کیس ریکارڈ کیے گئے ہیں۔
یوں جرمنی میں مجموعی کیسوں کی تعداد 1,471,238 ہو گئی ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 25,640. ہو گئی ہے۔ جرمنی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سات سو دو نئی ہلاکتیں بھی رپورٹ کی گئی ہیں۔
یورپی ملک اٹلی میں بھی اس عالمی وبا کی وجہ سے صورتحال ابتر ہے۔ روم حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کرسمس کے موقع پر ملک بھر میں جزوی لاک ڈاؤن برقرار رہے گا۔
ع ب / ع ت / خبر رساں ادارے
یورپ میں کرسمس کی گہما گہمی، سڑکیں اور چوک چمک اٹھے
کرسمس کے موقع پر تمام چھوٹے بڑے یورپی شہر روشن ہو جاتے ہیں۔ روشنیاں امید کی علامت ہوتی ہیں، جو کورونا وائرس کی وبا کے اس دور میں پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہیں۔
تصویر: Beata Zawrzel/NurPhoto/picture alliance
لندن، ریجنٹ اسٹریٹ
برطانیہ میں ملک گیر لاک ڈاؤن ختم ہو گیا ہے۔ دکانوں اور ریستورانوں کو ایک بار پھر کھلنے کی اجازت دے دی گئی ہے اور سڑکوں پر گہما گہمی لوٹ رہی ہے۔ فیری لائٹس کی روشنی سے سڑکیں دلکش مناظر پیش کر رہی ہیں۔
تصویر: Dominic Lipinski/empics/picture alliance
ویانا، راٹ ہاؤس پلاٹز یا ٹاؤن ہال اسکوائر
آسٹریا کے دارالحکومت میں بھی کورونا وائرس کی پابندیاں نرم کی جا رہی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کرفیو یا گھروں سے نکلنے کی ممانعت شام آٹھ بجے تک شروع نہیں ہوتی۔ لہذا ویانا کے شہری شام کے اوقات کو سٹی ہال کے سامنے ٹہلنے اور دلکش مناظر سے لطف اندوز ہونے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔
تصویر: Herbert Neubauer/apa/picturedesk/picture alliance
پراگ، اولڈ ٹاؤن اسکوائر
چیک ری پبلک کے دارالحکومت میں اولڈ ٹاؤن اسکوائر پر کرسمس کا درخت لگایا جاتا ہے۔ عام طور پر پوری دنیا کے سیاح اس دلکش چوک پر جمع ہوتے ہیں لیکن اس سال مقامی رہائشی ہی اس سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔اولڈ ٹاؤن کے آس پاس کے گلیوں میں کرسمس تہوار کا موڈ دکھائی دیتا ہے۔
تصویر: Hurin Martin/CTK/dpa/picture alliance
پیرس، گیلریز لفایَٹ
فرانس سے معیار کی توقع کی جاتی ہے۔ مشہور ڈپارٹمنٹ اسٹور گیلریز لافائٹی میں کرسمس کی سجاوٹ اس سال کسی سنسنی سے کم نہیں۔ خوش قسمتی سے فرانس میں بھی سخت لاک ڈاؤن ختم ہو چکا ہے۔ لہذا لوگ ایک بار پھر خریداری کرنے اور سجاوٹ پر حیرت زدہ ہونے کے لیے ایسے اسٹورز جا سکتے ہیں۔
تصویر: Sebadelha Julie/abaca/picture alliance
کراکاؤ، پوڈگورسکی اسکوائر
پولینڈ میں بھی لوگ سکون کی سانس لے سکتے ہیں، کورونا وائرس کے انفیکشنز میں اب کمی آرہی ہے اور پابندیاں ختم کی جا رہی ہیں۔ لہذا جنوبی پولینڈ کے شہر کراکو کے لوگ بھی کرسمس کے موسم کے جادو سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
تصویر: Beata Zawrzel/NurPhoto/picture alliance
برسلز، گرینڈ پلیس
برسلز کا گرینڈ پلیس بہت بڑا ہے اور شاندار ہے لیکن پھر بھی اس میں گھر کا سا احساس ہوتا ہے۔ بیلجئیم کے دارالحکومت کے وسط میں واقع گرینڈ پلیس پر سجاوٹیں 18 میٹر لمبے کرسمس کے درخت کے لیے بہترین پس منظر ہیں۔ مرکزی چوک سن 1998 سے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کا حصہ بھی ہے۔
تصویر: Zheng Huansong/Xinhua/dpa/picture alliance
ماسکو، سینٹ باسل کا گرجا گھر
روس میں مانا جاتا ہے کہ سانتا کلاز تحائف نہیں لاتا بلکہ یہ کام فادر فراسٹ کے ذمے ہے۔ اور یہ ہوتا ہے صرف 31 دسمبر، نئے سال کے موقع پر۔ روسی آرتھوڈوکس چرچ 7 جنوری کو کرسمس منا رہا ہے۔ ماسکو میں سڑکیں اور چوراہوں پر رونقیں مگر کہیں سے کم نہیں۔
تصویر: Mikhail Metzel/TASS/dpa/picture alliance
میڈرڈ، پلازہ میئر
ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ میں ہر سال لائٹس کے ایک فیسٹول کے ساتھ کرسمس کے موسم کو مناتا ہے، جو 6 جنوری تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران اہم سڑکوں، چوراہوں اور یادگاروں کو روشن کیا جاتا ہے۔
تصویر: Cordon Press/R4097/picture alliance
برلن، برانڈن برگ گیٹ
اس بار جرمنی کے دارالحکومت میں کرسمس کی مارکیٹیں نہیں مل پائیں گی کیوں کہ یہ سب کورونا وائرس کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی ہیں۔ لیکن ہر سال کی طرح برینڈن برگ گیٹ پر سجائے گئے کرسمس کے درخت پر فتح کی دیوی وکٹوریہ چمک رہی ہے۔ یہی امید کی علامت ہے، جو وبا کے اس دور میں اہم ہے۔