بھارت: کووڈ کی وجہ سے عیدالاضحیٰ پر بھی بندشیں
20 جولائی 2021بھارتی سپریم کورٹ نے عید الاضحیٰ کے موقع پر کورونا وائرس کے تحت عائد پابندیوں میں نرمی کرنے کے ریاست کیرلا کے فیصلے پر سخت نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ اسے 'کانوڑ یاترا' (ہندوں کی ایک مذہبی یاترا) سے متعلق عدالتی احکامات پر عمل کرنا چاہیے۔ سپریم کورٹ کی ہدایات کے بعد اس برس کانوڑ یاترا پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے سخت لہجے میں کہا کہ مصلحت اور دباؤ کے تحت اس طرح کا فیصلہ ایک اندوہناک بات ہے۔ "کسی بھی طرح کا دباؤ قیمتی ترین زندگی کے حق کی خلاف ورزی کا سبب نہیں بن سکتا۔ اس نرمی کی وجہ سے اگر کوئی بھی غیر مناسب واقعہ پیش آیا اور ہم تک پہنچا تو پھر اسی کے موافق کارروائی بھی کی جائے گی۔"
عدالت کا کہنا تھا کہ وبا کے اس دور میں سب سے اہم ترجیح زندگی کو بچانا ہے اور اسی لیے کسی بھی طرح کی غیر واجب نرمی نہیں برتی جانی چاہیے۔ کورٹ کے دو رکنی بینچ نے کہا کہ اسی لیے ہندوؤں کی کانوڑ یاترا کو بھی روکنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔
لیکن کیرالہ کی حکومت نے عید کے موقع پر لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی نرمی گزشتہ 15 جون سے ہی نافذ ہے اور اس میں کوئی نیا اضافہ نہیں کیا گیا ہے۔ حکومت نے عدالت کو بتایا کہ تاجر برادری بہت پریشان ہے اور بعض سہولیات کاروباری طبقے کو مہیا کی گئی ہیں تاکہ عید پر خرید و فروخت سے ان کی معاشی حالت بہتر ہو سکے۔
ریاستی حکومت نے گزشتہ سنیچر کو عید الاضحی کے موقع پر تین روز کے لیے بعض نرمیوں کا اعلان کیا تھا جس پر ڈاکٹروں کی ایک ریاستی تنظیم نے یہ کہہ کر اعتراض کیا تھا کہ اس سے انفیکشن کی شرح میں تیزی سے اضافے کا امکان ہے۔ اسی لیے عدالت میں اسے چیلنج کیا گيا تھا۔ عدالت نے حکومت کو تنبیہ ضرور کی ہے تاہم اس کی نوٹیفیکیشن کو منسوخ بھی نہیں کیا ہے۔
بھارت میں گزشتہ برس کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے ملکی سطح پر عید گاہوں میں نماز نہیں ہو پائی تھی تاہم اس بار ہر ریاست نے اپنی سطح پر الگ الگ بندشیں عائد کی ہیں۔ ریاست مہاراشٹر نے بیشتر علاقوں میں عید کے اجتماعات پر پابندی عائد کر دی ہے اور کہا ہے کہ لوگ گھروں پر ہی نماز ادا کریں۔
مہا راشٹر نے اسی وجہ سے قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت کے لیے قائم ہونے والی مقامی منڈیوں پر پابندی لگا رکھی ہے تاہم اس کی آن لائن خرید و فروخت کی اجازت ہے تاکہ براہ راست لوگوں کے گھروں پر جانور کو ڈیلیور ی کی جا سکے۔
ریاست اتر پردیش نے بھی کسی بھی سرکاری جگہ پر قربانی کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر پچاس سے زیادہ افراد کا اجتماع ممنوع ہے۔ یو پی میں لوگ سرکاری ہدایات پر عمل کرتے ہوئے عید کی نماز مساجد میں ادا کر سکتے ہیں تاہم ایک ساتھ پچاس سے زائد افراد کے اجتماع پر پابندی ہو گی اور سماجی فاصلے کے ضوابط پر عمل لازمی ہو گا۔
کورونا سے متعلق دارالحکومت دہلی میں جو بندشیں عائد ہیں اس کے تحت بھی ایک ساتھ چند درجن سے زیادہ افراد جمع نہیں ہو سکتے۔ البتہ مساجد اور عید گاہوں میں ماسک، ضروری فاصلے اور ديگر اصولوں پر عمل کرتے ہوئے نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔
بھارت میں اب بھی یومیہ تیس ہزار سے بھی زیادہ کورونا کے کیسز درج ہو رہے ہیں اور ایک اور لہر کے بارے میں مسلسل متنبہ کیا جا رہا ہے اس لیے بیشتر ریاستوں میں بہت سی پابندیاں اب بھی عائد ہیں۔ مہینوں کے لاک ڈاؤن کے بعد تقریبا تمام ریاستوں میں کاروباری سرگرمیاں شروع ہوئی ہیں تاہم جن بازاروں میں اصول و ضوابط کی خلاف ورزیاں ہوئی ہیں انہیں حکام نے دوبارہ بند کروا دیا ہے۔
اسلامی تنظیموں اور مختلف اداروں نے بھی قربانی سے متعلق بعض ہدایات جاری کی ہیں جس میں کہا گيا ہے کہ مسلمانوں کو ریاستی احکامات پر عمل کرنا چاہیے اور وہ جانور جن کا مذبح قانوناﹰ ممنوع ہے، ان کی قربانی سے بچا جائے۔ بھارت کے بیشتر علاقوں میں گائے کے ذبیحے پر پابندی عائد ہے۔
مسلمانوں سے یہ بھی کہا گيا ہے کہ وہ پبلک میں قربانی کرنے سے بچیں اور اس وجود میں آنے والی آلائش کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ عموماﹰ شہروں میں قربانی کی وجہ سے گندگی پھلتی ہے اور بدبو و تعفن ایک عام بات ہے۔ اس سے لوگوں کو کافی تکلیف پہنچتی ہے اسی لیے اس پر توجہ دینے کی بات کہی گئی ہے۔