1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کو جنگی طیاروں کی سپلائی: فرانسیسی فرم کامیاب

1 فروری 2012

فرانس کی طیارہ ساز فرم نے بھارت کو جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ جنگی طیاروں کی فراہمی کا آرڈر حاصل کر لیا ہے۔ فرنچ کمپنی کو ایک اور فرم یوروفائٹرز کنسورشیم کا سامنا تھا۔ اس دفاعی ڈیل کی مالیت اربوں ڈالر ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

بھارت کی حکومت نے بارہ بلین ڈالر کی مالیت سے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ جنگی طیاروں کی خریداری کا جو پلان بنا رکھا ہے، اب اس کے لیے حتمی کمپنی کا انتخاب کر لیا گیا ہے۔ بھارت کی ایئر فورس کو اب 126 جنگی طیارے ایک فرانسیسی طیارہ ساز کمپنی داسُو (Dassault) فراہم کرے گی۔ نئی دہلی حکومت کو داسُو کی جانب سے کم قیمت کا ٹینڈر جمع کروایا گیا تھا۔ داسُو کمپنی کے جنگی طیارے کا نام رافل (Rafale) ہے۔

یوروفائٹرز کے کنسورشیم میں برطانیہ کی بی اے ای سسٹمز (BAE Systems) کے ہمراہ اطالوی فرم Finmeccanica اور یورپی دفاعی و خلائی ایجنسی (EADS) شامل ہیں۔ یورو فائٹرز کے جدید جنگی طیارے کا نام ٹائیفون (Typhoon) رکھا گیا ہے۔ اس سودے کو دنیا بھر میں خاصی بڑی ڈیفنس ڈیل سمجھا گیا ہے۔ نیوز ایجنسی AFP کو یہ تمام تفصیلات بھارتی ذرائع سے حاصل ہوئی ہیں۔

رافل انتہائی جدید ٹیکنالوجی کا حامل جنگی طیارہ ہےتصویر: AP

فرانسیسی حکومت نے اس خبرکا خیر مقدم کیا ہے اور یہ بھی بتایا کہ حتمی معاہدے پر ابھی دستخط ہونا باقی ہیں۔ فرانس کے وزیر برائے غیر ملکی تجارت Pierre Lellouche نے بھارتی حکومت کے فیصلے کے حوالے سے صرف اتنا کہا کہ وہ اس وقت انتہائی محتاط رہنا چاہتے ہیں اور اس دفاعی سودے کی مناسبت سے خصوصی مذاکراتی عمل شروع ہے۔ فرانسیسی وزیر نے اس دفاعی ڈیل کی مکمل مالی تفصیلات بھی فراہم نہیں کی ہیں۔ اس خبر کے عام ہونے پر پیرس کی اسٹاک مارکیٹ میں داسُو فرم کے حصص کی قیمتوں میں بیس فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

بھارت کو جدید ٹیکنالوجی کے حامل جنگی طیاروں کی فراہمی کی دوڑ میں یورپ کی تین مختلف کمپنیوں کے کنسورشیم یوروفائٹرز (Eurofighter) اور فرانسیسی فرم داسُو کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔ ان دونوں طیارہ ساز اداروں کا انتخاب گزشتہ سال اپریل میں کیا گیا تھا۔ بارہ ارب ڈالر کے پراجیکٹ میں دلچسپی رکھنے والی دیگر کمپنیوں کو پہلے ہی بھارتی حکومت نے فارغ کر دیا تھا۔ گزشتہ سال اپریل میں امریکی طیارہ ساز کمپنیوں بوئنگ اور لاک ہیڈ مارٹن کے علاوہ سویڈن کی ساب (Saab AB) اور روس کی مِگ35 بنانے والی کمپنی شارٹ لسٹ میں شامل نہیں ہو سکی تھیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: شادی خان سیف

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں