1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کو ’موسٹ فیورڈ نیشن‘ کا درجہ دینے کا معاملہ کھٹائی میں

شکور رحیم ، اسلام آباد25 مارچ 2014

پاکستان کی جانب سے بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک یا ’موسٹ فیورڈ نیشن‘کا درجہ دینے کا معاملہ ایک مرتبہ پھر کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔

تصویر: picture alliance/AP Photo

پاکستانی وزیراعظم میاں نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ بھارت کو ایم ایف این کا درجہ دینے کا معاملہ مؤخر کر دیا گیا ہے۔ پیر 24 مارچ کو ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں امریکی وزیرخارجہ جان کیری سے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے اعتراف کیا کہ اندرون ملک اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے بھارت کو یہ درجہ نہیں دیا جا سکا۔ پاکستانی وزیراعظم کے مطابق اس فیصلے کو مؤخر کرنے کی ایک وجہ بھارت میں آئندہ ہونے والے عام انتخابات بھی ہیں، کیونکہ پاکستان ان انتخابات میں کسی ایک سیاسی جماعت کی حمایت نہیں کرنا چاہتا۔

وزیراعظم نواز شریف کے اس بیان سے اندرون ملک گردش کرنے والی وہ اطلاعات دم توڑ گئی ہیں جن کے مطابق پاکستان ایک دو روز میں بھارت کو ایم ایف این کا درجہ دینے والا تھا۔

پاکستانی وزیراعظم کے اس بیان کو ملک کے تجارتی و کاروباری حلقوں نے سراہا ہے۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے سابق صدر اور سارک چیمبر آف کامرس کے رکن زاہد مقبول نے کہا، ’’اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پورے پاکستان میں جو سٹیک ہولڈرز ہیں، جو کہ بزنس کمیونٹی ہے ان کا ایک کنونشن بلایا جائے، ان سے سفارشات لی جائیں کہ بھارت کے ساتھ کس طرح اور کن شرائط پر تجارت کی جائے۔ ہمارا جو سیاسی تنازعہ ہے ان کے ساتھ ’کشمیر‘ تو یہ بھی ایک مرکزی مسئلہ ہے بلکہ وزیراعظم صاحب نے امریکہ کو اپیل کی ہے کہ وہ بیچ میں آ کر اس کا فیصلہ کرائے۔‘‘

بھارت نے پاکستان کو 1996ء سے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دے رکھا ہے

خیال رہے کہ پاکستان میں عالمی بینک کی طرف سے زور دیے جانے کے بعد 2012ء میں بھارت کو تجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کا عزم کیا گیا تھا اور اس ضمن میں تمام ضروری اقدامات بھی مکمل کر لیے گئے تھے۔ تاہم اندرون ملک مخالفت اور بھارتی حکومت کی طرف سے گرمجوشی کے فقدان کے باعث 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود پاکستان نے بھارت کو یہ درجہ نہیں دیا۔

دوسری جانب بھارت نے پاکستان کو 1996ء سے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دے رکھا ہے۔ تاہم کاروباری حلقوں کے مطابق دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا توازن ہمیشہ بھارت کے حق میں رہا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان کو بھارت کے ساتھ تجارت میں 1.158 ارب ڈالر کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ بھارت کے ساتھ تجارت کرنے والے پاکستانی تاجروں کا کہنا ہے کہ بھارت نے ایسے نان ٹیرف بیریئرز عائد کر رکھے ہیں جن کے سبب بھارتی منڈیوں میں جگہ بنانا انتہائی دشوار ہے۔ البتہ ایک اقتصادی ماہر ڈاکٹر فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ ڈبلیو ٹی او کا دستخط کنندہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کو کبھی نہ کبھی بھارت کو ایم ایف این کا درجہ دینا ہوگا اور اس سے بے شک بڑا ملک ہونے کی وجہ سے تجارت کا توازن بھارت کے حق میں ہو لیکن دونوں ملکوں کو مجموعی طور پر فائدہ ہوگا۔ ڈاکٹر فرخ سلیم کا مزید کہنا تھا: ’’دونوں ممالک کے جو کاروبار ہیں وہ فائدہ اٹھا سکیں گے، پاکستانی کاروباری لوگوں کو 100 کروڑ مزید نئے صارفین کی مارکیٹ مل جائے گی، اور بہت ساری چیزیں ایسی ہیں جو پاکستان دیگر ممالک سے خرید رہا ہے اسے بھارت سے سستے داموں مل سکتی ہیں۔‘‘

پاکستانی وزیر تجارت خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ بھارت کو ایم ایف این کا درجہ دینے سے متعلق وزیراعظم کی ہدایت پر ایک ٹیم تمام فریقین سے بات کر کے اس معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرے گی۔ لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان جو تجارت ہو رہی ہے اگر اس کو بہتر انداز سے جاری رکھا جائے تو اس کے مثبت نتائج آئیں گے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں