بھارت کو کشمیر سے جوڑنے والا اسٹریٹیجک ریلوے پل
24 جولائی 2024خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی میدانی علاقوں کو کوہ ہمالیہ کے ذریعے کشمیر سے جوڑنے والے ایک بڑے ریلوے پل کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ اس پل کے ذریعے ایک تو کشمیر میں بھارتی انتظامی اثر بڑھے گا اور ساتھ ہی چین کی جانب سے بڑھتے ہوئے اسٹریٹیجک خطرات سے بھی نمٹا جائے گا۔
بھارت کے زیر انتظام متنازعہ علاقے میں آباد بروکپا کون ہیں؟
پاکستان نے بھارت کی نئی حکومت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا
چناب ریل بریج نامی یہ پہلا دنیا کا سب سے بلند اسٹرکچر ہے، جو غیرمعمولی انجنیئرنگ کا ایک نمونہ ہے اور اس کے ذریعے کشمیر کو بھارتی میدانی علاقے سے ملایا گیا ہے۔ 24 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا یہ پل بھارت کی حالیہ تاریخ کا انجینیئرنگ کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے۔ تیرہ سو پندرہ میٹر طویل اس دھاتی پل کے ذریعے دو پہاڑوں کو آپس میں جوڑا گیا ہے اور یہ دریائے چناب کے اوپر تین سو انسٹھ میٹر بلند ہے۔
کشمیر میں تاہم بھارتی عمل داری کی مخالفت کی طویل تاریخ کے تناظر میں اس پل پر بعض حلقے تنقید بھی کر رہے ہیں۔ کشمیر پانچ لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی بنا پر ایک لمبے عرصے سے ایک چھاؤنی کا روپ دھارے ہوئے ہے۔
بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ اس پل کے نئی دہلی کے لیے فوائد اور ثمرات کو کم نہیں جاننا چاہیے۔
بھارت کی شمالی عسکری کمان کے ریٹائرڈ سربراہ جنرل ڈیپندر سنگھ ہُودا کے مطابق، ''کشمیر کے لیے ٹرین سروس امن اور جنگ دونوں صورتوں میں فائدہ مند ہو گی۔‘‘
واضح رہے کہ کشمیر کا خطہ پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم ہے اور اس پر یہ دو جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک متعدد جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔ یہ مسلم اکثریتی علاقہ بھارت سے علیحدگی کی ایک مسلح تحریک کا حامل بھی رہا ہے۔
سن دو ہزار انیس میں بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت اور خودمختار تشخص سے متعلق دستوری شق 370 کا خاتمہ کر دی تھی۔
سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے سیاسیات کے مضمون کے پروفیسر نور احمد بابا کے مطابق، ''یہ نیا پل ایک طرف تو ماضی کے مقابلے میں فوجیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں نقل و حمل میں مددگار ہو گا اور ساتھ ہی اس کا فائدہ عام افراد اور اشیاء کی ترسیل وغیرہ میں بھی ہو گا۔‘‘
ع ت، ا ا (اے ایف پی)