1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کو کشمیر سے جوڑنے والا اسٹریٹیجک ریلوے پل

24 جولائی 2024

نئی دہلی حکومت کوہ ہمالیہ میں کشمیر کے خطے کو بھارت کے دیگر علاقوں سے ملانے والے ایک اہم پل کا افتتاح کرنے والی ہے۔ اس پل کے ذریعے بھارت کشمیر پر اپنا انتظامی اثر مزید مضبوط بنا سکے گا۔

Indien Kaschmir Fluss Chenab
تصویر: Mohammad Abu Bakar/Pacific Press/IMAGO

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی میدانی علاقوں کو کوہ ہمالیہ کے ذریعے کشمیر سے جوڑنے والے ایک بڑے ریلوے پل کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔ اس پل کے ذریعے ایک تو کشمیر میں بھارتی انتظامی اثر بڑھے گا اور ساتھ ہی چین کی جانب سے بڑھتے ہوئے اسٹریٹیجک خطرات سے بھی نمٹا جائے گا۔

بھارت کے زیر انتظام متنازعہ علاقے میں آباد بروکپا کون ہیں؟

پاکستان نے بھارت کی نئی حکومت کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا

چناب ریل بریج نامی یہ پہلا دنیا کا سب سے بلند اسٹرکچر ہے، جو غیرمعمولی انجنیئرنگ کا ایک نمونہ ہے اور اس کے ذریعے کشمیر کو بھارتی میدانی علاقے سے ملایا گیا ہے۔ 24 ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کیا گیا یہ پل بھارت کی حالیہ تاریخ کا انجینیئرنگ کا سب سے بڑا پروجیکٹ ہے۔ تیرہ سو پندرہ میٹر طویل اس دھاتی پل کے ذریعے دو پہاڑوں کو آپس میں جوڑا گیا ہے اور یہ دریائے چناب کے اوپر تین سو انسٹھ میٹر بلند ہے۔

اس پل کے ذریعے دو پہاڑوں کو ملایا گیا ہےتصویر: PRAKASH SINGH/AFP

 کشمیر میں تاہم بھارتی عمل داری کی مخالفت کی طویل تاریخ کے تناظر میں اس پل پر بعض حلقے تنقید بھی کر رہے ہیں۔ کشمیر پانچ لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی کی بنا پر ایک لمبے عرصے سے ایک چھاؤنی کا روپ دھارے ہوئے ہے۔

بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ اس پل کے نئی دہلی کے لیے فوائد اور ثمرات کو کم نہیں جاننا چاہیے۔

بھارت کی شمالی عسکری کمان کے ریٹائرڈ سربراہ جنرل ڈیپندر سنگھ ہُودا کے مطابق، ''کشمیر کے لیے ٹرین سروس امن اور جنگ دونوں صورتوں میں فائدہ مند ہو گی۔‘‘

واضح رہے کہ کشمیر کا خطہ پاکستان اور بھارت کے درمیان منقسم ہے اور اس پر یہ دو جوہری ہتھیاروں کے حامل ممالک متعدد جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔ یہ مسلم اکثریتی علاقہ بھارت سے علیحدگی کی ایک مسلح تحریک کا حامل بھی رہا ہے۔

کشمیر: دفعہ 370 کے خاتمے کی پہلی برسی

03:20

This browser does not support the video element.

سن دو ہزار انیس میں بھارتی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت اور خودمختار تشخص سے متعلق دستوری شق 370 کا خاتمہ کر دی تھی۔

سینٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے سیاسیات کے مضمون کے پروفیسر نور احمد بابا کے مطابق، ''یہ نیا پل ایک طرف تو ماضی کے مقابلے میں فوجیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد میں نقل و حمل میں مددگار ہو گا اور ساتھ ہی اس کا فائدہ عام افراد اور اشیاء کی ترسیل وغیرہ میں بھی ہو گا۔‘‘

ع ت، ا ا (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں