1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: کیا نیا اپوزیشن اتحاد مودی کو بے دخل کر سکتا ہے؟

25 جولائی 2023

بھارت میں دو درجن سے زیادہ اپوزیشن جماعتوں نے حکمران بی جے پی سے مقابلے کے لیے اپنا ایک نیا اتحاد قائم کیا ہے۔ وہ آئندہ برس ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں وزیر اعظم مودی کو چیلنج کرنے کے لیے متحد ہوئے ہیں۔

Indien | Treffen der Oppositionsparteien in Bengaluru
اس نئے متحدہ محاذ کا نام 'انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوزیو الائنس (I.N.D.I.A) ہے۔ اجلاس کے بعد اتحاد نے ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی ملک کے جمہوری کردار پر حملہ آور ہےتصویر: Indian National Congress

بھارت میں حزب اختلاف کی 26 جماعتوں کے رہنما گزشتہ ہفتے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوئے تاکہ اگلے برس ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکمران ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو چیلنج کرنے کے لیے ایک نیا اتحاد تشکیل دیا جا سکے۔

بھارت: کیا حزب اختلاف کا اتحاد حکمراں بی جے پی کو قابو کر سکے گا؟

اس نئے متحدہ محاذ کا نام 'انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوزیو الائنس (I.N.D.I.A) ہے۔ اجلاس کے بعد اتحاد نے ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی ملک کے جمہوری کردار پر حملہ آور ہے۔ نئے اتحاد نے ''آئین میں درج نظریہ بھارت کی حفاظت'' کا عہد کیا۔

سابق بھارتی رکن پارلیمان بھائی سمیت ڈرامائی حملے میں قتل

ملک کی سب سے بڑی اپوزیشن کانگریس پارٹی کے صدر ملک ارجن کھرگے نے کہا، ''ہم جمہوریت کو بچانے کے لیے اپنے سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھ رہے ہیں۔ بنیادی مقصد جمہوریت اور آئین کی حفاظت کے لیے ایک ساتھ کھڑا ہونا ہے۔''

’ہندو‘ ایک گندہ اور توہین آمیز لفظ ہے، بھارتی اپوزیشن لیڈر

ناقدین کا کہنا ہے کہ سن 2014 میں جب سے بی جے پی اقتدار میں آئی ہے، وہ ہندو قوم پرست ایجنڈے پر عمل پیرا ہے اور بھارتی معاشرے کو مذہبی خطوط پر تقسیم کرنے کا کام کر رہی ہے۔ لیکن بی جے پی کا دعوی ہے کہ وہ تمام بھارتیوں کی کی نمائندگی کرتی ہے اور سب کی ترقی چاہتی ہے۔

بھارت: سماجوادی پارٹی کے سرکردہ رہنما ملائم سنگھ یادو انتقال کر گئے

اس نئے اپوزیشن اتحاد میں کانگریس کے ساتھ ہی طاقتور علاقائی جماعتوں کی ایک صف بھی شامل ہے۔ اس میں عام آدمی پارٹی، جو پنجاب اور دہلی پر حکومت کرتی ہے اور ترنمول کانگریس، جو مشرقی ریاست مغربی بنگال میں برسراقتدار ہے، بھی شامل ہیں۔

کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ اگلے برس کے انتخابات ''نریندر مودی اور 'انڈیا' کے درمیان کی ایک لڑائی'' ہے۔

'ملک میں نفرت سے بھری تباہی کا مشاہدہ کر رہے ہیں'، بھارتی دانشور

مودی کی بی جے پی کے خلاف متحدہ چیلنج

بھارت میں سیاسی امور کی ماہرپروفیسر زویا حسن کا کہنا ہے کہ ''یہ ایک انتہائی اہم سیاسی پیش رفت ہے۔'' انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ان جماعتوں کی طرف سے جاری کردہ بیان ایک متبادل بیانیہ پیش کرتا ہے، جو بھارت کے آئینی نظریے، سیکولر جمہوریت، معاشی خود مختاری، سماجی انصاف اور وفاقیت پر مبنی ہے۔''

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ "اگر اپوزیشن جماعتیں اس رفتار کو برقرار رکھ سکیں تو اگلے انتخابات میں بی جے پی کے لیے پارلیمنٹ میں اکثریت حاصل کرنا مشکل ہو گا'۔''

تاہم وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ نئے اتحاد کا کام ختم نہیں ہوا، بلکہ یہ محض آغاز ہے۔ انہوں نے کہا، ''انڈیا کا کام صرف سیٹوں کے ایڈجسٹمنٹ تک محدود نہیں ہے، بلکہ متبادل گفتگو کے لیے اسے عوامی سطح پر حمایت کو بھی اجاگر کرنا ہو گا۔''

کانگریس کے لیڈر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ اگلے برس کے انتخابات ''نریندر مودی اور 'انڈیا' کے درمیان کی ایک لڑائی'' ہےتصویر: Drew Angerer/Getty Images

نئے اتحاد میں شامل کئی جماعتیں ایک دوسرے کی علاقائی حریف ہیں اور قومی سطح پر مختلف نظریات کی حامی ہیں۔ لیکن اب وہ بی جے پی کو چیلنج کرنے کے لیے اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھنے کی کوشش میں ہیں۔ البتہ بی جے پی اب بھی کافی مقبول ہے اور اگلے انتخابات جیتنے کے لیے تیار بھی نظر آتی ہے۔

کانگریس پارٹی کے صدر کھرگے نے کہا کہ اتحاد کی اگلی میٹنگ میں ایک کوآرڈینیشن پینل تشکیل دیا جائے گا اور کنوینر کا نام تجویز کیا جائے گا۔

یہ پینل بی جے پی کے خلاف ون آن ون مقابلہ کرنے کے لیے اتحاد میں شامل جماعتوں کے لیے سیٹوں کی تقسیم کے پیچیدہ مسئلے کو بھی حل کرنے کی کوشش کرے گا۔

کانگریس کے ایک ممتاز رہنما نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ممکن ہے کہ اہم اپوزیشن جماعتیں مشن 2024 کے لیے ایک نیا سانچہ اپنائیں اور بی جے پی کا مقابلہ کرنے کے لیے ریاست کے مخصوص مسائل کے ساتھ ساتھ اہم قومی مسائل پر توجہ مرکوز کریں ''۔

ان کے بقول، ''بی جے پی کو روایتی طور پر سہ رخی مقابلے میں فائدہ ہوا ہے اور ہم ون ٹو ون مقابلہ دیکھیں گے۔''

مئی میں جنوبی ریاست کرناٹک میں بی جے پی کو شکست دینے کے بعد کانگریس کے حوصلے کافی بلند ہیں۔ اسے امید ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے ایک متحدہ چیلنج مودی کو سن 2024 میں تیسری مدت حاصل کرنے سے روکنے میں کامیاب ہو جائے گا۔

نئے اتحاد میں شامل کئی جماعتیں ایک دوسرے کی علاقائی حریف ہیں اور قومی سطح پر مختلف نظریات کی حامی ہیں۔ لیکن اب وہ بی جے پی کو چیلنج کرنے کے لیے اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھنے کی کوشش میں ہیںتصویر: AP Photo/picture alliance

بی جے پی نئے اتحاد کو کیسے دیکھتی ہے؟

ادھر بی جے پی نے اس نئے اتحاد کی اہمیت کو مسترد کر دیا ہے۔ پارٹی اور مودی نے اپوزیشن جماعتوں کو موقع پرست اور بدعنوان قرار دے کر تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق اپوزیشن نے بھارت کو عالمی سطح پر بدنام کیا ہے، لیکن اب وہ اپنے وجود اور اپنے خاندان کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم مودی نے اس کے رد عمل میں کہا کہ منفی سیاست پر مبنی سیاسی اتحاد کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، ''ہم بھارت کے لوگوں کو متحد کرتے ہیں، وہ بھارتی لوگوں کو تقسیم کرتے ہیں، وہ بھارت کے عام لوگوں کو کم تر سمجھتے ہیں۔''

بی جے پی کے قومی ترجمان ٹام وڈکن نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ نیا اتحاد (انڈیا) بے حرکت کے پیدا ہونے والا ایک بچہ ہے اور یہاں تک کہ ڈاکٹر بھی نہیں جانتے کہ اسے کیسے بچایا جائے۔ یہ مختلف گروہوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی ایک مایوس کن کوشش ہے اور شروع ہی سے سمجھوتوں پر مبنی رہا ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ کام نہیں کرے گا۔ اس کی تعمیر میں ہی خامی ہے۔''

انڈیا بمقابلہ این ڈی اے ایک جاندار جنگ ہے

گزشتہ ہفتے ہی بی جے پی نے اقتدار میں اپنے نو برس مکمل ہونے کا جشن منایا اور برسراقتدار پارٹی کی زیر قیادت نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) کے ایک اجتماع کا اہتمام کیا۔ یہ اجتماع اتحاد کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر کئی برسوں میں پہلی بار ہوا۔

این ڈی اے اتحاد میں 38 پارٹیاں شامل ہیں، جن میں سے بہت سے چھوٹے گروپ ہیں جن کی ملک کے کچھ حصوں میں موجودگی محدود ہے۔ سن 2014 میں مودی کے برسراقتدار آنے کے بعد سے این ڈی اے اتحاد پہلے کافی کمزور ہوا اور پھر سن 2019 میں دوبارہ منتخب ہونے کے بعد سے اس اتحاد میں شریک دیگر جماعتوں کا اثر و رسوخ تو تقریباً بالکل ختم ہو گیا کیونکہ بی جے پی کو مضبوط فتح حاصل ہوئی تھی۔

سیاسی تجزیہ کار نیرجا چودھری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اب بی جے پی این ڈی اے کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ وہ تیسری بار جیتنے کا کوئی موقع نہیں ضائع کرنا چاہتی۔

وہ کہتی ہیں، ''انڈیا بمقابلہ این ڈی اے کی لڑائی میں اچانک جان پڑ گئی ہے کیونکہ بی جے پی جہاں تمام رکاوٹوں کو ہٹا رہی ہے، وہیں اپوزیشن بھی مقابلہ کر رہی ہے۔ ایک پلیٹ فارم پر اپوزیشن لیڈروں کی موجود گی نے بی جے پی مخالف بلاک کو نفسیاتی برتری کا احساس بھی دلایا ہے۔''

ص ز/ ج ا (مرلی کرشنن)

بھارتی مسلمانوں کی سیاسی حیثیت ختم ہوتی ہوئی؟

05:16

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں