بھارت کی انتہائی مقروض قومی ایئر لائن، کوئی خریدار ہی نہیں
6 مئی 2018
بھارت کی انتہائی حد تک مقروض قومی ایئر لائن ایئر انڈیا کے لیے ملکی حکومت کو تاحال کوئی خریدار نہیں ملا۔ ایئر انڈیا کے ذمے قرضوں کی مالیت پانچ ارب ڈالر سے زائد ہے۔ بھارتی حکومت اس کے 76 فیصد حصص فروخت کرنا چاہتی ہے۔
اشتہار
بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی سے اتوار چھ مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی کوشش ہے کہ اس قومی فضائی کمپنی کے تین چوتھائی سے زائد شیئرز فروخت کر کے کوئی ایسی صورت پیدا کر دی جائے کہ ایئر انڈیا کو دوبارہ ایک تجارتی ایئر لائن کے طور پر ملکی اور بین الاقوامی سطح پر مقابلے کے قابل بنایا جا سکے۔
تاہم اب تک کوششیں اس لیے ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہیں کہ اس ایئر لائن کے ملکیتی حقوق فروخت کرنے کے لیے طے کردہ میعاد ختم ہونے کو ہے اور ابھی تک کسی بھی کاروباری یا سرمایہ کاری ادارے نے اس فضائی کمپنی کو خریدنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔
مودی حکومت نے اس سال مارچ میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ ایئر انڈیا کی نج کاری کا ارادہ رکھتی ہے لیکن ابھی تک یہ منصوبہ ’ٹیک آف‘ کرتا نظر نہیں آتا۔ کئی ایسے ممکنہ خریدار، جن کے بارے میں حکومت کا اندازہ تھا کہ وہ ایئر انڈیا کو خریدنے میں دلچسپی لے سکتے ہیں، اپنی طرف سے ایسی کسی بھی کاروباری کوشش کو خارج از امکان قرار دے چکے ہیں۔
بھارت میں شہری ہوا بازی کے شعبے پر قریب سے نظر رکھنے والے ماہر امرت پانڈورنگی نے اس حوالے سے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس کمپنی کے تین چوتھائی سے زائد ملکیتی حقوق کی فروخت کے لیے حکومت نے جو شرائط رکھی ہیں، ان میں کمپنی کے ذمے ہوش ربا قرضوں اور ملازمین کی تنخواہوں سمیت اخراجات سے متعلق کئی شقیں ایسی ہیں، جو کسی بھی ممکنہ خریدار کے آگے بڑھنے کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن رہی ہیں۔‘‘
ایئر انڈیا کا قیام 1932ء میں عمل میں آیا تھا۔ ماضی میں یہ فضائی کمپنی ایک ایسا ادارہ تھی، جسے ہوائی سفر کے شعبے میں مکمل اجارہ داری حاصل تھی۔ عشروں پہلے یہ ایئر لائن اتنی کامیاب تھی کہ اسے ’آسمانوں کا مہاراجہ‘ بھی کہا جاتا تھا۔
ماضی میں کئی بھارتی حکومتیں اس ادارے کی مالی حالت بہتر بنانے اور اسے دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے اربوں ڈالر مہیا کرتی رہی ہیں۔ آج بھی لیکن حالت یہ ہے کہ یہ کمپنی 5.1 ارب ڈالر کی مقروض ہے اور اگر اس کی نج کاری ہو گئی، تو یہ بھارت کی مالیاتی تاریخ میں سرکاری انتظام میں چلنے والے اداروں کی نج کے سب سے بڑے واقعات میں سے ایک ہو گی۔
دنیا کی محفوظ اور غیر محفوظ ترین ایئرلائنز
دنیا کی ساٹھ بڑی ایئرلائنز میں سے محفوظ ترین کون سی ہے۔ جرمنی کے ادارے JACDEC نے 2016ء کے سیفٹی ڈیٹا کو بنیاد بنا کر ایئرلائنز کی درجہ بندی کی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ فضائی ٹریفک بھی خطرات سے بھرپور ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
تائیوان کی چائنا ایئرلائن ’غیرمحفوظ ترین‘
جاری کردہ لسٹ میں اس ایئر لائن کو ساٹھ بڑی ایئرلائنز کی درجہ بندی میں آخری نمبر پر رکھا گیا ہے۔ سن دو ہزار سولہ میں تائیوان کی اس کمپنی کے جہازوں پر تین عشاریہ سات ارب انسانوں نے سفر کیا۔ درجہ بندی کے حوالے سے اس ایئرلائن پر سفر کرنے والے اپنی جان خطرے میں ڈالتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/X. Qintao
کولمبیا کی ایوانکا ایئرلائن
اس درجہ بندی کے لیے نیشنل ایئر سیفٹی کی گزشتہ تیس برسوں کا ڈیٹا بھی استعمال کیا گیا ہے۔ درجہ بندی کے لیے اموات اور حادثات کا موازنہ ہوائی جہاز کے سفری کلومیٹر اور مسافروں کی تعداد کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ ایسی ایئر لائن، جس کا کوئی حادثہ اور اس کے نتیجے میں موت واقع نہ ہو، کو 0,001 پوائنٹس ملتے ہیں۔ ایوانکا کو 0.914 پوائنٹس ملے ہیں اور سال دو ہزار سولہ کی دوسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن قرار پائی ہے۔
تصویر: AFP/Getty Images
گارودا انڈونیشیا بھی خطرہ
گارودا انڈونیشیا کے جہاز میں بھی سفر کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ 0.770 پوائنٹس کے ساتھ یہ تیسری غیرمحفوظ ترین ایئرلائن ہے۔ 1950ء میں اس کے بنیاد رکھنے کے بعد سے اس کمپنی کے 47 جہازوں کو حادثات پیش آ چکے ہیں۔ ان میں سے 22 حادثات میں 583 مسافر ہلاک ہوئے۔
تصویر: A.Berry/AFP/GettyImages
کیا درجہ بندی غیرمنصفانہ ہے؟
جرمن ادارے کی اس درجہ بندی کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے۔ کیوں کہ درجہ بندی میں جہازوں کے حادثات کی وجہ بننے والے عوامل جیسا کہ تکنیکی خرابی، انسانی غلطی، موسمی حالات یا دہشت گردانہ کارروائی کو ایک دوسرے سے الگ الگ نہیں رکھا جاتا۔ کمپنیوں کے مطابق اس رپورٹ میں دہشت گردانہ کارروائیوں اور موسمی حالات کا ذمہ دار بھی انہیں ٹھہرایا جاتا ہے، جو ناانصافی ہے۔
تصویر: AP
خراب موسم
درجہ بندی کے ساتھ ساتھ جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق فضائی حادثات میں خراب موسم کا بہت عمل دخل ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق دس فیصد حادثات برفباری، دھند اور طوفان بادو باراں کی وجہ سے ہوئے۔ تاہم آسمانی بجلی کو اتنا زیادہ خطرناک قرار نہیں دیا گیا، جیسا کہ تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: dapd
تکنیکی خرابیاں
جدید فضائی طیارے نئی ٹیکنالوجی سے لیس ہیں لیکن دنیا میں ہونے والے بیس فیصد فضائی حادثے تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے ہو رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Eisele
پائلٹوں کی غلطیاں
فضائی حادثات میں ایئرلائنز کے پائلٹوں کی غلطیوں کا بھی بہت بڑا عمل دخل ہے۔ آج کل ہونے والے نصف حادثے پائلٹوں کی غلطی کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ انسان اور مشین کے مابین انٹرایکشن ایک پیچیدہ عمل ہے لیکن جہاز میں اگر کوئی بھی غلطی ہوتی ہے تو اس کا ذمہ دار پائلٹ کو سمجھا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/ROPI
ہوا میں ماسٹر
سن دوہزار نو میں چیسلی سلنبرگر نے امریکی دریائے ہڈسن میں کریش لینڈنگ کی تھی۔ جدید ہوا بازی کی دنیا میں بھی پائلٹ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ چیسلی کی یہ کریش لینڈنگ اپنی نوعیت کی تیسری ایسی لینڈنگ تھی، جس میں تمام 155 مسافر محفوظ رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Day
سکریپ کا ڈھیر یا مرمت؟
حیرت کی بات یہ ہے کہ JACDEC کی جانب سے اس ہوائی کمپنی کو زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے، جو کسی حادثے کے بعد اپنے طیارے کو مرمت کرتی ہے اور دوبارہ فعال بناتی ہے۔ اگر جہاز کو سکریپ کے طور پر رکھا جاتا ہے تو ہوائی کمپنی کو بہتر نمبر ملتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ مرمت کیے جانے والے جہاز کس قدر محفوظ ہیں۔
تصویر: Reuters
سب سے بہترین ایئرلائنز
ہانگ کانگ کی کیتھے پیسیفک ایئر ویز کو دنیا کی سب سے بہتر اور محفوظ ترین ایئرلائن قرار دیا گیا ہے۔ دوسرے نمبر پر ایئر نیوزی لینڈ ہے ۔ تیسری محفوظ ترین ایئرلائن کا درجہ چین کی ہینان ایئر لائنز کو دیا گیا ہے۔ چوتھے نمبر پر قطر ایئرویز ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
10 تصاویر1 | 10
ایئر انڈیا کو اس وقت خسارے اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے رقوم سمیت مجموعی طور پر جن رقوم کی عدم دستیابی کا سامنا ہے، ان کی کُل مالیت قریب آٹھ ارب ڈالر بنتی ہے۔ مارچ 2017ء میں ختم ہونے والے مالی سال میں اس کمپنی کے کاروباری خسارے کی مالیت 58 ارب بھارتی روپے یا 866 ملین امریکی ڈالر کے برابر رہی تھی۔
بھارتی حکومت نے ممکنہ خریداروں کی طرف سے اس کمپنی کو خریدنے میں اپنی کاروباری دلچسپی کے باضابطہ اظہار کے لیے 31 مئی تک کی ڈیڈ لائن مقرر کر رکھی ہے۔ اگر انڈیا کی اس نیشنل کیریئر ایئر لائن کی نج کاری ہو بھی گئی، تو بھی حکومت اس کے 24 فیصد ملکیتی حقوق اپنے ہی پاس رکھے گی۔
م م / ع س / اے ایف پی
ایئر ہوسٹس ہونا کوئی آسان کام تھوڑے ہی ہے
خوبصورت، نازُک اندام اور نرم گفتار۔ ایسی ہی گلیمرس تصویر ابھرتی ہے نا کسی ایئر ہوسٹس کی؟ بھارت کی سرکاری فضائی کمپنی ایئر انڈیا میں ایئر ہوسٹوں کے حد سے زیادہ وزن پر خوب ہنگامہ مچا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پرواز پر ساتھ جانے کی ممانعت
ایک سال پہلے ایئر انڈیا نے اپنے کیبن عملے کے ساڑھے تین ہزار اہلکاروں میں سے تقریباً 600 کو چھ ماہ کے اندر اندر اپنا وزن کم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ان میں سے تقریباً 130 کو زیادہ وزن کا حامل ہونے کی بناء پر طیاروں کے اندر ڈیوٹی سے ہٹا لیا گیا ہے۔ اب اُنہیں یا تو دیگر دفتری قسم کی ذمے داریاں سونپی جائیں گی یا پھر قبل از وقت ریٹائر کر دیا جائے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
جسمانی طور پر فِٹ ہونا انتہائی اہم
کیبن عملے کے جسمانی طور پر فِٹ نہ ہونے کی صورت میں کسی ایمرجنسی کی صورت میں انہیں پرواز کے دوران اپنی ڈیوٹی ٹھیک طریقے سے ادا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے اور یوں مسافروں کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
تصویر: starush/Fotolia
باڈی ماس انڈیکس کا پیمانہ
شہری ہوا بازی کا ڈائریکٹوریٹ جنرل کیبن عملے کے لیے باڈی ماس انڈیکس اور صحت سے متعلق دیگر معیارات کا تعین کرتا ہے۔ اگر فلائٹ اٹینڈنٹ کے وزن اور قد کے درمیان تناسب طے کردہ پیمانے کے مطابق نہ رہے تو اسے پرواز کے ساتھ جانے سے منع کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Raveendran
موٹاپا ڈیوٹی کی راہ میں رکاوٹ
ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ ایئر انڈیا نے اپنے کیبن عملے کے کسی رکن کو موٹاپے کی وجہ سے ہوائی جہاز کی ڈیوٹی سے ہٹا دیا ہو۔ 2009ء میں بھی پرواز کے دوران ڈیوٹی انجام دینے والے ایسے دس اٹینڈنٹس کو کیبن ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Berry
پرواز کے دوران ہمہ وقت چوکس
چین کی اس ایئر لائن میں ایک ایئر ہوسٹس سیٹ بیلٹ باندھنے کا طریقہ بتانے کے ساتھ ساتھ سفر کے دوران سلامتی سے متعلق کئی دیگر معلومات بھی مسافروں کو دے رہی ہے۔ سستے ہوائی ٹکٹ والی ایئر لائنز میں بھی مفت کھانا بھلے ہی نہ ملے لیکن کیبن عملہ تو ہوتا ہی ہے۔
تصویر: Getty Images/China Photos
نیند کی کمی اور گھر سے دوری
طویل فاصلے کے ہوائی سفر میں کیبن عملے کو بھی کافی طویل شفٹیں کرنا پڑتی ہیں۔ اٹینڈنٹس کو نیند کی کمی کے علاوہ کئی دنوں تک گھر سے دور رہنا پڑتا ہے۔ کئی بار ہوائی جہاز میں ہی عملے کو کسی مسافر کی طبیعت خراب ہونے جیسی میڈیکل ایمرجنسی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
مسافروں کی مدد کے لیے کمر بستہ
مسافروں کو پرواز سے متعلق حفاظتی معلومات دینا اور پورے سفر کے دوران ان کی سہولت کا خیال رکھنا ان کی اہم ذمہ داریاں ہیں۔ اس کے علاوہ فلائٹ اٹینڈنٹس کو ہر وقت ایمرجنسی میں فوری معلومات فراہم کرنے کے لیے بھی تیار رہنا پڑتا ہے۔
تصویر: picture alliance/abaca/F. Mario
چہرے پر ہمیشہ مسکراہٹ
مسافروں کے لیے ہمیشہ تر و تازہ اور مسکرانے والی ایئر ہوسٹسوں کو تمام تر مشکلات اور مسائل کے باوجود اپنی خوبصورتی، صحت اور فٹنس کا اچھی طرح سے خیال رکھنا ہوتا ہے۔