1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

‘بھارت کی سیلیکون ویلی اب کوڑے کی بدبو سے تنگ‘

بینش جاوید
25 جنوری 2017

بھارت کی ’سیلیکون ویلی‘ کہلانے والے شہر بنگلور میں کوڑے کے ڈھیر ایک بڑا مسئلہ بن گئے ہیں۔ بعض اوقات یہاں کوڑے کی بدبو اتنی تیز ہوتی ہے کہ راتوں کو سوتے رہائشیوں کی اس سے آنکھ کھل جاتی ہے۔

Irak Diyala Fluss
تصویر: Getty Images/Wa. Al Okaili

نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق  بنگلور شہر میں جمع کوڑے کے ڈھیر اس شہر کی ساکھ کو بری طرح متاثر کر رہے ہیں۔ بھارت کی ریاست کرناٹکا کا دارالحکومت بنگلور کبھی ’گارڈن سٹی‘ کہلاتا تھا اور پھر اسے بھارت کی ’سیلیکون ویلی‘ کا نام دیا گیا۔ کئی بڑی آئی ٹی کمپنیاں اس شہر میں کام کر رہی ہیں جن کی سربراہی کرنے والے افراد لاکھوں روپے تنخواہیں لیتے ہیں۔ لیکن یہ افراد ایک ایسے شہر میں رہ رہے ہیں جہاں کوڑے اٹھانے کا بدترین نظام اور سہولیات موجود ہیں۔

ایک مقامی رہائشی کامیش رستوگی کا کہنا ہے،’’ اس بدبو کی وجہ سے آپ گہری نیند سے بھی اٹھ جائیں گے۔آپ کو دروازے بند کرنے پڑتے ہیں لیکن یہ بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔‘‘

ایک وقت تھا جب  لوگ خوش گوار موسم انجوائے کرنے اس شہر میں چھٹیاں منانے آتے تھے۔ اونچائی پر واقعہ اس شہر کا موسم قدرے ٹھنڈا ہے اور شہر میں کئی پارک ، باغیچے اور ندیاں ہیں۔ گزشتہ کچھ برسوں سے اس شہر کی تشہیر بھارت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکز کے طور پر کی گئی۔ اس باعث 1990 کی دہائی میں جہاں بنگلور کی آبادی 3 ملین افراد پر مشتمل تھی وہ آج بڑھ کر آٹھ ملین تک پہنچ گئی ہے۔ آبادی میں اضافے نے میونسپل کمیٹی پر بے انتہا دباؤ بڑھا دیا ہے۔  اس کمیٹی پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ کہ وہ مناسب پلاننگ کرنے میں ناکام رہی اور نہ ہی اس کے پاس کوڑے کی اتنی بڑی مقدار کو ٹھکانے لگانے کا بندوبست ہے۔

’بنگلور کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں ہوتا تھاتصویر: Getty Images/AFP/A. Berry

رستوگی آئی ٹی کی کمپنی ’اوریکل‘ میں کام کرتے ہیں۔ انہوں نے دس برس قبل ایک سرسبز علاقے میں فلیٹ خریدا تھا۔ وہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے بنگلور کے اعلیٰ ترین علاقوں میں سے ایک میں گھر خریدا ہے۔ لیکن سن 2013 میں شہر کی میونسپل انتظامیہ نے ان کے گھر کے قریب ایک بند پڑے کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے ایک پلانٹ کو پھر کھول دیا۔ اس پلانٹ کے قریب رہنے والے رہائشیوں جن میں سے اکثر بین الاقوامی آئی ٹی کمپنیوں میں اعلیٰ عہدوں پر کام کرتے ہیں، اس پلانٹ کے خلاف مہم کا اعلان کیا۔ اس پلانٹ کی انتظامیہ کے مطابق وہ خارج ہونے والے مواد کو صاف کرنےکے لیے ائیر فلٹرز نصب کر رہے ہیں۔ لیکن رہائشی اس جواب سے مطمئن نہیں ہیں۔

شہر کی میونسپل انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں کئی سو سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے ہیں تاکہ کوڑا دانوں کے علاوہ دیگر جگہوں پر کوڑا پھینکنے والے افراد کو پکڑا جا سکے۔ اس کے علاوہ کوڑا اٹھانے والے ٹرکوں پر جی پی ایس آلات بھی لگائے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کوڑے کو درست مقام پر بھی پھینکا جاتا ہے۔ ان اقدامات سے تاہم میونسپل انتظامیہ کے خلاف مہم چلانے والے مطمئن نہیں ہیں۔ وینکاتیش کنہیا جو سول سوسائٹی کے ایک کارکن ہیں، کہتے ہیں،’’یہ مسئلے کا حل نہیں ہے، انہیں مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک نظام بنانا پڑے گا۔‘‘

بھارت کی ’سیلیکون ویلی‘ کہلانے والے شہر بنگلور میں کوڑے کے ڈھیر ایک بڑا مسئلہ بن گئے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/W. Hamzeh

اسی شہر میں ایک طبقہ اب ری سائیکلنگ پر توجہ دے رہا ہے۔ مائرم شنکر کوڑے کو ری سائیکل کرنے کے حق میں قائم ایک گروہ کی کارکن ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’بنگلور کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں ہوتا تھا، اب اس شہر کو دیکھیں!‘‘ مائرم شنکر اسکولوں اور کالجوں میں کوڑے کو ری سائیکل کرنے کے بارے میں آگاہی فراہم کرتی ہیں۔ ان کی رائے میں کچھ علاقوں میں لوگ کوڑے کو ری سائیکل کر رہے ہیں لیکن مسئلہ بہت گھمبیر ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں