بھارت کے خلاف نیوزی لینڈ کی مشکل کیا ہو گی؟
8 مارچ 2025
اپنے تمام میچ دبئی میں کھیلنے کی وجہ سے کیا بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کو واقعی فائدہ ہوا؟ چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ میں اپنے زیادہ تر میچ پاکستان کی ہائی سکورنگ پچز پر کھیلنے والی نیوزی لینڈ کی کرکٹ ٹیم فائنل میں دبئی کی لو اسکورنگ بچ پر بھارت کا مقابلہ کر رہی ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں ناقابل شکست بھارتی ٹیم دبئی کی کنڈیشنز سے اچھی طرح واقف ہو چکی ہے۔
بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ سیتانشو کوٹک نے البتہ دبئی میں چیمپئنز ٹرافی کے قائنل سے قبل اس الزام کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے تمام میچز دبئی میں کھیلنے کا فیصلہ پہلے سے کیا گیا تھا اور اس سے بھارتی ٹیم کو غیر منصفانہ فائدہ نہیں ہوا ہے۔
روہت شرما کی قیادت میں بھارتی ٹیم اتوار کو دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ کے خلاف فائنل مدمقابل ہو گی۔ بھارتی ٹیم نے اس ٹورنامنٹ کے سلسلے میں اپنے چاروں میچ ہی اسی گراونڈ میں کھیلے ہیں اور وہ ناقابل شکست ثابت ہوا ہے۔
بھارت نے سیاسی کشیدگی کے باعث میزبان پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد متحدہ عرب امارات میں ان کے میچز کے لیے دبئی کو بطور مقام منتخب کیا گیا۔
بیٹنگ کوچ سیتانشو کوٹک نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قرعہ اندازی ہوئی اور سب باتیں پہلے سے ہی طے شدہ تھی، '' بھارت کے چار میچ جیتنے کے بعد اگر لوگ یہ محسوس کرتے ہیں کہ ہمیں کوئی فائدہ ہوا ہے، تو میں اس پر کچھ نہیں کہہ سکتا۔‘‘
سفر توجہ بٹاتا ہے اور تھکا بھی دیتا ہے
اس ٹورنامنٹ کے پیچیدہ شیڈول پر بھی تنازعہ کھڑا ہوا، جس میں ٹیمیں پاکستان سے متحدہ عرب امارات آ جا رہی تھیں، جبکہ بھارتی ٹیم ایک ہی مقام پر کھیلتی رہی۔
جنوبی افریقی بلے باز ڈیوڈ ملر نے کہا، ''یہ ہمارے لیے مثالی صورتحال نہیں تھی کہ ہم دبئی آئیں، بھارت کے سیمی فائنل کے حریف کا انتظار کریں، اور پھر 24 گھنٹوں کے اندر لاہور واپس جائیں۔‘‘
یہاں تک کہ میزبان پاکستان کو بھی بھارت کے خلاف اپنے ہوم گراؤنڈ کی بجائے دبئی آ کر کھیلنا پڑا۔
پاکستان اور دبئی کی پچز میں نمایاں فرق دیکھا گیا ہے۔ پاکستان کی وکٹوں پر بڑے اسکور بنے، جب کہ دبئی اسٹیڈیم کی پچیں سست اور اسپنرز کے لیے مددگار ثابت ہوئیں۔
کوٹک نے مزید کہا، ''کرکٹ میں آپ کو ہر روز اچھی کارکردگی دکھانی پڑتی ہے۔ اگر لوگ صرف یہی کہہ رہے ہیں کہ ہم یہاں کھیل رہے ہیں، تو یہ قرعہ اندازی کے مطابق ہوا ہے۔ یہ نہیں ہوا کہ ہم یہاں آئے اور کچھ تبدیل کر دیا گیا، اور ہمیں فائدہ ملا۔‘‘
بھارت نے گروپ اے میں سرفہرست رہ کر سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کیا تھا، جس میں نیوزی لینڈ، پاکستان اور بنگلہ دیش شامل تھے۔
بھارت نے پہلے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو شکست دی جبکہ نیوزی لینڈ نے جنوبی افریقہ کو مات دے کر فائنل میں جگہ بنائی۔
نیوزی لینڈ کی ٹیم پرعزم ہے
دوسری طرف نیوزی لینڈ کے ہیڈ کوچ گیری اسٹیڈ نے کہا کہ وہ بھارت کے اس مبینہ فائدے کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں ہیں۔
اسٹیڈ نے کہا، ''اس فیصلے کا اختیار ہمارے ہاتھ میں نہیں تھا، اس لیے ہم اس بارے میں زیادہ نہیں سوچ رہے۔ بھارت نے اپنے تمام میچز دبئی میں کھیلے لیکن جیسا کہ آپ نے کہا، ہم نے بھی یہاں ایک میچ کھیلا اور اس تجربے سے جلدی سیکھ لیں گے۔‘‘
ناقدین کا البتہ کہنا ہے کہ بھارتی ٹیم دبئی کی کنڈیش کے ساتھ مکمل طور پر مطابقت پیدا کر چکی ہے لیکن اتوار کو کھیلے جانے والے فائنل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم کو اس تناظر میں مشکلات ہو سکتی ہیں کیونکہ وہ اپنے زیادہ تر میچ پاکستان سے کھیل کر دبئی آئی ہے۔
ع ب، ش ر (اے ایف پی)