بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں نصف درجن سے زائد ہلاکتیں
5 مئی 2018مقامی پولیس کے مطابق تین مشتبہ عسکریت پسندوں کی ہلاکت ریاستی دارالحکومت سری نگر کے ایک گنجان آباد علاقے چھٹا بل میں ہوئی۔ مخبری کی بنیاد پر پولیس نے اس علاقے میں واقع ایک گاؤں کو گھیر لیا تھا۔ سری نگر کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ایس پی واڈیا کے مطابق دو طرف فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہونے والے مبینہ عسکریت پسندوں کا آپریشن شفاف انداز میں مکمل کیا گیا۔
کشمیر میں تازہ تشدد: کیا مودی کی پالیسی ناکام ہو گئی؟
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں آٹھ سالہ بچی کا ریپ اور قتل
بھارتی زیر انتظام کشمیر: مظاہرے روکنے کے لیے کرفیو نافذ
پاکستان کو ’قیمت چکانا‘ ہو گی، بھارتی وزیر دفاع کی دھمکی
کشمیر میں پانچ مئی کو ہونے والے مظاہرے کی ایک اور وجہ ایک فوجی گاڑی کے نیچے آ کر ایک شہری کا ہلاک ہونا بھی بتایا گیا ہے۔ سری نگر پولیس نے اس حادثے کو ایک ’روڈ ایکسیڈنٹ‘ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب علیحدگی پسند لیڈر میر واعظ عمر فاروق نے اس حادثے کو قتل قرار دیا ہے۔
ہفتہ پانچ مئی کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہونے والی پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں تین صحافی، تین فوجی اور ایک پولیس اہلکار بھی زخمی ہوا ہے۔
دریں اثنا جمعہ چار مئی کو کشمیر کے شمالی قصبے حجین میں دو افراد کو نامعلوم مسلح افراد نے گھر سے زبردستی اغوا کیا تھا۔ بعد میں ان مغویوں کی لاشیں ہفتہ پانچ مئی کو حجین کے نواحی علاقے سے ملی ہیں۔ دونوں افراد کو بے دریغ گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا۔
اسی طرح سوپور کے علاقے میں ایک گھر میں مسلح افراد نے داخل ہو کر ایک نوجوان کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔ پولیس کے مطابق تینوں افراد کو مسلح عسکریت پسندوں نے شک کی بنیاد پر ہلاک کیا۔
رواں برس کے دوران مختلف جھڑپوں اور پرتشدد واقعات میں 110 افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے۔ ان میں بیس شہری، اٹھائیس سکیورٹی اہلکار اور باسٹھ مبینہ عسکریت پسند شامل ہیں۔ مظاہروں کے حالیہ سلسلے میں گزشتہ برس انتیس مظاہرین مارے گئے تھے۔
ع ح ⁄ ع ب ⁄ اے ایف پی