بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پر تشدد واقعات، 14 افراد ہلاک
21 اکتوبر 2018خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی زیر انتظام کشمیر کے جنوبی شہر کلگام میں ہزاروں کشمیریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا جہاں بھارتی حکومتی فورسز مسلح جنگجوؤں کے خلاف نبرد آزما تھیں۔ یہ مظاہرین بھارت مخالف نعرے لگا رہے تھے اور بعض پتھراؤ بھی کر رہے تھے۔
پولیس کے انسپکٹر جنرل سوایم پرکاش پنی کے مطابق تین مبینہ باغیوں کو فائرنگ کے تبادلے میں مار دیا گیا لیکن اس کے بعد مظاہرین کے درمیان ہونے والے ایک دھماکے کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔ پرکاش پنی نے اے ایف پی کو بتایا، ’’مظاہرین نے انتباہ کو نظر انداز کر دیا اور متعلقہ جگہ پر جمع ہو گئے جہاں بقیہ بچ جانے والے دھماکا خیز مواد میں دھماکے کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے۔‘‘
اس دھماکے میں زخمی ہونے والا ایک شخص بعد ازاں سری نگر کے ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ اس دوران پولیس کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 30 مظاہرین زخمی ہوئے جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک ہے۔
اس واقعے کے بعد سری نگر سمیت وادی کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ پولیس نے غصے میں بھرے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جبکہ علاقے میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی۔
دوسری طرف بھارت اور پاکستان کے درمیان منقسم وادی کی لائن آف کنٹرول کے قریب ہونے والی ایک مسلح جھڑپ میں تین بھارتی فوج اور دو نامعلوم جنگجو مارے گئے۔ بھارتی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل دیویندر آنند کے مطابق بھارتی فوجی ’’پاکستان سے آئے ہوئے انتہائی مسلح افراد کے ساتھ لڑائی کے دوران مارے گئے۔‘‘
بہت سے کشمیری ان باغیوں کی حمایت کرتے ہیں جو کشمیر کی بھارت سے آزادی یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کے لیے کئی دہائیوں سے لڑ رہے ہیں۔ اس دوران ہزارہا کشمیری ہلاک ہو چکے ہیں۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں اس وقت بھارت کے قریب پانچ لاکھ فوجی تعینات ہیں۔
ا ب ا / ص ح (اے ایف پی)