1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے ساتھ تجارت کی بحالی کی تجویز زیر غور، پاکستان

29 مارچ 2024

پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارتی روابط بحال کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ سن 2019 میں بھارتی کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کردینے کے مودی حکومت کے فیصلے کے بعد پاکستان نے دوطرفہ تجارت معطل کردی تھی۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان سن 2019 سے ہی دو طرفہ تجارتی روابط معطل ہیں
پاکستان اور بھارت کے درمیان سن 2019 سے ہی دو طرفہ تجارتی روابط معطل ہیںتصویر: Sameer Sehgal/Hindustan Times/IMAGO

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے جمعرات کے روز اسلام آباد میں نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرنے کی ایک تجویز پر دفتر خارجہ غور کر رہا ہے۔

پاکستان میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے بھارت کے ساتھ تجارت پر عائد پابندیوں پر نظر ثانی کے لیے پاکستان کی تجارتی برادری کی طرف سے کی جانے والی درخواست کے متعلق وزیر خارجہ اسحق ڈار کے بیان کا بھی حوالہ دیا۔

کیا پاکستان اور بھارت کے مابین تجارتی روابط بحال ہو رہے ہیں؟

بھارت کی نئی پاکستانی حکومت سے توقعات کیا ہیں؟

 انہوں نے کہا، "اس طرح کی تجاویز کاجائزہ لینا حکومت پاکستان، جس میں وزارت خارجہ بھی شامل ہے، کا ایک مستقل عمل ہے۔ ہم ایسی تمام درخواستوں پر غور کرتے رہتے ہیں اور اپنی پالیسی کا جائزہ لیتے رہتے ہیں۔"

خیال رہے کہ سن 2019 میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی نریندر مودی حکومت کی جانب سے ریاست جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کردیے جانے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت معطل ہوگئی تھی۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے تاہم زور دے کر کہا کہ اس معاملے پر پاکستان کے موقف میں اب تک کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔

اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستانی تاجر برادری بھارت کے ساتھ تجارت دوبارہ شروع کرنے کی خواہش رکھتی ہےتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستانی وزیر خارجہ نے کیا کہا تھا؟

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحق ڈار نے گزشتہ ہفتے لندن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ چونکہ ملک کے کاروباری اور تجارتی برادری کے لوگ بھارت کے ساتھ تجارتی روابط کی بحالی میں دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں، اس لیے ان کا ملک بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی پر سنجیدگی سے غور کر سکتا ہے۔

بھارت کی پاکستانی کشمیر میں ایک راہداری کھولنے کی کوشش

کراچی جانے والے جہاز کو بھارت میں روکے جانے پر پاکستان سخت برہم

اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ ''پاکستانی تاجر برادری بھارت کے ساتھ تجارت دوبارہ شروع کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔ اور اسی تناظر میں پاکستان بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بحال کرنے پر سنجیدگی سے غور کر سکتا ہے۔

انہوں نے تاجر برادری کے ساتھ اپنی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ''سب کی اپیل ایک ہی تھی کہ ہماری درآمدات، جو فی الوقت بھی جاری ہیں، دبئی یا سنگاپور کے راستے سے وہاں پہنچتی ہیں، (نتیجتاً) اس کی مال برداری، ترسیل اور نقل و حمل کے اخراجات میں کافی اضافہ ہو جاتا ہے۔''

تجویز پر اختلافات

پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق تاہم یہ بھی اطلاعات ہیں کہ اس معاملے پر اختلافات بھی پائے جاتے ہیں۔ بعض حلقے بھارت کے ساتھ تجارتی روابط بحال کرنے کے پاکستان کے موقف کی حمایت کر رہے ہیں، جبکہ دیگر بھارت کی جانب سے کسی بڑی رعایت کے بغیر حالات کو معمول پر لانے کے قائل نہیں ہیں۔

جو افراد اس کے حامی ہیں ان کا موقف کہ اس معاملے میں پاکستان کو چین کے نقشے قدم پر چلنا چاہیے، جس کے بھارت کے ساتھ شدید سرحدی تنازعات کے ساتھ ہی ناخوشگوار تعلقات بھی ہیں، تاہم پھر بھی دونوں حریفوں کے درمیان تجارتی تعلقات میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا فیصلہ برقرار، پاکستان میں احتجاج

02:05

This browser does not support the video element.

پاک بھارت تعلقات میں نئے باب کی ضرورت، پاکستانی ناظم الامور

بھارتی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق نئی دہلی میں پاکستان کے ناظم الامور سعد احمد وڑائچ نے پاکستان کے قومی ڈے کی تقریبات کے موقع پر کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ تعلقات میں ایک نئے باب کی ضرورت ہے۔

انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے پس منظر میں کہا کہ "بھارت اور پاکستان کے بانی کے آبا و اجداد نے دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کا تصور کیا تھا لیکن بدقسمتی سے ہمارے دو طرفہ تعلقات کی بیشترحصے چیلنج سے بھرے رہے۔ تاہم دائمی تصادم کا سلسلہ ہمارا مقدر نہیں ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ، "ہم ماضی کے سائے سے نکل کر پرامن بقائے باہمی، خودمختاری، مساوات اور باہمی احترام پر مبنی اپنے دونوں لوگوں کے لیے امید کے مستقبل کی طرف قدم بڑھاسکتے ہیں۔"

قابل ذکر ہے کہ پاکستان نیشنل ڈے تقریبات میں بھارت کی حکومت کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوا حالانکہ پاکستانی ہائی کمیشن نے بھارتی وزارت خارجہ کو باضابطہ طورپر دعوت نامہ بھیجا تھا۔

 ج ا / ص ز  (خبر رساں ادارے)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں