بھارت میں ڈاکٹروں کی تنظیم نے وفاقی وزیر صحت ہرش وردھن کے اس بیان کو ’توہین آمیز‘ قرار دیتے ہوئے سخت ناراضگی ظاہر کی، جس میں وردھن نے کہا کہ حکومت کے پاس کورونا ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہونے والے ڈاکٹروں کا ریکارڈ نہیں ہے۔
اشتہار
بھارت میں پیشہ ور ڈاکٹروں کی سب سے بڑی تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ اپنی اور اپنے اہل خانہ کے جان کی پروا کیے بغیر کورونا کی جنگ لڑنے والے جانبازوں کو 'لاوارث‘، 'بے سہارا‘ اور 'بے یارو مددگار‘ چھوڑ دیا گیا ہے اور حکومت ان کے ساتھ منافقانہ رویہ اپنا رہی ہے۔
آئی ایم اے نے ایک سخت بیان میں کہا ہے،''اس وبا کے دوران ڈاکٹروں نے جس طرح انتھک محنت کی ہے، اس کے لیے ڈاکٹروں کی خدمات کا اعتراف کرنے کے بجائے وزیر صحت کہتے ہیں کہ انہیں کورونا سے مرنے والے ڈاکٹروں کی تعداد کا کوئی علم ہی نہیں ہے۔"
ناراضگی کا سبب
دراصل وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن نے بدھ کے روز پارلیمان میں کورونا وائرس کے موضوع پر بحث کے دوران ان ڈاکٹروں کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا جو خدمات انجام دیتے ہوئے موت کے منہ میں چلے گئے۔ دوسری طرف نائب وزیر صحت اشوونی کمار چوبے نے کہا کہ ڈاکٹروں کی موت کے سلسلے میں وفاقی حکومت کے پاس کوئی اعدادو شمار نہیں ہے کیوں کہ یہ ریاست کا معاملہ ہے۔ ان دونوں وزراء کے بیان نے ڈاکٹروں کو سب سے بڑی تنظیم کو ناراض اور مشتعل کردیا ہے۔
آئی ایم اے نے اس کے بعد ان 382 ڈاکٹروں کی فہرست جاری کردی جو کورونا وائرس کے دوران اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے خود بھی اس وبا کا شکار ہوکر دنیا سے چل بسے۔ ان میں سب سے کم عمر ڈاکٹر 27 برس کے تھے اور سب سے زیادہ عمر رسیدہ ڈاکٹر کی عمر 85 سال تھی۔
کورونا سے بچاؤ: خود کو صحت مند رکھیں اور باخبر رہیں
کورونا وائرس اب ایک عالمی وباء کی شکل اختیار کر چکا ہے، مگر پھر بھی اس کے حوالے سے خوف زدہ یا پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بلکہ یہ زیادہ اہم ہے کہ آپ اپنے آپ کو صحت مند رکھیں اور ان حالات میں خود کو باخبر رکھیں۔
تصویر: Imago Images/photothek/U. Grabowsky
اپنی قوت مدافعت بڑھائیں
طبی طور پر کمزور اور کم قوت مدافعت رکھنے والے لوگوں پر کوئی بھی وائرس حملہ آور ہو سکتا ہے۔ وٹامن سی قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے لیموں اور دیگر پھلوں کا استعمال اہم ہے۔
تصویر: Fotolia/Dino Osmic
ادرک اور لیموں کا پانی
ادرک کی دو قاشیں لیں اور تھوڑا سا لیموں کا رس ایک گلاس گرم پانی میں ڈال لیں۔ پھر اسے تھوڑا ٹھوڑا کر کے پیتے رہیں۔ آپ اس طرح دن میں ایک دو گلاس پی سکتے ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ان حالات میں پانی کافی زیادہ پیا جائے۔
تصویر: Imago Images/Rüdiger Wölk
زِنک
قوت مدافعت بڑھانے کے لیے وٹامن ڈی تھری اور زنک کا استعمال بھی بہت اہم ہے۔ اس مقصد کے لیے رات کو 15 ملی گرام زنک کی ٹیبلٹ کھائی جا سکتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ زنک کورونا وائرس سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
تصویر: imago images/McPHOTO
محفوظ فاصلہ برقرار رکھیں
جرمنی کے متعدی بیماریوں کے انسداد کے ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ نے اپنے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ عوامی اجتماعات سے دور رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر انسانوں سے کم از کم دو میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنا اس بیماری سے بچنے کے لیے اہم ہے۔
تصویر: Reuters/E. Lopez
خود کو جرثوموں سے محفوظ رکھیں
اپنے ہاتھوں کو وقتاﹰ فوقتاﹰ پانی اور صابن سے دھونا اہم ہے۔ لیکن اگر آپ اپنے گھر یا دفتر سے باہر ہیں تو پھر جراثیم کش لوشن یا سینٹیٹائزر کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: AFP/S. Bozon
سکوں اور کرنسی نوٹوں سے احتیاط
ہمارے ہاتھ میں جو کرنسی نوٹ یا سکے پہنچتے ہیں وہ اس سے پہلے درجنوں یا سینکڑوں ہاتھوں سے گزر چکے ہوتے ہیں۔ لہٰذا خریداری کرتے ہوئے اس بارے میں احتیاط کرنا اہم ہے۔
تصویر: Colourbox/A. Makarov
6 تصاویر1 | 6
آئی ایم اے کے ایک اعلی عہدیدار کے مطابق 16 ستمبر سن 2020 تک بھارت میں مجموعی طور پر 2238 ڈاکٹر کورونا سے متاثر ہو چکے تھے اور ان میں سے 382 کی موت ہو چکی ہے۔
منافقت؟
یہ 382 ڈاکٹر وہ ڈاکٹر ہیں، جو آئی ایم اے سے منسلک تھے۔ ڈاکٹروں کی اس تنظیم کے اراکین کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے زیادہ ہے۔ حالانکہ ان کے علاو ہ یونانی، آیورویدک وغیرہ طریقہ علاج سے وابستہ درجنوں دیگر ڈاکٹر بھی کورونا وائرس کے مریضوں کے علاج کے دوران موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔ جب کہ موت کا شکار ہونے والے نیم طبی عملے کی تعداد ان کے علاوہ ہے۔
وزیر اعظم مودی کورونا کے خلاف جنگ میں ڈاکٹروں اور ہیلتھ ورکروں کے رول کی ستائش کرتے رہے ہیں۔ ان کی اپیل پر ملک بھر میں لوگوں نے ڈاکٹروں کی حوصلہ افزائی کے لیے چراغاں کیا تھا جبکہ فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متعدد ہسپتالوں اور ڈاکٹروں پر فضا سے پھول برسائے گئے تھے۔
کورونا وائرس: کس ملک میں کتنے مریض، کتنے ہلاک، کتنے صحت یاب
کورونا وائرس کی نئی قسم سے آج (10 مارچ 2020ء) تک دنیا کے سو سے زائد ممالک میں قریب سوا لاکھ انسان متاثر ہو چکے ہیں۔ مختلف ممالک میں اس وبا کی صورت حال پر ایک نظر۔
تصویر: AFP/S. Tumbaleka
چین
چین میں اب تک 80756 افراد کورونا وائرس کی نئی قسم میں مبتلا ہو چکے ہیں جب کہ اس مرض کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد 3136 ہو چکی ہے۔ چین میں مسلسل ایک ہفتے سے نئے کیسز کی تعداد سو سے کم رہی ہے۔ چین میں 60077 مریض صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔ چین کے زیر انتظام مکاؤ میں بھی اب تک 10 کیس سامنے آ چکے ہیں۔
تصویر: AFP
اٹلی
اٹلی میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد تیزی سے بڑھ کر 9172 ہو گئی ہے جب کہ 463 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں۔ اس مرض کے تیز پھیلاؤ کے سبب روم حکومت نے ملک بھر میں شہریوں کی نقل و حرکت محدود کر دی ہے۔ اٹلی میں دوبارہ رو بہ صحت ہونے والے مریضوں کی تعداد 724 ہے۔
جنوبی کوریا میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 7513 جب کہ اس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب 54 ہو چکی ہے۔ اب تک 247 مریض دوبارہ صحت مند ہو چکے ہیں۔ جنوبی کوریا نے بھی تیز رفتار وبا کی شدت کے باعث ملک میں ریڈ الرٹ جاری کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jun-boem
ایران
ایران میں اس وبا سے متاثر ہونے والے مریضوں کی تعداد مسلسل اضافے کے ساتھ اب 7161 ہو چکی ہے۔ اب تک 237 افراد ہلاک بھی ہوئے ہیں جب کہ کورونا وائرس سے نجات پا لینے والے افراد کی تعداد 2394 ہے۔
تصویر: picture-alliance/Zumapress/R. Fouladi
فرانس
فرانس میں اب تک کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثرہ 1412 مریضوں اور 30 ہلاکتوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ 12 افراد دوبارہ صحت مند بھی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nascimbeni
سپین
اسپین میں اب تک 1231 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔ 30 مریض اب تک انتقال کر چکے ہیں جب کہ 32 صحت یاب بھی ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/S. Perez
جرمنی
جرمنی میں بھی کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور اس وقت ایسے مصدقہ کیسز کی تعداد 1224ہے۔ اب تک اس مرض سے دو مریض ہلاک ہوئے ہیں۔ دوبارہ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 18 ہے۔
تصویر: Reuters/W. Rattay
امریکا اور کینیڈا
امریکا میں مریضوں کی تعداد 754 ہو گئی ہے۔ اب تک 26 امریکی شہری کورونا وائرس کی نئی قسم سے متاثر ہو کر جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ آٹھ افراد شفایاب بھی ہوئے ہیں۔ کینیڈا میں اس وقت تک 77 مریضوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے آٹھ افراد صحت یاب ہوئے اور ایک مریض ہلاک ہوا۔
تصویر: picture-alliance/AA/T. Coskun
جاپان
جاپان میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی تعداد 530 ہے۔ اب تک 9 افراد ہلاک اور 101 مریض کورونا وائرس سے نجات پا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ’ڈائمنڈ پرنسس‘ نامی کروز شپ کے 696 مسافروں میں اس مرض کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے 6 ہلاک اور 40 دوبارہ صحت یاب ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/AP/The Yomiuri Shimbun
سوئٹزرلینڈ
یورپی ملک سوئٹزرلینڈ میں کووِڈ انیس کے مریضوں کی تعداد 374 ہے جن میں سے 2 افراد ہلاک جب کہ 3 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Kefalas
ہالینڈ اور برطانیہ
ہالینڈ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 321 ہے جن میں سے 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اب تک ہالینڈ میں کوئی مریض صحت یاب نہیں ہوا۔ برطانیہ میں بھی آج کے دن تک 321 مریضوں میں کورونا وائرس کی نئی قسم کی تشخیص کی جا چکی ہے۔ 5 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جب کہ 18 مریض اس مرض سے نجات پا چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/empics/PA Wire/S. Parsons
بیلجیم، ناروے، سویڈن اور آسٹریا
اس مرض کے مریضوں کی تعداد یورپی ملک بلیجیم میں 239، ناروے میں 227، سویڈن میں 261 اور آسٹریا میں 131 ہے۔ آسٹریا میں 2 جب کہ دیگر ممالک میں ایک ایک شہری صحت یاب بھی ہو چکا ہے۔
تصویر: Reuters/J. P. Pelissier
سنگاپور، ہانگ کانگ اور تھائی لینڈ
سنگاپور میں اس وقت ایسے مریضوں کی تعداد 160 ہے اور 78 افراد اس بیماری سے نجات حاصل کر چکے ہیں۔ ہانگ کانگ میں مریضوں کی تعداد 115 ہے، 3 افراد ہلاک اور 60 صحت یاب ہو چکے ہیں۔ تھائی لینڈ میں اس وقت 50 مریض ہیں۔ اب تک ایک شخص ہلاک اور 33 صحت یاب ہو چکے ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Wallace
پاکستان، بھارت اور افغانستان
پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 16 ہو چکی ہے جب کہ ایک شہری صحت یاب ہو چکا ہے۔ بھارت میں اس وقت 47 مریض ہیں جب کہ 4 افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔ افغانستان کے 4 شہریوں میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/A. Solanki
مجموعی صورت حال
آج کی تاریخ تک یہ مرض سو سے زائد ممالک میں پہنچ چکا ہے اور دنیا کے سبھی براعظم اس سے متاثر ہو چکے ہیں۔ مریضوں کی مجموعی تعداد 114544 ہو چکی ہے۔ 4026 افراد اس مرض کے باعث ہلاک ہوئے ہیں۔ صحت یاب ہونے والے مریضوں کی تعداد 64031 ہے۔
تصویر: AFP/Ministry of Civil Aviation
15 تصاویر1 | 15
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر راجن شرما نے حکومت کے رویے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، ''وفاقی نائب وزیر صحت کہتے ہیں کہ عوامی صحت اور ہسپتال ریاستوں کے دائرہ کار میں آتے ہیں اس لیے ان کے اعدادوشمار وفاقی حکومت کے پاس نہیں ہیں۔ وزیر موصوف کا یہ بیان ذمہ داری نبھانے اور قربانی دینے والے قومی ہیروز کی توہین ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف تو حکومت ڈاکٹروں کو 'کورونا واریئرز‘ کہتی ہے لیکن دوسری طرف انہیں شہید کا درجہ دینے اور ان کے اہل خانہ کو مراعا ت دینے سے انکار کرتی ہے، ”اس سے ان کی منافقت کا پردہ فاش ہوجاتا ہے۔"
بھارت میں ڈاکٹروں کی سب سے زیادہ اموات
آئی ایم اے کے صدر ڈاکٹر راجن شرما کا کہنا تھا کہ کورونا کے دوران اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہوئے جتنے ڈاکٹرو ں اور ہیلتھ کیئر ورکرز کی موت بھارت میں ہوئی ہے اتنی دنیا کے کسی ملک میں نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ڈاکٹر اور ہیلتھ کیئر ورکرز نہ صرف خود انفیکشن کا شکار ہو جاتے ہیں بلکہ بعض اوقات ان کا خاندان اور بچے بھی اس سے متاثر ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ اس وبا کے دوران ڈاکٹر وں اور ان کے اہل خانہ کو مناسب سہولیات اور تحفظ فراہم کی جائے۔
دو دنوں کے اندر یہ دوسرا موقع تھا جب کورونا کے حوالے سے اہم اعدادو شمار نہیں بتانے کے سبب مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بننا پڑا ہے۔ ایک دن قبل ہی حکومت نے کہا تھا کہ اسے یہ نہیں معلوم کے لاک ڈاون کے دوران کتنے مہاجر مزدوروں کی موت ہوئی اور اس لیے ان کے اہل خانہ کو کسی طرح کا معاوضہ دینے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔
آئی ایم اے نے گزشتہ ماہ ہی وزیر اعظم مودی کو ایک خط لکھ کر ان سے درخواست کی تھی کہ صحت کی خدمات فراہم کرنے والے ورکروں اور ان کے خاندان کے کورونا سے متاثر ہوجانے کی صورت میں مناسب علاج کو یقینی بنایا جائے۔