بھارت کے لیے روسی فضائی دفاعی نظام، معاہدے پر دستخط ہفتے کو
14 اکتوبر 2016![Symbolbild Russland S-400 Raketenabwehr an Grenze zur Türkei](https://static.dw.com/image/18875102_800.webp)
ماسکو سے جمعہ 14 اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق کریملن میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک مشیر نے بتایا کہ ماسکو اور نئی دہلی کے مابین اس دفاعی معاہدے پر دستخط بھارت میں گوآ میں کیے جائیں گے، جہاں کل ہفتے کو روسی بھارتی سربراہی ملاقات عمل میں آئے گی۔
کریملن کے مشیر یُوری اُوشاکوف نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر پوٹن کے مابین یہ ملاقات اس باضابطہ روسی بھارتی سمٹ کے طور پر عمل میں آئے گی، جس میں دونوں رہنما دوطرفہ روابط کے علاوہ کئی اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
بھارت آئندہ ویک اینڈ پر گوآ ہی میں برِکس نامی پانچ ملکی تنظیم کے اس سربراہی اجلاس کی میزبانی بھی کر رہا ہے، جس میں بھارت کے علاوہ برازیل، روس، چین اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں۔ روسی صدر پوٹن اسی برِکس سمٹ کے سلسلے میں گوآ جا رہے ہیں، جہاں وہ بھارتی روسی سربراہی اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
بھارتی وزارت دفاع کے ذرائع نے گزشتہ دسمبر میں یہ تصدیق کی تھی کہ دفاعی ہتھیاروں کے حصول کی ملکی کونسل نے یہ منظوری دے دی تھی کہ نئی دہلی ماسکو سے S-400 طرز کے پانچ ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم خرید سکتا ہے، جن کی باخبر ذرائع کے مطابق مالیت قریب 4.5 ارب ڈالر بنتی ہے۔
اس کے برعکس روس میں کریملن کے مشیر یُوری اُوشاکوف نے یہ نہیں بتایا کہ ماسکو نئی دہلی کو ایس چار سو طرز کے کتنے میزائل سسٹم بیچ رہا ہے اور اس دفاعی معاہدے کی مالیت کتنی ہے۔
روئٹرز کے مطابق ہفتہ 15 اکتوبر کو گوآ ہی میں بھارتی بحریہ کے لیے فریگیٹس تیار کرنے کے ایک دوطرفہ معاہدے پر بھی دستخط کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ یُوری اُوشاکوف نے یہ بھی بتایا کہ ایک اور اہم دفاعی معاہدہ کثیر المقاصد کاموف 226 طرز کے روسی ہیلی کاپٹروں کی بھارت میں تیاری سے متعلق بھی ہو گا۔ یہ روسی ہیلی کاپٹر بھارت میں ایک مشترکہ منصوبے کے تحت تیار کیے جائیں گے۔
بھارت طویل عرصے سے روس سے اپنے لیے دفاعی ساز و سامان اور ہتھیار حاصل کرتا رہا ہے اور دونوں ملکوں کی فوجیں باقاعدگی سے ہر سال مشترکہ مشقیں بھی کرتی ہیں۔