1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے معروف صنعت کار رتن ٹاٹا چل بسے

10 اکتوبر 2024

ٹاٹا گروپ کے سابق چیئرمین رتن ٹاٹا کا 86 برس کی عمر میں ممبئی میں انتقال ہوگیا، وہ کچھ عرصے سے علیل تھے۔ ٹاٹا کمپنی کو دنیا کے سب سے بڑے صنعتی گروپ میں سے ایک میں تبدیل کرنے کا سہرا ان کے سر ہے۔

رتن ٹاٹا
رتن ٹاٹا نے سن 1991 میں اپنے چچا سے ٹاٹا گروپ کی قیادت سنبھالی۔ اپنی 20 سال سے زیادہ کی قیادت کے دوران، انہیں کمپنی کو دنیا کے سب سے بڑے گروپوں مین شامل کیاتصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

بھارت کی معروف صنعتی کمپنی ٹاٹا گروپ نے ایک بیان میں کہا کہ ملک کے وسیع تر صنعتی گھرانے کے سابق چیئرمین رتن ٹاٹا بدھ کے روز 86 سال کی عمر میں وفات پا گئے۔

ٹاٹا سنز کے چیئرمین این چندر شیکھرن نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے ایک پوسٹ میں لکھا، "نقصان کے گہرے احساس کے ساتھ یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ ہم مسٹر رتن نیول ٹاٹا کو الوداع کہتے ہیں، جو واقعی ایک غیر معمولی رہنما تھے اور جن کی بے پناہ شراکت نے نہ صرف ٹاٹا گروپ کو بلکہ ہماری قوم کے تانے بانے کو بھی تشکیل دیا ہے۔"

بھارتی ٹاٹا گروپ کا سرمایہ پاکستان کی مجموعی معیشت سے زیادہ

اس سے قبل پیر کے روز ٹاٹا گروپ نے سوشل میڈیا پر بتایا تھا کہ وہ ممبئی کے ایک ہسپتال میں اپنی عمر اور غیر متعینہ طبی حالات کی وجہ سے معمول کے طبی معائنے کے لیے داخل کیے گئے ہیں۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے رتن ٹاٹا کو ایک بصیرت افروز رہنما اور ایک غیر معمولی انسان قرار دیا۔ ایکس پر اپنی پوسٹ میں انہوں نے لکھا، "انہوں نے بھارت کے سب سے پرانے اور باوقار کاروباری گھرانوں میں سے ایک کو مستحکم قیادت فراہم کی۔ ان کا تعاون بورڈ رومز سے بھی سبقت لے گیا۔"

سو ارب ڈالر سے زائد مالیت کا ٹاٹا گروپ دوبارہ رتن ٹاٹا کے ہاتھ میں

ٹاٹا کو عالمی کمپنی میں تبدیل کرنے کا سہرا

امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی سے آرکیٹیکچر میں گریجویشن کرنے کے بعد، ٹاٹا سن 1962 میں بھارت واپس آئے اور اپنے خاندانی کاروبار میں شامل ہو گئے۔ انہوں نے پھر ٹاٹا اسٹیل اور موٹرز کے شعبے میں کام کیا۔

ں سے ایک، اور ایک بڑے عالمی ادارے میں وسعت کرنے کے ساتھ ہی اسے متنوع بنانے کا سہرا دیا جاتا ہے۔

ٹاٹا اسٹیل کا برطانیہ میں کاروبار بند کرنے کا فیصلہ

انہوں نے سن 2000 میں گروپ نے برطانوی چائے فرم ٹیٹلی کو خریدا۔ سن 2007 میں انہیں کی قیادت میں ایک غیر ملکی فرم کو بھارت کے سب سے بڑے ٹیک اوور کو منظم کیا اور 'اینگلو-ڈچ اسٹیل میکر کورس' کو ٹاٹا نے 13 بلین ڈالر کی لاگت سے خرید کر اپنے گروپ کا حصہ بنا لیا۔

امریکہ کی کارنیل یونیورسٹی سے آرکیٹیکچر میں گریجویشن کرنے کے بعد، ٹاٹا سن 1962 میں بھارت واپس آئے اور اپنے خاندانی کاروبار میں شامل ہو گئےتصویر: Harold Cunningham/Getty Images

سن 2008 میں ٹاٹا موٹرز نے برطانوی لگژری آٹو برانڈز جیگوار اور لینڈ روور کو فورڈ موٹر کمپنی سے 2.3 بلین امریکی ڈالر میں خریدا۔

انہوں نے سن 2013 میں اسٹینفورڈ گریجویٹ اسکول آف بزنس کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ "یہ ترقی کی جستجو اور زمینی اصولوں کو تبدیل کرنے کی ایک کوشش کی تھی کہ ہم دوسری کمپنیوں کو حاصل کر کے ترقی بھی کر سکتے ہیں، جو پہلے ہم نے کبھی نہیں کیا تھا۔"

بھارتی صنعتکار رتن ٹاٹا آج اپنی کاروباری ذمہ داریوں سے سبکدوش

بھارت میں ڈیزائن اور بنائی گئی پہلی کار

ٹاٹا کمپنی نے ہی 'ٹاٹا انڈیکا' نامی کار تیار کی تھی، جو بھارت میں ڈیزائن اور بنائی گئی پہلی کار کی ماڈل تھی۔

اس کے بعد ٹاٹا کی نینو کار دنیا کی سب سے سستی کار بن گئی، جس کی ابتدائی قیمت تقریباً 1,200 ڈالر تھی۔

بھارت میں سرمایہ کاری کی اجازت: پاکستانی رد عمل

اس کار کو عوام کے لیے سستی ذاتی نقل و حمل کا ایک ماڈل کہا جاتا تھا، تاہم، حفاظتی مسائل کی وجہ سے اسے 10 سال بعد بند کر دیا گیا۔

ٹاٹا سنز نے 2023-24 میں 165 بلین ڈالر کی آمدن ریکارڈ کی۔ اس کمپنی کو پہلی بار سن 1868 میں جمشید جی ٹاٹا نے ایک تجارتی فرم کے طور پر قائم کیا تھا۔

اس گروپ میں اب دس شعبوں میں 30 سے ​​زائد کمپنیاں شامل ہیں، جو 100 سے زائد ممالک میں کام کر رہی ہیں۔ گروپ کی ویب سائٹ کے مطابق، یہ کمپنیاں مل کر 10 لاکھ سے زیادہ افراد کو ملازمت فراہم کرتی ہیں۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں