1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کے ڈیفنس سکریٹری بھی کورونا سے متاثر

جاوید اختر، نئی دہلی
4 جون 2020

بھارت کے سکریٹری دفاع اجے کمارکے کوروناوائرس کی وبا سے متاثر ہونے کی خبروں نے ملک کے ڈیفنس اسٹیبلشمنٹ میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

Indien Tag der Republik
تصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

یہ تشویش ناک پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازعہ شدت اختیار کرگیا ہے اور دونوں ممالک اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے 6 جون بروز ہفتہ اعلی کمانڈروں کی سطح پر بات چیت کرنے والے ہیں۔

وزارت دفاع کے ترجمان نے گوکہ اس حوالے سے کچھ بھی کہنے سے فی الحال انکار کردیا ہے تاہم یہاں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈیفنس سکریٹری اجے کمار کے کورونا وائرس سے متاثر ہونے کی تصدیق کے بعد وزارت دفاع کے دفتر ساوتھ بلاک میں صدمے کی لہر دوڑ گئی اور بدھ کے روز وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نیز دیگر اعلی فوجی اورسویلین افسران اپنے دفاترنہیں گئے۔

 ذرائع کے مطابق ”ساوتھ بلاک کو انفیکشن سے پاک کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کردیے گئے ہیں اور یہ پتہ لگانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ڈیفنس سکریٹری اس دوران کن کن لوگوں کے رابطے میں آئے تھے۔ پچھلے چند دنوں کے دوران تقریباً 30 افراد ڈیفنس سکریٹری کے رابطے میں آئے تھے ان سب کی فہرست تیار کرلی گئی ہے اور انہیں خود ساختہ قرنطینہ میں چلے جانے کے لیے کہا گیا ہے۔“

ادھر وزیر دفاع کے دفتر نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ راج ناتھ سنگھ بدھ کے روز دفتر نہیں آئے تاہم یہ بھی کہا کہ وہ اپنی سرکاری رہائش گاہ پر ’قرنطینہ میں نہیں ہیں۔“

خیال رہے کہ ڈیفنس سکریٹری وزیر دفاع کی طرف سے منعقدہ تمام میٹنگوں میں بالعموم موجود رہتے ہیں اور اعلی فوجی افسران کے ساتھ بھی ان کا مستقل ملنا جلنا رہتا ہے۔ وزیر دفاع کا دفتر ڈیفنس سکریٹری کے کمرے سے صرف چند قدم کے فاصلے پر ہے اور جس منزل پر ان کا دفتر ہے اسی پر انڈین آرمی اور بھارتی بحریہ کے سربراہوں کے دفاتر بھی ہیں۔ چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت کا دفتر بھی اسی عمارت میں واقع ہے۔

وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ بدھ کے روز دفتر نہیں آئےتصویر: Imago/UIG

 بھارت اور چین کے درمیان جاری سرحدی کشیدگی اور اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے 6 جون کو دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والی مجوزہ میٹنگ کی وجہ سے ان دنوں ساوتھ بلاک میں سرگرمیاں کچھ زیادہ ہی زوروں پر ہیں۔

ایک دن میں 15 ہزارسے زائد نئے کیسز

کورونا وائرس کے عالمی سطح پر پھیلنے کی رفتار سے متعلق پیش گوئی کرنے والے ادارے چین کی لانزہو یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جون کے وسط سے ہر دن نئے کیسز کی تعداد 15000 سے زیادہ ہوتی جائے گی۔ ان محققین کا کہنا ہے کہ انہوں نے بھارت میں دو جون کے لیے 9291 نئے کیسز کی پیش گوئی کی تھی جو درست ثابت ہوئی۔  بدھ کے روز سے اگلے چار دنوں تک بالترتیب 9676، 10078، 10936 اور 10936 نئے کیسز کی پیش گوئی کی ہے۔ چینی محققین نے مزید کہا کہ 15جون تک بھارت میں کووڈ انیس کے ہر روز 15000سے زائد نئے کیسز دیکھنے کو ملیں گے۔

بھارت یورپی ملکوں کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا

بھارت کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد کے لحاظ سے سب سے زیادہ متاثرہ تین یوروپی ممالک اٹلی، برطانیہ اور اسپین کو جلد ہی پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔ بھارت میں متاثرین کی تعد اد دو لاکھ 17ہزار سے زیادہ ہوچکی ہے اور مریضوں کے دوگنا ہونے کی رفتارکے لحاظ سے یہ برازیل کے برابر پہنچ گیا ہے۔ تاہم تھوڑی راحت کی بات یہ ہے کہ مریضوں کی ہلاکت کے لحاظ سے امریکا اور روس کو چھوڑ کر باقی ملکوں کے مقابلے میں بھارت کی صورت حال بہتر ہے۔ البتہ بھارت میں ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد پر سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں۔ وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں کووڈ انیس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد اس وقت چھ ہزار 88 ہے۔

دریں اثنا بھارت میں پچھلے 24 گھنٹے میں کورونا کے نو ہزار 304 نئے کیسز سامنے آئے جو ایک دن میں سب سے زیادہ کیسز کا نیا ریکارڈ ہے۔

 کورونا گزشتہ نومبر میں ہی پہنچ گیا تھا

بھارت میں گوکہ سرکاری طور پر کووڈ انیس کا پہلا مصدقہ کیس 30 جنوری کو جنوبی ریاست کیرالا میں سامنے آیا تھا لیکن بھارت میں وبائی امراض کی تحقیق کے ادارے سینٹر فار سیلولر اینڈمالیکیولر بایولوجی نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کورونا وائرس نومبر 2019 میں ہی چین سے بھارت پہنچ چکا تھا۔ ایم آر سی اے نامی سائنسی تکنیک کی بنیاد پر مبنی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کورونا وائرس بھارت میں 26 نومبر اور 25 دسمبر 2019 کے درمیان کسی وقت بھارت پہنچا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں