بھارت: گیارہ ہندو پاکستانی مہاجرین کی موت کا معمہ ہنوزحل طلب
جاوید اختر، نئی دہلی
11 اگست 2020
بھارتی صوبے راجستھان میں گیارہ ہندو پاکستانی مہاجرین کی موت پولیس کے لیے اب بھی ایک معمہ ہے، جن کی لاشیں اتوار کی صبح ایک کھیت میں ملی تھیں اور پیر کو ان کی آخری رسومات بھی ادا کردی گئی۔
اشتہار
اس معاملے پر جہاں بھارت میں سیاست شروع ہوگئی ہے وہیں پاکستان کی قومی اقلیتی کمیشن نے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ ان سب کے درمیان پولیس کا کہنا ہے کہ بادی النظر میں یہ اجتماعی خودکشی کا معاملہ دکھائی دیتا ہے۔
یہ واقعہ جودھ پور ضلعے کے لوڑتا گاوں میں ڈیچو تھانہ علاقے میں پیش آیا۔ پولیس کے مطابق ان پاکستانی ہندو مہاجرین کا تعلق بھیل قبائل سے تھا اور یہ بھارت میں پناہ لینے کے مقصد سے پانچ سال قبل پاکستان سے آئے تھے۔ اس سانحہ سے دوچار خاندان میں اب صرف ایک شخص 75سالہ بدھا رام بھیل بچ گیا ہے، جو حادثے کے وقت گھر سے تھوڑی دور کھیت میں ایک جھونپڑی میں سورہا ہے۔ پولیس اب بدھا رام سے پوچھ گچھ کررہی ہے۔ بدھا رام کے مطابق 'گھر کے لوگ روزمرہ کی مصروفیات سے فارغ ہوکر لوگ سو گئے اور وہ جانوروں سے کھیت کی رکھوالی کرنے کھیت میں چلا گیا۔ اگلے روز گھر آنے پر اسے اس حادثے کا پتہ چلا۔‘
پولیس کو جائے واقعہ سے جراثیم کش ادویات، انجکشن کی سرینج اور انجکشن میں استعمال ہونے والی روئی ملی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ اجتماعی خود کشی کا معاملہ ہے کیوں کہ بدھا رام کی ایک بیٹی تربیت یافتہ نرس کا کام کرتی تھی۔
جودھ پور (دیہی) کے پولیس کمشنر راہول بارہٹ کا اس حوالے سے کہنا تھا''بادی النظر میں یہ خودکشی کا معاملہ دکھائی دیتا ہے۔ وہاں انجکشن لگانے والی چیزیں ملی ہیں۔ مرنے والے تمام لوگوں کے جسم پر انجکشن لگانے کے نشان بھی دکھائی دیے ہیں۔" راہول بارہٹ کا تاہم یہ بھی کہنا تھا”ہم تمام پہلووں کو مدنظر رکھتے ہوئے تفتیش کررہے ہیں۔ پولیس پوسٹ مارٹم رپورٹ اور فارینزک ماہرین کی رائے کا انتظار کر رہی ہے۔“ پولیس اسے گھریلو تنازع سے بھی جوڑ کردیکھ رہی ہے۔ اسے چار صفحات پر مشتمل ایک نوٹ بھی ملا ہے جس میں خاندانی جھگڑے کا ذکر ہے۔
اس معاملے پر سیاست بھی شروع ہوگئی ہے۔ وفاقی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت نے راجستھان کی کانگریس حکومت کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ نے ظاہر کردیا ہے کہ وزیر اعلی اشوک گہلوت کے کام کرنے کا طریقہ کیا ہے۔ راجستھان کی سابق وزیر اعلی اور بی جے پی کی سینئر لیڈر وسندھرا راجے نے کانگریس کی ریاستی حکومت پر طنز کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا”یہ دل دہلانے والا واقعہ ہے۔ یہ سب حکومت کے لاپتہ ہونے کا نتیجہ ہے۔ اس کی اعلی سطحی جانچ ہونی چاہیے۔" اس کے جواب میں ریاستی وزیر پرتاپ سنگھ نے کہا ”ایک ہی خاندان کے گیارہ لوگوں کی اس طرح موت ہوجانا انتہائی افسوس ناک ہے۔ اس کے اسباب کا پتہ لگایا جارہا ہے۔ حکومت پوری طرح حساس ہے۔“
پاکستان سے آئے ہندو مہاجرین کی فلاح وبہبود کے لیے سرگرم تنظیم سیمانت لوک سنگٹھن نے اس واقعے کی سی بی آئی جیسے غیر جانبدار ادارے سے انکوائری کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سنگٹھن کے صدر ہندو سنگھ سوڈھا ہندو مہاجرین کے تئیں بھارتی اہلکاروں کے رویے سے بھی نالاں ہیں۔ وہ کہتے ہیں ”پاکستان سے آنے والے ہندووں میں یا تو دلت ہیں یا پھر قبائلی بھیل کے لوگ ہیں۔ ان کا قدم قدم پر استحصال ہوتا ہے اور انتظامیہ ان کی شکایتوں پر غور نہیں کرتی ہے۔ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ سرکاری ایجنسیاں لوگوں سے پیسے بھی اینٹھتی ہیں اور جبراً پیسہ وصولی کرتے ہوئے کئی سرکاری ملازمین پکڑے بھی جاچکے ہیں۔"
سوڈھا کا مزید کہنا تھا کہ گیارہ لوگوں کی موت کا یہ واقعہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان سے آئے ہندوکتنی مشکل حالات میں زندگی گزارنے کے لیے مجبور ہیں۔
دریں اثنا پاکستانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی قومی اقلیتی کمیشن نے جودھ پور میں گیارہ پاکستانی ہندووں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ خبروں کے مطابق پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے نئی دہلی میں اپنے سفارت خانے کی جانب سے بھارتی وزات خارجہ سے مذکورہ واقعے کے سلسلے میں تفصیلات طلب کی ہیں۔
بھارتی وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق تقریباً 41000 پاکستانی شہری طویل مدتی بنیاد پر بھارت میں مقیم ہیں۔ ان میں اکثریت ہندووں اور سکھوں کی ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق 2016 سے جولائی 2019 کے درمیان 2447 مہاجرین کوبھارتی شہریت دی گئی۔
کس ملک کے کتنے شہری بیرون ملک آباد ہیں؟
اقوام متحدہ کے مطابق سن 2020 تک اپنے وطن سے مہاجرت اختیار کرنے والے انسانوں کی تعداد 272 ملین ہو چکی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے سب سے زیادہ مہاجرت کس ملک کے شہریوں نے اختیار کی۔
تصویر: AFP
1۔ بھارت
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے آغاز تک قریب ایک کروڑ اسی لاکھ (18 ملین) بھارتی شہری اپنے ملک کی بجائے بیرون ملک مقیم تھے۔ زیادہ تر بھارتی تارکین وطن امریکا، کینیڈا، برطانیہ اور خلیجی ممالک میں ہیں۔ سن 2000 میں بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد آٹھ ملین تھی اور وہ عالمی سطح پر اس حوالے سے تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K. Jebreili
2۔ میکسیکو
جنوبی امریکی ملک میکسیکو، قریب ایک کروڑ بیس لاکھ (12 ملین) بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بیرون ملک مقیم میکسیکو کے شہریوں کی 90 فیصد تعداد امریکا میں مقیم ہے۔ سن 1990 میں 4.4 ملین اور سن 2000 میں 12.4 ملین میکسیکن باشندے بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Jaramillo Castro
3۔ چین
چینی شہریوں میں بھی ترک وطن کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور دسمبر 2019 تک ایک کروڑ دس لاکھ (11 ملین) سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں چین تیسرے نمبر پر ہے۔ چینی تارکین وطن کی بڑی تعداد امریکا، کینیڈا، جاپان اور آسٹریلیا میں آباد ہے۔ سن 1990 میں بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کی تعداد 44 لاکھ تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. J. Brown
4۔ روس
چوتھے نمبر پر روس ہے جس کے ایک کروڑ (10.5 ملین) سے زائد شہری بھی اپنے وطن کی بجائے دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ روسی تارکین وطن جرمنی، امریکا اور یورپی ممالک کے علاوہ سابق سوویت ریاستوں میں مقیم ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 میں روس اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھا اور اس وقت اس کے قریب گیارہ ملین شہری بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: Zentrum Gleiche Kinder
5۔ شام
خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے 80 لاکھ شہری دوسرے ممالک میں رہنے پر مجبور ہیں۔ شام سن 1990 میں اس عالمی درجہ بندی میں 26 ویں نمبر پر تھا تاہم سن 2011 میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد لاکھوں شہری ہجرت پر مجبور ہوئے۔ شامی مہاجرین کی اکثریت ترکی، اردن اور لبنان جیسے پڑوسی ملکوں میں ہے تاہم جرمنی سمیت کئی دیگر یورپی ممالک میں بھی شامی شہریوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Pitarakis
6۔ بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش اقوام متحدہ کی تیار کردہ اس فہرست میں چھٹے نمبر پر ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق قریب 80 لاکھ بنگالی شہری دوسرے ممالک میں مقیم ہیں۔ بنگالی شہری بھارت اور پاکستان میں بھی موجود ہیں لیکن امریکا، برطانیہ اور خلیجی ممالک کا رخ کرنے والے بنگلہ دیشی شہریوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔
تصویر: dapd
7۔ پاکستان
70 لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ پاکستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ زیادہ تر پاکستانی خلیجی ممالک، برطانیہ اور امریکا میں موجود ہیں۔ سن 1990 میں 34 لاکھ جب کہ سن 2005 کے اختتام تک 39 لاکھ پاکستانی شہری بیرون ملک آباد تھے۔ تاہم سن 2007 کے بعد سے پاکستانی شہریوں میں دوسرے ممالک کا رخ کرنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا۔
تصویر: Iftikhar Ali
8۔ یوکرائن
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نوے کی دہائی میں یوکرائن اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر تھا۔ بعد ازاں یوکرائنی باشندوں کی مہاجرت کے رجحان میں بتدریج کمی ہو رہی تھی۔ تاہم روس اور یوکرائن کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد اس رجحان میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔ اس برس کے آغاز تک چھ ملین یوکرائنی شہری بیرون ملک آباد تھے۔
تصویر: Picture alliance/dpa/Matytsin Valeriy
9۔ فلپائن
57 لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ فلپائن اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ سن 2000 میں اپنے وطن سے باہر آباد فلپائنی شہریوں کی تعداد 30 لاکھ تھی۔ گزشتہ 17 برسوں کے دوران زیادہ تر فلپائنی باشندوں نے امریکا کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ F. R. Malasig
10۔ افغانستان
افغانستان 50 لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں دسویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں افغانستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر تھا اور اس کے 6.7 ملین شہری پاکستان، ایران اور دیگر ممالک میں مقیم تھے۔ تاہم سن 1995 تک 22 لاکھ سے زائد افغان شہری وطن واپس لوٹ گئے تھے۔