1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

بھارت ہتھیاروں کی برآمد دوگنی کرے گا: مودی

6 فروری 2020

بھارت اپنے بیشتر ہتھیار روس اور اسرائیل سے لیتا آیا ہے۔ لیکن اب مودی حکومت آئیندہ پانچ برس میں دنیا کو پانچ ارب ڈالر کا اسلحہ برآمد کرنا چاہتی ہے۔

Indien feiert Tag der Republik mit Francois Hollande
تصویر: picture alliance / B. Armangue

وزیراعظم نریندر مودی نے اس کا اعلان لکھنؤ میں بھارتی دفاعی ساز و سامان کی نمائش میں کیا۔ ہتھیاروں کی یہ نمائش حکومت کی 'میڈ ان انڈیا' مہم کا حصہ ہے جس کا اس بار دہلی کے بجائے لکھنؤ میں اہتمام کیا گيا ہے۔

دفاعی ساز و سامان کی اس نمائش میں فرانس، روس، اسرائیل اور امریکا جیسے بڑے ممالک شرکت کر رہے ہیں۔ بھارتی وزارت دفاع کے مطابق اس میں ایک ہزار سے زیادہ اسلحہ ساز کمپنیاں شامل ہیں جس میں 172 بیرونی ممالک کی کمپنیاں ہیں۔

تصویر: Reuters/A. Hussain

اس موقع پر نریندر مودی نے کہا کہ ملک آرٹیلری بندوقیں، طیارہ بردار جہاز، اور آبدوزیں پہلے ہی سے تیار کر رہا ہے اور بین الاقوامی سطح پر دفاعی ساز و سامان کی برآمدت میں اضافہ ہوا ہے۔ "اب ہمارا ہدف دفاعی برآمدات کو پانچ ارب ڈالر تک پہنچانا ہے۔ جو لوگ بھی دفاعی معاملات اور معیشت کو سمجھتے ہیں وہ یقینا اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ اب بھارت صرف خریدنے والی منڈی نہیں۔"

 بھارت کو معاشی سست روی کے سبب ہتھیاروں کی درآمدات میں کمی کرنی پڑی ہے اور اب وہ آئندہ پانچ برس میں اپنی دفاعی برآمدات کو دوگنا کرنا چاہتا ہے۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Swarup

مودی حکومت نے حال ہی میں ملک کا جو نیا بجٹ پیش کیا اس میں فوجی ساز و سامان کی تجدید کے لیے کوئی خاص رقم مختص نہیں کی گئی۔ دفاعی ماہرین کا کہنا کہ حکومت نے بجٹ میں فوج کے لیے جو پیسہ مختص کیا ہے وہ ضرورت سے کافی کم ہے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق بھارت عالمی سطح پر سعودی عرب کے بعد اس وقت اسلحہ درآمد کرنے والا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے اور بین الاقومی سطح پر اسلحے کی درآمدات میں اس کا حصہ دس فیصد ہے۔

چند برس پہلے تک بھارت ہتھیار خریدنے میں پہلے نمبر پر تھا اور اس کا نصف حصہ اسے روس فراہم کرتا تھا جبکہ اسرائیل اور امریکا بھی بھارت کو بڑے پیمانے پر ہتھیار فروخت کرتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں