بھارت کی متنازع سائبر سیفٹی ایپ ’سنچار ساتھی‘ کیا ہے؟
2 دسمبر 2025
ایپ کا نام 'سنچار ساتھی‘ یعنی مواصلاتی ساتھی ہے، جو اس وقت ایپل، سام سنگ اور شیاؤمی سمیت بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے ساتھ تنازعے کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ کمپنیوں کو حکم کی تعمیل کے لیے 90 دن کی مہلت دی گئی ہے۔
ایپ کیا سہولیات فراہم کرتی ہے؟
ایپل ایپ اسٹور اور گوگل پلے اسٹور پر پہلے سے موجود یہ ایپ شہریوں کے لیے ایک سیفٹی ٹول کے طور پر پیش کی گئی ہے۔ اس کے ذریعے صارف اپنا گم شدہ یا چوری شدہ موبائل فون اس کی 'انٹرنیشنل موبائل ایکوئپمنٹ آئیڈینٹی‘ (آئی ایم ای آئی) نمبر کے ذریعے بلاک اور ٹریک کر سکتے ہیں۔ آئی ایم ای آئی ہر ہینڈ سیٹ کا منفرد کوڈ ہوتا ہے۔
ایپ سے یہ بھی پتا چلایا جا سکتا ہے کہ کسی شخص کے نام پر کتنے موبائل کنکشن رجسٹرڈ ہیں، جس سے دھوکہ دہی کے لیے استعمال ہونے والے جعلی نمبروں کی نشاندہی کر کے انہیں بند کروایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ مشتبہ دھوکہ دہی کی کالوں کو رپورٹ کرنے اور استعمال شدہ فون خریدنے سے پہلے اس کی صداقت چیک کرنے کی سہولت بھی موجود ہے۔
نیا حکم نامہ کیا ہے؟
28 نومبر کو بھارت کی وزارتِ ٹیلی کمیونیکیشن نے تمام سمارٹ فون مینوفیکچررز کو نجی طور پر ہدایت کی کہ وہ اپنے نئے آلات پر 'سنچار ساتھی‘ ایپ پہلے سے انسٹال کریں اور یہ ایپ پہلی بار سیٹ اپ کے وقت ''نظر آنے والی اور فعال حالت‘‘ میں ہو۔
ہدایت میں یہ بھی کہا گیا کہ مینوفیکچررز یقینی بنائیں کہ صارف ایپ کی کوئی خصوصیت غیر فعال یا محدود نہ کر سکیں۔ پہلے سے تیار شدہ آلات کے لیے کمپنیوں کو سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کے ذریعے ایپ انسٹال کرنا ہو گی۔
مشرق وسطیٰ: مقبول ترین موبائل ایپ ’جاسوسی کا آلہ‘
اس معاملے سے براہِ راست واقف ایک صنعتی ذریعے نے بتایا کہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹس کے ذریعے بالآخر یہ ایپ موجودہ فون صارفین تک بھی پہنچ جائے گی، یعنی یہ 73 کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد تک رسائی حاصل کر سکتی ہے۔
حکومت کا کہنا ہے کہ آئی ایم ای آئی میں ردوبدل سے ٹیلی کام سائبر سکیورٹی کو ''شدید خطرہ‘‘ لاحق ہے، اس لیے یہ حکم نامہ ناگزیر ہے۔
اعداد و شمار اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کا نیا طریقہ
حکومت کے مطابق ایپ کو اب تک ایک کروڑ سے زیادہ بار ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔ اس کے نظام کی مدد سے 42 لاکھ سے زائد چوری یا گم شدہ فونز بلاک اور تین کروڑ سے زیادہ جعلی موبائل کنکشنز ختم کیے گئے۔
حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ یہ ایپ ''ایپلی کیشن پر اطلاع دیے بغیر آپ سے کوئی مخصوص ذاتی معلومات خودکار طور پر حاصل نہیں کرتی۔‘‘
پرائیویسی پالیسی کے مطابق آئی فون صارفین سے کیمرہ، تصاویر اور فائلز تک رسائی کے لیے اجازت مانگی جائے گی۔
اینڈرائیڈ صارفین سے کال لاگز، رجسٹریشن کے لیے میسج بھیجنے، فون کالز کرنے، فون میں موجود موبائل نمبروں کا پتا لگانے اور کیمرہ و تصاویر تک رسائی کی اجازت مانگی جائے گی۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایپل کو اس ایپ کے پرائیویسی اور سکیورٹی خطرات کی فکر ہے۔ کاؤنٹر پوائنٹ ریسرچ کے مطابق بھارت میں 95 فیصد سے زائد اسمارٹ فونز گوگل کے اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم پر چلتے ہیں اور باقی ایپل کے آئی او ایس پر۔
حکومتی منطق اور عوامی و سیاسی ردعمل
حکومت کا کہنا ہے کہ مجرم اکثر چوری شدہ آلات پر جائز 'آئی ایم ای آئی‘ نمبرز کو کلون کرتے یا جعلی بناتے ہیں، جس سے مجرموں کو پکڑنا یا ہارڈویئر بلاک کرنا ناممکن ہو جاتا ہے۔ بھارت میں استعمال شدہ فونز کی بہت بڑی مارکیٹ ہے، اس لیے حکومت نہیں چاہتی کہ لوگ چوری شدہ یا بلیک لسٹڈ آلات خرید لیں۔
اس حکم نامے پر مقامی پرائم ٹائم ٹی وی چینلز اور سوشل میڈیا پر شدید بحث چھڑ گئی ہے۔ پرائیویسی کے حامیوں اور اپوزیشن جماعتوں نے سخت تنقید کی ہے۔
بڑی اپوزیشن جماعت کانگریس نے اس حکم کو ''آئینی خلاف ورزی‘‘ قرار دیتے ہوئے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
اسی طرح انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن نامی حقوقِ اظہارِ رائے کی تنظیم نے ایکس پر کہا کہ وہ''اس ہدایت کے منسوخ ہونے تک اس کے خلاف قانونی لڑائی لڑے گی۔‘‘
ادارت: شکور رحیم