1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ہندو دیومالائی کہانیوں کو سائنس ثابت کرنے کی کوشش

جاوید اختر، نئی دہلی
7 جنوری 2019

بھارت میں ہندو دیو مالائی کہانیوں کو سائنس ثابت کرنے کی کوشش میں بعض بھارتی سائنس دانوں کے ’غیر منطقی، غیر عقلی اور غیر سائنسی‘ دلائل کی وجہ سے انڈین سائنس کانگریس کا انتہائی اہم اجلاس تناز ع کا شکار ہوگیا۔

Indien Rama Navami Hindu-Frühlingsfest
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran

ملک میں سائنسی برادری نے اساطیری کہانیوں کو سائنس قرار دینے کی ان کوششوں پر سخت نکتہ چینی کی ہے اور مختلف یونیورسٹیوں میں سائنس دانوں، اساتذہ، ریسرچ اسکالرز اور طلبہ نے مظاہرہ کرتے ہوئے اپیل کی کہ دیومالائی کہانیوں کو سائنس قرار دینے سے گریز کیا جائے تاکہ بھارت کی جگ ہنسائی نہ ہو۔

انڈین سائنس کانگریس کے اجلاس کو بھارت میں سائنس کی نئی نئی جہتوں کے فروغ و اشاعت کے حوالے سے انتہائی اہم سمجھا جاتا ہے۔ اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس اجلاس کا افتتاح عام طورپر وزیر اعظم کرتے ہیں۔ بھارتی پنجاب کے علاقے جالندھر میں منعقدہ پانچ روزہ 106ویں کانگریس کا افتتاح تین جنوری کو وزیراعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ اس میں کئی نوبل انعام یافتہ سائنس دانوں سمیت دنیا بھر سے تقریباً تیس ہزار مندوبین کے علاوہ بھارت کے متعدد وفاقی وزراء بھی شریک ہوئے۔ تاہم بعض بھارتی سائنس دانوں کی طرف سے ہندو دیو مالائی کہانیوں کو سائنس سے بالاتر ثابت کرنے کی کوشش کی وجہ سے یہ اجلاس تنازع کا شکار رہا۔

بھارتی گجرات  میں گائے ذبح کرنے کی سزا عمر قید ہو گی

جوتوں پر’اوم‘ کی چھپائی، سندھ کے ہندووں کا احتجاج

تنازع اس وقت پیدا ہوا جب آندھرا پردیش یونیورسٹی کے وائس چانسلراور پیشہ سے بایولوجسٹ پروفیسر جی ناگیشور راؤ نے دعویٰ کیا کہ زمانہ قدیم میں بھارت میں سائنس انتہائی ترقی یافتہ شکل میں موجود تھی بلکہ آج کے مقابلے کہیں زیادہ آگے تھی۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ کوئی ایک ہزار قبل مسیح میں پیش آئے مہابھارت کے اہم کردار دھرت راشٹر کے ایک سو بیٹوں(جنہیں کورو کہا جاتا ہے) کی پیدائش ٹیسٹ ٹیوب تکنیک کے ذریعہ ہوئی تھی۔کیوں کہ کسی خاتون کے لیے اپنی زندگی میں ایک سو بچے پیدا کرنا ممکن نہیں ہے۔ یعنی ہزاروں سال پہلے بھی بھارت میں اسٹیم سیل ریسرچ اور ٹیسٹ ٹیوب تکنیک موجود تھی۔
پروفیسر ناگیشور راؤ نے مزید دعویٰ کیا کہ ہزاروں سال پہلے بھارتیوں کے پاس گائیڈڈ میزائل بھی موجود تھے۔ انہوں نے ثبوت کے طورپر ’بھگوان وشنو‘ کا ذکر کیا جن کے پاس ایک ایسا ’سدرشن چکر‘ موجود تھا جو دشمن کو قتل کرنے کے بعدواپس آجاتا تھا۔ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہندووں کی مقدس ترین کتاب رامائن کے مطابق راون کے پاس صرف پشپک ومان(طیارہ) ہی نہیں تھا بلکہ اس کے پا س مختلف سائز اور صلاحیت والے چوبیس طرح کے طیارے تھے اور ان کے لیے متعدد ہوائی اڈے بھی موجود تھے۔

ایک اور سائنس داں کے جی کرشنن نے دعویٰ کیا کہ نیوٹن اور البرٹ آئن سٹائن کی تھیوری پوری طرح غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظریہ اضافت کو ختم کردینا چاہیے اور جلد ہی ثقلی لہروں کا نام بدل کر ’نریندرمودی لہر‘ رکھا جائے گا۔

سائنس دانوں نے ان دعووں کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔ ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامنٹل ریسرچ کے پروفیسر انکت سولے کا کہنا ہے ’’ اسٹیم سیل ریسرچ، ٹسٹ ٹیوب بے بی، گائیڈڈ میزائل،طیارے انتہائی جدید تکنیک ہیں اور اگر کسی تہذیب نے انہیں حاصل کیا تھا تو ا س سلسلے میں دیگر ثبوت بھی ملنے چاہئیں۔‘‘پروفیسر راؤ اس کے باوجوداپنے موقف پر اٹل ہیں۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’رامائن اور مہابھارت اساطیر نہیں ہیں بلکہ تاریخ ہیں۔ ہم ان کے بارے میں جانتے نہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس سے پہلے سائنس نہیں تھا۔‘‘



خیال رہے کہ ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے 2014میں اقتدار میں آنے کے بعدہندو دیومالائی کہانیوں کو سائنسی رنگ دینے کے لیے منظم کوشش جاری ہے۔ 2014میں خود وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ جدید طب آج جہاں ہے بھارت ہزاروں برس پہلے وہاں پہنچ چکا تھا۔ انہوں نے اس حوالے سے پلاسٹک سرجری کی مثال دی تھی اور ہندوؤں کے بھگوان گنیش کے سر پر ہاتھی کی موجودگی کو بہ  طور ثبوت پیش کیا تھا۔
بی جے پی کے سینیئر رہنما اور اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ رمیش پوکھریال نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت نیوکلیائی طاقت سے صدیوں پہلے واقف تھا حتیٰ کہ دوسری صدی قبل مسیح میں اس نے نیوکلیائی تجربہ بھی کیا تھا۔ بی جے پی کے ایک اور رہنما اور تریپورا کے وزیر اعلی بپلب دیب مہابھارت کے دور میں انٹرنیٹ کی موجودگی کا دعوی کرچکے ہیں جب کہ تعلیم کے جونیئر وفاقی وزیر ستیہ پال سنگھ نے ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو غلط بتایا تھا۔ راجستھا ن کے سابق وزیر تعلیم واسودیو دیونانی نے دعویٰ کیا تھا کہ ایک بھارتی ماہر فلکیات نے نیوٹن سے ایک ہزار سال قبل کشش ثقل کا قانون دریافت کیا تھا۔ ان کا یہ دعویٰ بھی تھا کہ گائے واحد جانور ہے، جو آکسیجن لیتی اور خارج کرتی ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کے وفاقی وزیر ہرش وردھن نے گزشتہ برس دعویٰ تھا کہ اسٹیفن ہاکنگ نے ویدو میں درج ایک تھیوری کو آئن سٹائن کے نظر یہ اضافیت سے بہتر قرار دیا تھا۔حالانکہ ماہرین نے بعد میں وردھن کے اس دعوے کو یکسر بے بنیاد قرار دیا تھا۔

سائنس دانوں کی ملک گیر تنظیم بریک تھرو سائنس سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری پروفیسر سومترو بنرجی کا انڈین سائنس کانگریس کے حالیہ تنازعہ کے حوالے سے کہنا تھا، ’’ہمیں جھوٹے دعووں سے بچنا چاہیے، سائنس میں ہمیشہ نئی نئی چیزیں سامنے آتی رہتی ہیں لیکن تمام دعووں کے لیے ثبوت کی ضرورت ہوتی ہے۔‘‘ دریں اثناء حکومت کے چیف سائنٹیفک ایڈوائزر کے وجے راگھون نے اس معاملے پر صفائی دیتے ہوئے کہا، ’’سائنس کانگریس میں شامل ہونے والے مقررین کیا بولتے ہیں اس کی ذمہ داری حکومت پر نہیں ڈالی جاسکتی۔ حکومت نہ تو سائنس کانگریس کا ایجنڈا طے کرتی ہے نہ ہی مقررین کا نام۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں