1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ہولناک ریل گاڑی حادثے کے پس پردہ ماؤ باغی

28 مئی 2010

بھارت میں ریل گاڑی کے ہولناک حادثے میں ہلاکتوں کی تعداد65سے تجاوز کر گئی ہے اور پولیس کے مطابق ریل گاڑی کے حادثہ ماؤ باغیوں کی دہشت گردانہ کارروائی ہے۔

ریل گاڑی کے حادثے کا مقامتصویر: AP

حادثے کے مقام سے پولیس کو ماؤ نواز باغیوں کی حامی تنظیم  پولیس مظالم کے خلاف عوامی کمیٹی یا People's Committee against Police Atrocities (PCPA)  کے اشتہار بھی دستیاب ہوئے ہیں جس میں حادثے کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔ ان اشتہارات کی تصدیق انسپکٹر جنرل پولیس ایس کارپوراکے ساتھا نے کی ہے۔ دونوں اشتہاروں میں تعینات سکیورٹی فورسز کو واپس بلانے کا مطالبہ درج ہے۔ کارپوراکے ساتھا نے مزید بتایا ہے کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ ریل کی پٹری کو گرفت کرنے والی فش پلیٹس ہٹائی گئی تھیں۔ حادثے کے پس پردہ ماؤ باغیوں کی موجودگی کا اشارہ بھارت کی وزیر ریلوے ممتا بینرجی نے بھی دیا ہے۔ اسی طرح بھارتی ریلوے کے بورڈ کے ممبر ٹریفک ویوک ساہی نے بھی حادثے کو ماؤ باغیوں کی ممکنہ کارروائی قرار دیا ہے۔

ریلوے حکام کے مطابق تیز رفتار ٹرین کے ڈرائیور نے ایک زوردار دھماکہ سنا اور اس کے بعد ریل گاڑی کے کل چوبیس میں سے ایک درجن سے زائد ڈبے پٹری سے اترنا شروع ہو گئے۔ تیرہ میں سے پانچ بوگیاں قریبی ٹریک پر گر گئیں اور ان سے مخالف سمت سے آنے والی مال بردار گاڑی ٹکرا گئی اور اس باعث بے شمار ہلاکتیں ہوئیں۔ ڈبوں کو کاٹ کر زخمیوں اور نعشوں کو نکالا گیا۔  دھماکے والے مقام پر سے ریل کی پٹری اڑ گئی تھیں۔ حادثے کا شکار ہونے والی ریل گاڑی کے آگے آگے گشتی انجن بھی تھا جو بخیریت نکل گیا اور دھماکہ اس وقت ہوا جب مسافر بردار گاڑی گزر رہی تھی۔زخمیوں  کو ہسپتال پہنچانے کے لئے بھارتی ایئر فورس کے ہیلی کاپٹرز کا استعمال بھی کیا گیا۔ حادثے کی خبر سن کر بھارتی وزیر ریلوے بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئی تھیں۔ انہوں نے  ہرہلاک ہونے والے  کے پسماندگان کو پانچ پانچ لاکھ اور زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ حادثے پر بھارتی وزیر اعظم اور چین کے دورے پر گئی صدر پرتیبھا پاٹل نے گہرے رنج و الم کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم کی جانب سے بھی ہلاک شدگان کے لواحقین کو دو دو لاکھ فی کس اور پچاس پچاش ہزار فی زخمی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ دوسری جانب حادثے کے مسافروں نے امدادی کاروائیوں کے تاخیر سے شروع ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کے مطابق حادثے کے تین گھنٹوں بعد امدادی عمل کا آغاز ہوا تھا۔

متاثرہ ریل گاڑی اور سکیورٹی اہلکارتصویر: AP
حادثے کی جگہ پر امدادی کارروائیوں کا عملتصویر: AP

بھارت کے ماؤ نواز باغیوں نے رواں ہفتے کو سیاہ ہفتہ قرار دے رکھا ہے۔ اس ماہ میں ماؤ باغیوں کی یہ دوسری بڑی کارروائی ہے۔ اس کے قبل چھتیس گڑھ میں ایک بس کو بھی دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا اور اس میں کم از کم 36 انسان جاں بحق ہوئے تھے  جن میں سولہ خصوصی پولیس کے افسران تھے۔

بھارت میں بیس ہزار مسلح باغی سینکڑوں بھارتی اضلاع میں اپنے ٹھکانے بنا چکے ہیں۔ ان ہزاروں باغیوں میں چھ ہزار سے زائد گوریلے ہیں۔ یہ باغی سن 2050 تک حکومت کا تختہ الٹ دینے کا پلان کئے ہوئے ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم کے مطابق ماؤ باغیوں کی مزاحمتی کارروائیں بھارتی سلامتی کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں۔ اس مسلح تحریک کا آغاز سن 1967 میں مغربی بنگال کے ایک گاؤں نکسل باڑی سے ہوا تھا۔

رپورٹ:  عابد حسین

ادارت:  سائرہ حسن

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں