بھارت: امیروں اور غریبوں کے درمیان فرق میں غیرمعمولی اضافہ
8 نومبر 2025
پچھلی دہائیوں میں بھارت میں امیروں اور غریبوں کے درمیان دولت کا فرق غیرمعمولی حد تک بڑھ گیا ہے۔ جی20 ٹاسک فورس کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق، 2000 سے 2023 کے درمیان بالائی سطح کے ایک فیصد افراد نے اپنی دولت کے حصے میں 62 فیصد اضافہ کیا۔
جنوبی افریقہ کی جی20 صدارت میں بنائی گئی اس کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا کی کل آبادی کے امیر ترین ایک فیصد افراد نے 2000 کے بعد سے بننے والی نئی دولت کا 41 فیصد حصہ حاصل کیا۔
رپورٹ کے مطابق، جو کہ 'ورلڈ ان ایکویلٹی لیب‘ کے اعداد و شمار پر مبنی ہے، اس کے برعکس، دنیا کی نچلی 50 فیصد آبادی کی دولت میں صرف ایک فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں کہا گیا، دوسرے الفاظ میں، امیر ترین ایک فیصد نے نچلے 50 فیصد کی نسبت 2,655 گنا زیادہ دولت میں اضافہ کیا۔
ٹاسک فورس نے سفارش کی کہ عدم مساوات پر ایک نیا عالمی پینل تشکیل دیا جائے جو 'انٹرگورنمنٹل پینل آن کلائمٹ چینج‘کی طرز پر ہو۔
یہ پینل عدم مساوات کے اسباب اور اثرات کی نگرانی کرے گا اور حکومتوں و پالیسی سازوں کو رہنمائی فراہم کرے گا۔
عدم مساوات سے جمہوریت کو نقصان اور سیاست کمزور
رپورٹ کے مصنفین نے خبردار کیا کہ جن ممالک میں معاشی عدم مساوات زیادہ ہے، وہاں جمہوری نظام زوال پذیر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
نوبیل انعام یافتہ ماہرِ معاشیات جوزف اسٹگلٹز، جو عالمی عدم مساوات پر آزاد ماہرین کی غیر معمولی کمیٹی کے سربراہ تھے، نے کہا، ''یہ صرف غیرمنصفانہ نہیں بلکہ معاشرتی ہم آہنگی کو بھی کمزور کرتا ہے۔ یہ ہماری معیشت اور سیاست دونوں کے لیے خطرہ ہے۔‘‘
یہ کمیٹی جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا کی درخواست پر تشکیل دی گئی تھی۔ رامافوسا نومبر 2025 تک جی20 گروپ کی صدارت سنبھالے ہوئے ہیں، جس کے بعد یہ ذمہ داری امریکہ کو منتقل کی جائے گی۔
رپورٹ میں مزید کیا کہا گیا؟
مصنفین نے ''مکمل طوفان‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے کہا کہ کووِڈ-19 وبا، یوکرین جنگ، اور تجارتی تنازعات جیسے عالمی بحرانوں نے غربت اور عدم مساوات کو مزید بڑھایا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دنیا میں ہر چار میں سے ایک شخص کو اکثر کھانا چھوڑنا پڑتا ہے، جبکہ ارب پتیوں کی دولت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔
سن دو ہزار بیس کے بعد سے عالمی سطح پر غربت میں کمی تقریباً رک گئی ہے اور کچھ علاقوں میں الٹا اضافہ ہوا ہے۔
مزید برآں، 2.3 ارب افراد کو درمیانی یا شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے، جو کہ 2019 کے مقابلے میں 33.5 کروڑ زیادہ ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین