بھارت میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب لاک ڈاؤن کے دوران عوامی نقل وحرکت محدود ہونے کے باوجود مذہبی فسادات میں اضافہ ہوا۔ مذہبی بنیادوں پر تشدد کے سب سے زیادہ واقعات دارالحکومت دہلی میں رپورٹ کیے گئے۔
اشتہار
دنیا کے دیگر ممالک کی طرح بھارت میں بھی 2020ء کا بیشتر حصہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن میں گزرا۔ اس دوران نقل وحمل کی وسیع تر پابندیوں کے باعث دیگر جرائم میں تو کمی آئی، لیکن مذہبی بنیادوں پر ہونے والی جھڑپوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا۔ بھارت میں پچھلے سال 25 مارچ سے 31 مئی تک ملک گیر لاک ڈاؤن نافذ تھا۔
بھارت میں جرائم کا ریکارڈ جمع کرنے والے قومی دفتر کی جانب سے شائع کردہ تازہ رپورٹ 'کرائم اِن انڈیا 2020ء‘ کے مطابق گزشتہ برس ملک میں فرقہ وارانہ اور مذہبی فسادات کے 857 مقدمات درج کیے گئے جبکہ سن 2019 میں ان کیسز کی تعداد 438 اور سن 2018 میں 512 تھی۔
بھارت میں مسجد کا تنازعہ، مذہبی کشیدگی کا خدشہ
03:45
اس کے علاوہ ان مذہبی فسادات میں سے 520 واقعات محض نئی دہلی میں پیش آئے، جو متنازعہ شہری قانون کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا مرکز بنا رہا تھا۔
ہندو اکثریتی ملک بھارت میں دنیا کی تیسری بڑی مسلم آبادی بستی ہے۔ سن 1947 میں بھارت کی برطانوی راج سے آزادی کے بعد سے ہندو اور مسلمان برادریوں کے درمیان فسادات میں اب تک ہزاروں افراد کی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔
دہلی کے پرتشدد فسادات
بھارتی دارالحکومت دہلی میں گزشتہ برس فروری کے دوران مذہبی فسادات کے بدترین واقعات دیکھے گئے۔ یہ پرتشدد فسادات بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی جانب سے منظورکردہ متنازعہ شہریت ترامیمی بل کے نفاذ کے نتیجے میں شروع ہوئے تھے۔
بھگدڑ کے حالیہ 10 خوفناک واقعات
اسرائیل میں جمعہ 30 اپریل کو ایک یہودی مذہبی اجتماع میں بھگدڑ میں کم از کم 44 افراد ہلاک ہوئے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے دنیا میں پیش آنے والے کچھ انتہائی خوفناک بھگدڑ کے واقعات۔
تصویر: Stringer/REUTERS
ستمبر 2015 سعودی عرب
24 ستمبر 2015 کو مسلمانوں کے مذہبی فریضے حج کے موقع پر مکہ کے قریب منیٰ میں بگھدڑ کے نتیجے میں کم از کم 717 مسلمان حاجی جان گنوا بیٹھے تھے جبکہ 863 دیگر زخمی ہوئے۔
13 اکتوبر 2013ء کو بھارتی ریاست مدھیہ پردیش میں ہندو زائرین ایک مندر کو ملانے والے کنکریٹ کے ایک پل کے اوپر سے گزر رہے تھے جب اس کے کچھ حصے ٹوٹ کر گر گئے۔ لوگوں کی طرف سے وہاں سے نکلنے کی کوشش بھگدڑ کی وجہ بن گئی جس کے نتیجے میں 115 افراد مارے گئے۔
تصویر: strdel/AFP/Getty Images
جنوری 2013 - برازیل
27 جنوری 2013ء کو برازیل کے شمالی حصے میں سانتا ماریا نامی شہر کے ایک نائٹ کلب میں آگ لگنے کے سبب وہاں بھگدڑ پڑ گئی۔ آگ اور کچل کر مرنے والے افراد کی تعداد 230 سے بھی زیادہ تھی۔
تصویر: Reuters
نومبر 2010 - کمبوڈیا
کمبوڈیا کے دارالحکومت نوم پنہ میں 22 نومبر 2010 کو ایک پل پر بھگدڑ کے دوران کم از کم 350 افراد ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ واٹر فیسٹیول کے آخری روز پیش آیا۔
تصویر: AP
جولائی 2010 - جرمنی
24 جولائی 2010ء کو جرمن شہر ڈوئسبرگ میں سالانہ لوو پریڈ کے دوران بگھدڑ 19 افراد کی ہلاکت کی وجہ بنی، جبکہ 342 دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ زیادہ تر نوجوان ایک سرنگ نما راستے میں سے گزر رہے تھے جب بہت زیادہ رش اس حادثے کی وجہ بنا۔
تصویر: AP
ستمبر 2008 - بھارت
بھارت کے تاریخی جودھپور شہر کے قریب چامندا مندر میں بگھدڑ کے سبب 147 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 55 دیگر زخمی۔ یہ واقعہ 30 ستمبر 2008 کو پیش آیا۔
تصویر: AP
اگست 2008 - بھارت
تین اگست 2008ء کو بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں نینا دیوی کے مندر پر پہنچے ہوئے زائرین میں اس وقت بھگدڑ مچ گئی جب وہاں لینڈ سلائیڈنگ کی افواہ پھیلی۔ اس واقعے میں کم از کم 145 ہندو زائرین ہلاک جبکہ 100 سے زائد دیگر زخمی ہوئے۔
تصویر: AP
جنوری 2006 - سعودی عرب
مسلمانوں کے مذہبی فریضے حج کے موقع پر 12 جنوری 2006ء کو مکہ کے قریب جمرات کی پل کے مشرقی داخلی راستے پر بگھدڑ کے نتیجے میں 362 حاجی کچل کر ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی بھی ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اگست 2005 - عراق
عراقی دارالحکومت بغداد میں دریائے دجلہ کے پل پر سے گزرتے ہوئے شیعہ زائرین میں وہاں ایک خودکش بمبار کی موجودگی کی اطلاع پھیلنے کے سبب بھگدڑ مچ گئی۔ اس واقعے میں کم از کم 1,005 افراد مارے گئے۔ یہ واقعہ 31 اگست 2005ء کو پیش آیا۔
تصویر: AP
جنوری 2005 - بھارت
25 جنوری کو بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں مندھر دیوی کے مندر پر بھگدڑ 265 ہندو زائرین کی جان لے گئے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔
تصویر: AP
10 تصاویر1 | 10
دہلی کے شمالی مشرقی علاقے، جہاں مسلم برادری کے اکثریت مقیم ہے، ان فسادات سے شدید متاثر ہوئے تھے۔ دو دن جاری دنگوں میں 53 افراد ہلاک، اور دو سو زخمی ہوگئے۔ متاثرین میں ہندو اور مسلمان دونوں ہی شامل تھے تاہم مسلمانوں کی تعداد زیادہ تھی۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے دہلی پولیس پر فسادات کے دوران انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا تھا۔
بنگلورو میں دنگے
چند ماہ بعد اگست 2020 میں جنوبی بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو (بنگلور) ، جس کو ڈیجیٹل دنیا کا ایک اہم مقام سمجھا جاتا ہے، میں پیغمبر اسلام کی توہین کی مبینہ فیس بک پوسٹ کے نتیجے میں مذہبی فسادات پھوٹ پڑے تھے۔
مشتعل مظاہرین نے پولیس اسٹیشن، گاڑیاں اور حتیٰ کہ ایک قانون ساز کے بھتیجے کا گھر نذر آتش کردیا، جو مبینہ طور پر اس متنازعہ پوسٹ میں ملوث تھے۔ اس جھڑپوں میں تین افراد ہلاک اور ایک سو سے زائد گرفتاریاں عمل میں آئی تھیں۔