1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: 34 لڑکیوں سے جنسی زیادتی کے بعد حفاظتی اقدامات

31 جولائی 2018

بھارت میں بے گھر بچیوں کے ایک شیلٹر ہاؤس میں تیس سے زائد لڑکیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ اب بھارتی وزیر برائے اطفال نے بچوں کے ایسے شیلٹر ہاوسز میں مدد کے لیے فون اور آگاہی پوسٹر لگانے کا اعلان کیا ہے۔

Protest gegen Vergewaltigung und Kindesmissbrauch in Indien
تصویر: picture-alliance/AP Photo

بھارت میں خواتین اور بچوں کی ترقی کی وزیر مینیکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں چونتیس نوجوان لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی پر ’گہرے دکھ‘ کا اظہار بھی کیا ہے۔ سرکاری امداد سے چلنے والے، جس شیلٹر ہاوس میں بے گھر اور لاوارث بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے یہ واقعات پیش آئے، وہ ریاست بہار میں واقع ہے۔ گزشتہ ماہ یہ واقعات منظر عام پر آنے کے بعد بھارت بھر میں غم و غصہ پایا جاتا ہے۔

بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے وکیل آننت کمار کا تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’فون اور ہیلپ لائنز اس مسئلے کا حل نہیں ہیں۔ یہ ایک واضح مثال ہے کہ موجودہ نظام کس قدر کمزور ہے۔‘‘

 آننت کمار کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’صرف پوسٹر اور ٹیلی فون نمبر دے دینا ناکافی ہے۔ بچوں کو مسلسل یہ خوف رہے گا کہ وہ جونہی کال کریں گے تو شیلٹر ہاوس انتظامیہ کا پتا چل جائے گا۔‘‘ ان کا کہنا تھا، ’’ہمیں اس طرح کے بچوں کو لاحق خطرات کو تسلیم کرنا ہوگا۔‘‘

تصویر: AP

ماہرین کے مطابق اس طرح کے چائلڈ کئیر سینٹرز میں بچوں کو بند کر دیا جاتا ہے اور ان کی مدد کے لیے کوئی ادارہ موجود نہیں ہوتا۔ نہ تو ایسے بچوں کو اپنی مرضی کے مطابق کچھ کرنے دیا جاتا ہے اور نہ ہی ان کی مناسب حفاظت کی جاتی ہے۔

تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کے مطابق بھارت کے حفاظتی مراکز میں جنسی اور جسمانی تشدد عام ہے۔ اس ملک کے چائلڈ کئیر ہاؤسز میں لاوارث یا پھر انتہائی غریب والدین کے بچوں کو لایا جاتا ہے۔

بہار کے شیلٹر ہاؤس کو جون میں بند کر دیا گیا تھا۔ مقامی پولیس نے شیلٹر ہاؤس کے مالک سمیت دس افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کے مطابق جن لڑکیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، ان میں سے ایک کی عمر صرف سات برس ہے۔

بھارت، ایک اور لڑکی کے ریپ کے بعد اسے آگ لگا دی

عدالت میں پیش ہونے والی لڑکیوں کے مطابق انہیں باقاعدگی سے مارا پیٹا جاتا تھا اور نشہ دینے کے بعد جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔ ایک لڑکی کے مطابق جب اس نے انکار کیا تو اسے بھوکا پیاسا رکھا جاتا تھا جبکہ دیگر لڑکیوں کو کھانے کے بدلے کسی ایک شخص کے ساتھ برہنہ سونے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ ہندوستان ٹائمز کے مطابق خوف اور سزا کی وجہ سے متاثرہ لڑکیاں کسی کو شکایت کرنے سے باز رہیں۔

بھارتی حکومت نے رواں برس ایک نیا قانون متعارف کروایا تھا، جس کے تحت بارہ برس سے کم عمر لڑکی سے جنسی زیادتی کرنے والے کو سزائے موت دی جا سکے گی۔ سن دو ہزار سولہ کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں روزانہ ایک سو سے زائد خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے۔

ا ا / ع ح 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں