1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
صحتامریکہ

بھنگ یا ویڈ پینے سے بھوک کیوں بڑھ جاتی ہے؟

11 فروری 2024

بھنگ یا ویڈ کے سگریٹ پینے سے بھوک زیادہ لگتی ہے۔ لیکن کیوں؟ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دماغ میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ اس تحقیق سے کینسر کے مریضوں میں بھوک کو متحرک کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

Kanada | Eine Frau raucht Cannabis in Toronto
تصویر: Chris Young/empics/picture alliance

یہ بات تو سبھی جانتے ہیں کہ ویڈ سے بھرے سگریٹ پینے سے آپ کو سرور ملتا ہے لیکن ویڈ بھوک کو کس طرح متحرک کرتی ہے، اور یہ جاننا کس طرح فائدہ دے سکتا ہے، اس کا انکشاف امریکہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق سے ہوا ہے۔

واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے چوہوں کو بھنگ کے بخارات میں رکھا تاکہ دماغ کے بھوک سے وابستہ مخصوص حصوں کو متحرک کیا جاسکے۔

انہوں نے چوہوں کے کھانے کے طرز عمل کا بھی مشاہدہ کیا، جیسے کہ وہ کتنی بار کھاتے ہیں۔

ڈرائیورز کے لیے بھنگ کے استعمال کی حد بڑھائی جائے، جرمن ماہرین

بھنگ کو قانونی قرار دیے جانے سے اس کے استعمال میں اضافہ

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو کے آنکولوجسٹ ڈونلڈ ابرامز جیسے ماہرین کے مطابق اس تحقیق کے نتائج بھنگ کے بطور دوا استعمال کے بارے میں موجودہ معلومات میں ایک مفید اضافہ ہیں۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان فرانسسکو کے آنکولوجسٹ ڈونلڈ ابرامز جیسے ماہرین کے مطابق اس تحقیق کے نتائج بھنگ کے بطور دوا استعمال کے بارے میں موجودہ معلومات میں ایک مفید اضافہ ہیں۔تصویر: Ivan Stajkovic/Zoonar/picture alliance

ابرامز کے مطابق، ''چوہے انسان نہیں ہیں، لیکن 60 کی دہائی میں کالج کے ایک طالب علم کے طور پر، میں جانتا ہوں کہ بھنگ بھوک کو بڑھاتی ہے۔‘‘

اور یہ چیز کینسر کے علاج سے گزرنے والے لوگوں کی مدد کے لیے مفید ثابت ہوسکتی ہے، جن میں بھوک کی کمی ہو جاتی ہے تاہم جنہیں اپنی جسمانی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے کھانے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ویڈ بھوک سے متعلقہ مخصوص نیورونز کو فعال کرتی ہے

اپنے مطالعے میں، محققین نے چوہوں کو ویڈ کے قریب اتنے ہی بخارات میں رکھا، جو لوگ ویڈ والے سگریٹ پینے کے دوران اپنے پھپھڑوں میں لے جاتے ہیں۔

سب سے پہلے، انہوں نے چوہوں کے کھانے کے طرز عمل کا مشاہدہ کیا اور دیکھا کہ وہ بھنگ کے بخارات میں سانس لینے کے بعد زیادہ مرتبہ کھانے کی تلاش کرتے ہیں۔

پھر انہوں نے چوہوں کی اعصابی سرگرمی کا جائزہ لیا اور دیکھا کہ بھنگ نے میڈیوبیسل ہائپوتھالامس میں مخصوص نیورونز کے ایک چھوٹے سے گروپ کو فعال کیا۔

دماغ کا حصہ ہائپوتھیلامس بھوک کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ جسم کے درجہ حرارت اور موڈ جیسے دیگر افعال کو کنٹرول کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔

اپنے مطالعے میں، محققین نے چوہوں کو ویڈ کے قریب اتنے ہی بخارات میں رکھا، جو لوگ ویڈ والے سگریٹ پینے کے دوران اپنے پھپھڑوں میں لے جاتے ہیں۔تصویر: Katsuhiko Hayashi/AP/picture alliance

لیکن جب ان مخصوص نیورونز کو فعال کیا جاتا ہے تو ، اس سے کچھ کرنے کی خواہش اور حرکت سے منسلک اعصابی سگنلز کو تحریک ملتی ہے۔ انسانوں میں، یہی چیز آپ کو کچھ کرنے پر اکساتی ہے یعنی اپنی جگہ چھوڑ کر کھانے کی تلاش کے لیے باورچی خانے تک لے جاتی ہے۔

اور اس تحقیق میں چوہوں کا رویہ بھی اس سے مختلف نہیں تھا۔ وہ بھی کھانے کی تلاش کرتے پائے گئے۔

ویڈ میں موجود کیمیکل ہماری بھوک پر کیسے اثر انداز ہوتے ہیں؟

محققین نے بھنگ میں موجود کیمیکلز اور بھوک اور خوراک سے منسلک دماغی سرگرمی کے درمیان تعامل کا جائزہ لیا۔

بھنگ ایسے کیمیکلز کو خارج کرتی ہے جنہیں کینابینوئڈز کے نام سے جانا جاتا ہے یعنی ڈیلٹا-9 ٹیٹرا ہائیڈروکینابینول (ٹی ایچ سی) اور کینبیڈیول (سی بی ڈی)۔

ٹی ایچ سی اور سی بی ڈی ہائپوتھیلامس میں نیورونز کو متحرک کرتے ہیں جس سے کینبینائڈ -1 نامی ریسیپٹر یا (سی بی 1 ریسیپٹر) میں موجود پروٹین متاثر ہوتے ہیں ۔ سی بی 1 ریسیپٹر بھوک کو بڑھانے اور کھانے طلب میں اضافے کے لیے جانا جاتا ہے۔

لیکن نئی تحقیق سے معلوم ہوا کہ جیسے ہی تحقیق میں شامل چوہوں نے کھانا دیکھا، ہائپوتھالامس نے سی بی 1 ریسیپٹر کے ساتھ نمایاں طور پر زیادہ خلیات کو فعال کیا۔

محققین نے کچھ چوہوں میں متعلقہ نیورونز کو بند کر کے اس کا تجربہ کیا اور مشاہدہ کیا کہ بھنگ نے بھوک کو نمایاں طور پر کم متحرک کیا۔

فریڈرک شوالر (ا ب ا/ ک م)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں