بھوٹان کی بھارت سے جمہوریت سیکھنے کی کوشش: نتیجہ حیران کن
11 اگست 2015![](https://static.dw.com/image/17428784_800.webp)
نئی دہلی سے منگل گیارہ اگست کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں میں ملکی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بھوٹان کی پارلیمان کے ارکان کا ایک وفد ابھی حال ہی میں اس لیے بھارت گیا کہ وہاں کی قومی پارلیمان کے ارکان سے ملاقاتوں میں پارلیمانی طرز جمہوریت کے بارے میں کچھ سیکھ سکے۔ لیکن مہمان قانون سازوں کی اس درخواست پر ان کے بھارتی پارٹنر اس طرح ہنسنے لگے کہ بھوٹانی وفد کے ارکان ششدر رہ گئے۔
ڈی پی اے کے مطابق اس کی وجہ یہ بنی کہ بھارتی پارلیمان کا جو موجودہ اجلاس اکیس جولائی کو شروع ہوا تھا، وہ اب تک کسی بھی نتیجہ خیز کارروائی کو یقینی بنانے میں ناکام رہا ہے اور تعطل کا شکار ہے۔ اس کا سبب نئی دہلی کی پارلیمان میں کیا جانے والا ملکی اپوزیشن کا احتجاج ہے۔ بھارتی اپوزیشن ملکی وزیر خارجہ کے استعفے کا مطالبہ کر رہی ہے، جو اس کے بقول بدعنوانی کے ایک اسکینڈل میں ملوث کرکٹ کے ایک سابق اعلٰی عہدیدار کی مبینہ معاونت کے مرتکب ہوئے تھے۔
بھوٹان کے پارلیمانی وفد کے دورے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ کل پیر دس اگست کے روز اس وفد نے نئی دہلی میں ملکی پارلیمان کے ایوان بالا یا راجیہ سبھا کا دورہ کیا، جہاں اس کا استقبال راجیہ سبھا کے چیئرمین حامد انصاری نے کیا۔ یہ دورہ اس سوچ کے تحت کیا گیا کہ بھوٹان، جو دنیا کی کم عمر ترین جمہوریتوں میں سے ایک ہے، بھارت سے پارلیمانی جمہوری نظام کے بارے میں کچھ سیکھ سکے، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا ہے۔
بھارتی روزنامے دکن ہیرالڈ کے مطابق بھوٹانی مہمانوں کی درخواست پر وہاں موجود بھارتی ارکان پارلیمان میں سے کئی ایک کی اس لیے ہنسی چھوٹ گئی کہ بھارتی پارلیمان تو خود گزشتہ کئی دنوں سے صحیح طور پر کام ہی نہیں کر سکی تھی۔
اخبار کے مطابق میزبانوں کی اس ہنسی پر حیران غیر ملکی ارکان پارلیمان بھی محض کچھ کچھ پریشان ہو کر ہلکا سا مسکرا ہی سکے۔ اس واقعے کے چند ہی لمحے بعد بھارتی ارکان پارلیمان اپنی سیٹوں سے اٹھ کھڑے ہوئے، انہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، پھر کچھ نعرے لگائے گئے اور ایوان کی کارروائی ایک بار پھر معطل کرنا پڑ گئی۔