بھوک ہڑتالی یوگا گرو: ہسپتال میں حالت مستحکم
11 جون 2011نئی دہلی سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق بابا رام دیو کے ترجمان نے آج ہفتہ کو بتایا کہ اس یوگا گرو کو ان کی مرضی کے خلاف ہسپتال میں رکھا جا رہا ہے، جہاں ان کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ 46 سالہ بابا رام دیو نے چار جون کو نئی دہلی میں اپنی بھوک ہڑتال شروع کی تھی اور ان کا مطالبہ ہے کہ بھارتی معاشرے میں جگہ جگہ پائی جانے والی وسیع تر کرپشن کو ختم کرنے کے لیے حکومت کو بلاتاخیر فیصلہ کن اقدامات کرنے چاہیئں۔
اس یوگا گرو کا یہ مطالبہ بھی ہے کہ اربوں کی وہ رقوم بھی غیر ملکی بینکوں سے واپس بھارت لائی جائیں، جو بہت سے بھارتی باشندوں نے غیر قانونی طور پر بیرون ملک جمع کر رکھی ہیں۔ چار جون کو نئی دہلی میں ان کی طرف سے بھوک ہڑتال شروع کیے جانے کے چند ہی گھنٹے بعد مقامی پولیس اہلکاروں نے بابا رام دیو کو زبردستی نئی دہلی سے ان کے آبائی شہر ہردوار منتقل کر دیا تھا، جہاں رام دیو نے اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھی۔
شمالی بھارت کی پہاڑی ریاست اترآکھنڈ میں مقامی حکام نے جمعہ کے روز یہ حکم دے دیا تھا کہ معاشرے میں بدعنوانی کے خلاف احتجاج کرنے والے اس یوگا گرو کو ہردوار میں ان کے آشرم سے ہسپتال منتقل کر دیا جائے۔ اس وقت رام دیو ہردوار کے نزدیک اترآکھنڈ کے دارالحکومت ڈیرہ دون کے جولی گرانٹ ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں زیر علاج ہیں۔
بابا رام دیو کے ترجمان تجارا والا کے مطابق رام دیو کو ڈاکٹروں نے ڈرپ لگا رکھی ہے اور ان کا بلڈ پریشر بھی کافی کم ہو چکا ہے تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔
بھارت میں اپوزیشن کی سب سے بڑی پارٹی اور ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے کہا ہے کہ باب رام دیو کی صحت مزید خراب ہونے کی صورت میں ان کی بجا طور پر کی جانے والی بھوک ہڑتال ایک قومی موضوع بن جائے گی۔ رام دیو کے ترجمان ایس کے تجارا والا نے بھارت میں اس مشہور یوگا گرو کے لاکھوں پیروکاروں سے درخواست کی ہے کہ وہ پر امن رہیں۔
بابا رام دیو کا احتجاج بھارت میں سول سوسائٹی کی طرف سے چلائی جانے والی اس تحریک کا حصہ ہے، جس کے تحت حالیہ مہینوں میں بدعنوانی کے کئی بڑے اسکینڈلوں کا شکار ہو جانے والی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی حکومت سے مسلسل مطالبے کیے جا رہے ہیں کہ وہ ملک میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک