1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بہار اسمبلی انتخابات میں این ڈی واضح اکثریت کی طرف

صلاح الدین زین ڈی ڈـلیو نیوز، نئی دہلی
10 نومبر 2020

بھارتی ریاست بہار میں ریاستی انتخابات کی ووٹوں کی گنتی جاری ہے اور ابتدائی رجحانات کے مطابق بھارتی جنتا پارٹی کے قیادت والے 'نیشنل ڈیموکریٹک الائنس' (این ڈی اے) واضح اکثریت کی طرف بڑھ رہا ہے۔

Indien Bihar Wahlkampf Valmeki Nagar und  Nitish Kumar
تصویر: IANS

سیاسی اہمیت کی حامل مشرقی ریاست بہار کی 243 رکنی ریاستی اسمبلی کے تین مرحلوں پر مشتمل انتخابات چند روز قبل مکمل ہوئے تھے جن کے ووٹوں گنتی آج صبح شروع ہوئی۔صبح کے وقت جب ووٹوں کی گنتی کا آغاز ہوا تو ابتدائی رجحانات میں لالو پرساد کی جماعت راشٹریہ جنتادل (آر جے ڈی) کی قیادت والے عظیم اتحاد(مہاگٹھ بندھن) کو سبقت حاصل تھی تاہم بعد میں وہ پیچھے ہوگئی اور تب سے مستقل پیچھے ہے۔

 کورونا وائرس کی وبا کے درمیان بھارت میں یہ پہلے بڑے انتخابات تھے اور ایگزٹ پول میں عظیم اتحاد کو سبقت حاصل تھی تاہم اس کے برعکس اب لالو پرساد کی جماعت کی قیادت والے عظیم اتحاد کو بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے اتحاد سے کانٹے کے مقابلے کا مقابلہ ہے۔

بدعنوانی کے الزامات کے تحت لالو پرساد یادو جیل میں ہیں جبکہ ان کے بیٹے تیجسوی یادو نے انتخابی مہم کی کمان سنبھال رکھی تھی اور ایسا لگتا تھا کہ دوبارہ بہار میں اقتدار میں واپس آسکتے ہیں۔ لیکن اب تک کے رجحانات سے ایسا نہیں لگتا۔ موجودہ رجحانات کے مطابق سب سے زیادہ فائدہ حکمراں اتحاد میں شامل بی جے پی کو ہوا ہے جسے سب سے زیادہ سیٹوں پر سبقت حاصل ہے۔

بھارتی الیکشن کمیشن کے مطابق مقامی وقت کے مطابق دن میں ایک بجے تک سوا چار کروڑ ووٹوں میں سے صرف ایک کروڑ ووٹوں کی ہی گنتی ہوپائی ہے۔ اس طرح رجحانات کے مطابق این ڈی اے اتحاد کو سبقت حاصل ہے تاہم انتخابی کمیشن کے مطابق حتمی نتائج دیر رات تک آنے کی توقع ہے۔

تصویر: Manish Kumar

بہار کے چیف الیکٹورل آفیسر ایچ آر سری نواس کا کہنا تھا، ''پہلے ووٹوں کی گنتی 25 یا 26 راؤنڈ ہوا کرتی تھی تاہم اس بار کاؤنٹنگ 35 راؤنڈ تک جا سکتی ہے، تو ووٹوں کی گنتی دیر شام تک جاری رہنے کی توقع ہے۔''

دوپہر بعد تک کے رجحانات کے مطابق این ڈی اے الائنس کو تقریبا 130 نشستوں پر سبقت حاصل تھی جبکہ عظیم اتحاد کے 105 امیدوار آگے چل رہے تھے۔ اس مناسبت سے حکمراں اتحاد کو پہلے سے بھی زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں جس کی طاقت 125 تک محدود تھی۔ اس کے برعکس آر جے ڈی اور کانگریس کی سیٹیں پہلے سے بھی کم ہوتی دکھائی دے رہی ہیں جن کی سابہ اسمبلی میں 110 سیٹیں تھیں۔

  بہار کی علاقائی جماعت جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) کے صدر اور وزیر اعلی نتیش کمار بی جے پی کے ساتھ ملکر گزشتہ 15 برسوں سے ریاست پر حکومت کرتے رہے ہیں۔ اس بار بھی اسی اتحاد کو اکثریت حاصل ہونے کا امکان ہے تاہم وزیر اعلی نتیش کمار کی خود کی جماعت کو کافی نقصان ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور سیاسی مبصرین ان کے سیاسی مستقبل پر سوال اٹھا رہے ہیں۔

 سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی جیسے امور پر نتیش کمار اور بی جے پی کے درمیان شدید نظریاتی اختلافات ہیں۔ ایک ایسی صورت حال، جس میں جے ڈی یو کے پاس سیٹیں کم ہوں اور بی جے پی  کے پاس زیادہ، نتیش کمار کے لیے بہت دن تک وزیر اعلی بنے رہنا آسان نہیں ہوگا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اب بی جے پی خود وزارت اعلی کے لیے عہدے کا دعوی کرے۔

بھارت ہندو راشٹر بننے کی راہ پر ہے، اسدالدین اویسی

02:43

This browser does not support the video element.

پارٹی کی اس خراب کارکردگی پر بات کرتے ہوئے جے ڈی یو کے ایک سینیئر رہنما پون ورما نے کہا کہ نتیش کمار کو کمزور کرنے کے لیے بی جے پی کی مرکزی قیادت نے دانستہ طور ایک چال چلی تھی اور این ڈی اے کی ایک جماعت لوک جن شکتی پارٹی کو تن تنہا میدان میں اتارا اور اسی سے جے ڈی یو کو نقصان پہنچا۔

پورن ورما کا کہنا تھا کہ ''انتخابی مہم کے دوران جب لوک جن شکتی پارٹی کے رہنما چراغ پاسوان وزیراعلی نتیش کمار پر انتہائی سخت نکتہ چینی کر رہے تھے تو اس وقت بی جے پی قیادت پوری طرح خاموش تماشائی بنی رہی اور ان کے خلاف ایک لفظ تک نہیں کہا۔ چراغ پاسوان نے جے ڈی یو کے خلاف امیدوار کھڑے کیے جبکہ بی جی پی کی حمایت کی۔'' 

سیاسی مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ نتیش کمار کی قیادت والے بہار میں بی جے پی کو تو زبردست فروغ ملا ہے تاہم نتیش کی اپنی جماعت کے ساتھ ساتھ دیگر سیکولر جماعتیں بھی کمزور ہوئی ہیں۔ 

بھارت: کئی ملین آسامی مسلمانوں کو ملک بدری کا خوف

02:13

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں