بہاولپور میں شیروں کے پنجرے میں ایک شخص ہلاک، چڑیا گھر بند
7 دسمبر 2023
حکام کے مطابق اس واقعے کی تفتیش جاری ہے اور لگتا ہے کہ مرنے والا شخص خود شیروں کے پنجرے میں داخل ہوا تھا۔
اشتہار
پاکستان کے شہر بہاولپور کے شیر باغ نامی چڑیا گھر میں شیروں کے حملے کے نتیجے میں ایک شخص کی ہلاکت کے بعد اس چڑیا گھر کو بند کر دیا گیا ہے۔
اس واقعے میں ہلاک ہونے والے شخص کی لاش گزشتہ روز بدھ کو اس وقت ملی تھی، جب اس سے کچھ ہی دیر پہلے چڑیا گھر کے ملازمین کو صفائی کے دوران ایک پنجرے میں ایک شیر کے پاس سے ایک جوتا ملا تھا۔
اس حوالے سے صوبہ پنجاب میں وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے ایک سینیئر افسر، علی عثمان بخاری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ شیر باغ چڑیا گھر کو بند کر دیا گیا ہے اور اب اس بات کا پتہ چلایا جا رہا ہے کہ ہلاک ہونے والا شخص شیروں کے پنجرے میں داخل کیسے ہوا تھا۔
مرنے والے شخص کو تاحال شناخت نہیں کیا جا سکا اور نہ ہی اس کے ممکنہ لواحقین نے ابھی تک پولیس سے کوئی رابطہ کیا ہے۔ لاش کی حالت سے حکام نے ابتدائی طور پر یہ اندازہ لگایا ہے کہ اس شخص پر پنجرے کے اندر شیروں نے حملہ منگل کی رات کیا۔
اس بارے میں علی عثمان بخاری کا کہنا تھا کہ اس لاش کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ابھی جاری نہیں کی گئی، تاہم شیروں کے پنجرے کے اندر سے جمع کردہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ جس وقت شیروں نے اس پر حملہ کیا، تب تک وہ زندہ تھا۔
جنگلوں کی نسبت پنجروں میں موجود ٹائیگروں کی تعداد زیادہ
آج ٹائیگروں کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اندازوں کے مطابق جنگلوں میں موجود ٹائیگروں کی تعداد چار ہزار سے بھی کم رہ گئی ہے لیکن چڑیا گھروں اور گھروں میں ان کی تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/L. Jie
معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار
ٹائیگر چھپ کر اور تنہائی میں رہنے والا جانور ہے۔ اسے نقل و حرکت کے لیے بڑے علاقے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ملائیشیا کے جنگلات، بھوٹان کے پہاڑوں اور بھارت کے ساحلی جنگلات میں ان کے لیے جگہ کم ہو رہی ہے۔ درخت تیزی سے کاٹے جا رہے ہیں، کاشت کاری، بڑھتی ہوئی آبادیاں اور سڑکوں کے جال ان کے لیے موت کا پیغام ثابت ہو رہے ہیں۔
نرم و ملائم بال، دھاری دار کھال اور خوبصورتی کی وجہ سے چڑیا گھروں کا یہ پسندیدہ ترین جانور ہے۔ امریکا میں یہ بات سچ لگتی ہے۔ امریکی محکمہ برائے جنگلی حیات کے مطابق گھروں اور چڑیا گھروں میں رکھے گئے ٹائیگرز کی تعداد جنگلوں میں پائے جانے والے ٹائیگرز کی نسبت کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔ صرف ٹیکساس میں قید ٹائیگرز کی تعداد دو ہزار سے پانچ ہزار کے درمیان ہے۔
جنگلات میں ٹائیگروں کے نصف بچے ہی زندہ بچ پاتے ہیں۔ نامعلوم وجوہات کی بنیاد پر بعض اوقات مادہ ٹائیگر بچوں کو دودھ نہیں پلاتی لیکن چڑیا گھروں میں ایسے بچوں کو کتیا کے ساتھ رکھ دیا جاتا ہے تاکہ بچے دودھ پی سکیں۔ ٹائیگر کے بچے فرق محسوس کرنے سے قاصر رہتے ہیں اور اس طرح ان کے زندہ بچ جانے کے امکانات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔
تصویر: dapd
ٹائیگر کی تین اقسام مِٹ چکی ہیں
مجموعی طور پر ٹائیگر کی نو ذیلی اقسام ہیں لیکن آج ہمارے پاس صرف چھ ہی باقی بچی ہیں۔ صدیوں کی موسمیاتی تبدیلیوں نے ان کی نسل پر بھی اثرات چھوڑے ہیں۔ سربیا کے اس ٹائیگر (آمور، تصویر میں) کے بال اور جسامت دیگر اقسام سے بڑی ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/All Canada Photos/F. Pali
افزائش نسل میں مشکلات
ٹائیگرز کی موجودہ چھ اقسام میں جینیاتی لحاظ ایک جیسی ہی ہیں لیکن ان کی عادات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ ٹائیگروں کی جو عادات ایشیا میں ہیں، وہ افریقہ میں نہیں۔ کچھ ٹائیگر برساتی جنگلات میں رہتے ہیں اور کچھ خشک جنگلات میں، اسی طرح کچھ کا مسکن دلدلی علاقے ہیں تو کچھ تین ہزار میٹر کی بلندی پر رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی تلاش اور ان کی تعداد میں اضافے کی کوششیں کرنا ایک مشکل امر ہے۔
ویسے تو انہیں کئی قسم کے خطرات لاحق ہیں لیکن ماحولیاتی تبدیلیاں ان کے لیے ایک بڑا خطرہ بنی ہوئی ہیں۔ سائنس آف دا ٹوٹل انوائرمنٹ میں شائع ہونے والی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق سندربن جنگلات میں پانی کی سطح بلند ہو ہی ہے۔ بھارت سے بنگلہ دیش تک پھیلے اس قدرتی علاقے میں آنے والی تبدیلیاں بنگال ٹائیگرز کی نسل کے لیے خطرہ ہیں۔ یہ نسل صرف اسی ماحول کی عادی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/L. Jie
6 تصاویر1 | 6
اب تک کی گئی چھان بین کی بنیاد پر علی عثمان بخاری نے مزید کہا کہ شیر اس شخص پر حملے کے لیے اپنے انکلوژر سے باہر نہیں نکلے تھے بلکہ یہ شخص انکلوژر کے اندر گیا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر تفتیش کے نتیجے میں اس چڑیا گھر کی سکیورٹی کے انتظامات میں کوئی کمی یا خامی پائی گئی، تو ان انتظامات کو مزید بہتر بنایا جائے گا اور نجی سکیورٹی گارڈز کی بھرتی بھی ممکن ہے۔
کل بدھ کے روز اس بارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقامی حکومتی اہلکار ظہیر انور نے کہا تھا کہ اس واقعے سے متعلق چڑیا گھر کے پورے عملے سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے۔
ان کے مطابق حکام نے چھان بین کے بعد اندازہ لگایا ہے کہ شیروں کے انکلوژر میں داخل ہونے والا شخص شاید ذہنی طور پر بیمار تھا، ''کیونکہ کوئی سمجھ دار انسان تو اس انکلوژر میں نہیں جا سکتا۔‘‘
ظہیر انور کے بقول شیروں کا انکلوژر مکمل طور پر محفوظ ہے اور مرنے والا شخص ممکنہ طور پر اس کے پچھلے حصے میں سیڑھیوں سے اس انکلوژر کے اندر کودا تھا۔