1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بہتر انضمام سماجی شعبے میں مہاجرین کے کام سے ممکن؟

25 اگست 2018

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی قدامت پسند جماعت کے رہنماؤں کا خیال ہے کہ جرمن معاشرے میں مہاجرین کے بہتر انضمام کے لیے انہیں ایک برس تک سماجی شعبے میں خدمات انجام دینے پر مامور کرنا چاہیے۔

Berlin - Irakische Flüchtlinge kehren zurück
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Sohn

جرمنی میں جہاں ایک طرف یہ بحث جاری ہےکہ جرمن شہریوں کو سماجی شعبے میں خدمات کی لازمی انجام دہی کا سلسلہ دوبارہ شروع کیا جانا چاہیے، وہیں اب یہ بات بھی ہو رہی ہے کہ ملک میں موجود مہاجرین کو بھی ایک برس تک سماجی شعبے میں خدمات انجام دینے پر مامور کیا جانا چاہیے۔ سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس طرح یہ تارکین وطن جرمن معاشرے میں بہتر طور پر ضم ہو پائیں گے۔

مہاجرین کی اسمگلنگ: ’ٹرانسپورٹ سروس کی تشہیر انٹرنیٹ پر‘

جرمنی: 74 ہزار مہاجرین دوسرے یورپی ملکیوں میں بھی رجسٹرڈ

ہفتے کے روز چانسلر میرکل کی جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین کی جنرل سیکرٹری آنے گریٹ کرامپ کارین باؤر نے فنکے میڈیا گروپ سے بات چیت میں کہا، ’’ایک برس تک کمیونٹی سروس مہاجرین اور سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کو جرمن معاشرے میں ضم ہونے کا موقع بھی فراہم کرے گی اور ساتھ ہی عوام میں ان کی قبولیت میں بھی اضافہ ہو گا۔‘‘

رواں ماہ کرسچین ڈیموکریٹک یونین ہی کی جانب سے قومی سطح پر اس بحث کا آغاز کیا گیا تھا کہ ملک بھر میں ایک مرتبہ پھر لازمی فوجی سروس یا ایک برس کی کمیونٹی سروس بحال کی جانا چاہیے۔

سی ڈی یو کی سیکرٹری جنرل کرامپ کارن باؤر نے فنکے میڈیا گروپ اور فرانسیسی اخبار اوسٹ فرانس سے بات چیت میں کہا، ’’قدامت پسند جماعت کے ارکان کسی نہ کسی صورت میں لازمی کمیونٹی سروس کی بحالی کے حامی ہیں تاکہ سماجی اور قومی اتحاد میں اضافہ ہو۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہماری جماعت کے ارکان ان سماجی خدمات کے لیے فقط جرمن شہریوں ہی نہیں بلکہ سیاسی پناہ کے متلاشی افراد اور مہاجرین کی بابت بھی سوچ رہے ہیں، جو بالغ ہیں اور جرمنی میں رہ رہے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر مہاجرین ایک سال رضاکارانہ طور پر یا لازمی طور پر سماجی شعبے میں کام کرتے ہیں، تو اس سے معاشرے میں ان کے انضمام میں مدد ملے گی اور جرمن عوام میں ان کی قبولیت میں بھی اضافہ ہو گا۔

واضح رہے کہ جرمنی نے سن 2015ء میں قریب ایک ملین مہاجرین کو قبول کیا تھا، تاہم اس کے بعد ایک طرف تو عوامی سطح پر اس پالیسی پر برہمی دیکھی گئی ہے جب کہ ساتھ ہی جرمن معاشرے میں ان مہاجرین کے انضمام سے متعلق خدشات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

ع ت، ص ح (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں