سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک کے پانچ سو پچاسویں جنم دن کی تقریبات کے سلسلے میں لاہور میں سکھوں سے متعلق تاریخی اہمیت کی حامل نادر اور نایاب کتب کی نمائش جاری ہے۔
اشتہار
پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہونے والی اپنی نوعیت کی اس منفرد نمائش کا اہتمام پنجاب پبلک لائبریری نے کیا ہے۔ جمعے کے روز اس نمائش کا افتتاح کینیڈا سے آئی ہوئی ممتاز سکھ لکھاری گرمیت کور نے کیا۔ اس موقعے پر پنجاب میں پبلک لائیبریریز کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل وحید اختر انصاری، چیف لائیبریرین عبدالغفور، ممتاز سکھ دانشور اور استاد سردار کلیان سنگھ اور ممتاز سکھ مصنف سردار دلویر سنگھ پنوں سمیت سکھوں اور مسلمانوں کی معقول تعداد موجود تھی۔
دربار صاحب کرتارپور: سکھ مذہب کا انتہائی مقدس مقام
سکھ مذہب کے بانی گورو نانک کی پیدائش کا مقام اور جائے رحلت دونوں پاکستان میں واقع ہیں۔ ان کی پیدائش پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر ننکانہ صاحب میں ہوئی اور انہوں نے عمر کے آخری کئی سال کرتارپور میں بسر کیے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali
سکھ مذہب کے بانی
سکھ مذہب کے بانی بابا گورو نانک بعض روایتوں کے مطابق پندرہ اپریل سن 1469 کو رائے بھوئی کی تلونڈی نامی قصبے میں پیدا ہوئے تھے۔ پاکستانی پنجاب میں واقع یہ قصبہ اب ننکانہ صاحب کے نام سے مشہور ہے۔ اُن کا انتقال بائیس ستمبر سن 1539 میں کرتارپور میں ہوا تھا۔ انہوں نے اپنی زندگی کے آخری تقریباً اٹھارہ برس کرتارپور میں گزارے تھے۔
دربار صاحب کرتارپور کو پاکستان میں سکھ مذہب کے اہم ترین مقدس مقامات میں شمار کیا جاتا ہے۔ ننکانہ صاحب میں، جہاں سن 1469 میں بابا گرو نانک پیدا ہوئے تھے، وہاں گوردوارہ جنم استھان واقع ہے۔ بابا گورو نانک کی نسبت سے حسن ابدال میں گوردوارہ پنجہ صاحب ہے اور فاروق آباد میں گوردوارہ سچا سودا ہے۔ یہ تمام مقامات پاکستانی پنچاب میں ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali
دربار صاحب کرتارپور
سکھ مذہب کے بانی اور پہلے گورو بابا نانک نے کرتا پور گوردوارے کا سنگ بنیاد سن 1504 میں رکھا تھا۔ یہ دریائے راوی کے پاکستان میں داخل ہونے کے مقام کے قریب دریا کے دائیں کنارے پر ہے۔ گورو نانک سن 1539 میں اسی مقام پر انتقال کر گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
شری کرتارپور صاحب
دربار صاحب کرتارپور سے سکھ مذہب کے پیروکاروں میں شدید عقیدت پائی جاتی ہے۔ دنیا بھر کی سکھ کمیونٹی کرتارپور کوریڈور کھولنے کا دیرینہ مطالبہ رکھتی تھی۔ وہ اس سے قبل بھارتی پنجاب سے دوربینوں کے مدد سے کرتارپور کے گوردوارے کی زیارت کیا کرتے تھے۔ تصویر میں گوردوارے کا ماڈل ایک آرٹسٹ گورپریت سنگھ نے بنایا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Nanu
کرتارپور راہداری
بھارتی پنجاب کے میں واقع ڈیرہ بابا نانک صاحب کو پاکستانی حدود میں واقع دربار صاحب سے منسلک کرنے والی سرحدی راہداری کو کرتارپور کوریڈور (راہداری) کا نام دیا گیا ہے۔ یہ تقریباً پانچ کلومیٹر طویل ہے۔ سرحد سے گوردوارے تک کے راستے کو بہتر بنا دیا گیا ہے۔ سکھ مذہب کے پیروکار خصوصی ویزا سکیم کے تحت اسے استعمال کر سکیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali
سکھوں یاتریوں کی آمد
بھارت سے آنے والے سکھ یاتری منگل پانچ نومبر کی شام ننکانہ صاحب پہنچے جہاں وہ اگلے دو دنوں تک اپنی مذہبی رسومات ادا کریں گے۔ نو نومبر کو سکھ یاتری کرتار پور صاحب میں ہونے والی مرکزی تقریب میں شرکت کے لیے جائیں گے جہاں پاکستانی وزیراعظم کرتارپور راہداری کا افتتاح کریں گے۔
تصویر: PID
بابا نانک صاحب کا 550واں جنم دن
بابا گورنانک کے پانچ سو پچاسویں جنم دن کی تقریبات ساری دنیا میں منائی جا رہی ہیں۔ ان تقریبات میں مرکزیت کرتارپور راہداری کا کھولنا قرار دیا گیا ہے۔ اس راہداری کا باضابطہ افتتاح نو نومبر کو پاکستانی وزیراعظم عمران خان کریں گے۔ دنیا بھر سے پچاس ہزار کے لگ بھگ سکھ یاتری ممکنہ طور پر اس تقریب میں شرکت کریں گے۔
تصویر: PID
کرتارپور راہداری اور عمران خان
عمران خان نے منصب وزارت عظمیٰ سنبھالنے کے فوری بعد کرتارپور کوریڈور کھولنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اسے بابا گورو نانک کے پانچ سو پچاسویں جنم دن کے ساتھ بھی نتھی کیا گیا تھا۔ اس راہداری کی تعمیر کا سنگ بنیاد وزیراعظم عمران خان نے اٹھائیس نومبر سن 2018 کو رکھا تھا۔ اس کی تعمیر اور مہمان خانوں کے ساتھ ساتھ گوردوارے کی تزئین ریکارڈ مدت میں مکمل کی گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/K.M. Chaudary
8 تصاویر1 | 8
پنجاب پبلک لائیبریری کے سربراہ عبدالغفور نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پنجاب پبلک لائیبریری میں سکھ مذہب کے حوالے سے بہت بڑی تعداد میں کتب موجود ہیں لیکن اس نمائش میں تاریخی اہمیت کی حامل صرف نادر اور نایاب کتب کو ہی عام قارئین کے لیے رکھا گیا ہے۔
ان کے مطابق سکھوں کی مقدس کتاب گرنتھ صاحب کا ہاتھ سے تحریر کردہ تین سو سال پرانا نسخہ بھی رکھا گیا ہے۔ گرنتھ صاحب کا ہی ایک اور نسخہ بھی یہاں موجود ہے، جسے اٹھارہ سو پچاسی میں شائع کیا گیا تھا۔ پنجاب پبلک لائیبریری کے آڈیٹوریم کے وسطی حصے میں سکھوں کی کتابوں کی نمائش جاری ہے جبکہ اس آڈیٹوریم کے اسٹیج کے اوپر، اونچی جگہ پر گرنتھ صاحب کے مسودوں کو رکھا گیا ہے۔ یہاں لوگ جوتے اتار کر اور سر ڈھک کر ہی گرنتھ صاحب کے درشن کر سکتے ہیں۔
نمائش کے شرکا کو بتایا گیا کہ گرنتھ صاحب کے احترام کے حوالے سے پروٹوکولز کے بارے میں آ گاہی حاصل کرنے کے لیے لائیبریری کے اسٹاف نے اس نمائش سے پہلے ننکانہ صاحب جا کر گوردوارہ جنم الستھان میں سکھ رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔
اس نمائش میں سکوں سے متعلقہ ایسی کتابیں رکھی گئی ہیں، جنہیں اردو، انگریزی، گورمکھی اور پنجابی زبانوں میں تحریر کیا گیا تھا۔ اس نمائش میں موجود کتابوں میں سکھ دھرم کی پھلواڑی، گورو نانک دیو جی کی سوانح عمری، سکھوں کی تاریخ، سکھ مذہب اور اسلام، لاہور سکھوں کے عہد میں، اصول سکھ گرو صاحبان، سوانح عمری مندہ بہادر، سری گورو گوبند سنگھ مہاراج نظم سوانح عمری، تذکرہ بابا گورو نانک اور پوتہی جپ جی جیسی کتابیں بھی شامل ہیں ۔
بیشتر کتابیں ایسی ہیں جنہیں انیسویں صدی کے وسط یا اوائل میں شائع کیا گیا تھا۔ نمائش کے شرکا نے پرانی کتابوں کو محفوظ بنانے اور ان کی ڈیجیٹل فارمیٹ پر منتقل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کے بقول اس کے لیے بھارتی پنجاب کے علاقے چندی گڑھ کی مین ڈیجیٹل لائیبریری کا پاکستانی پنجاب کی لائیبریریوں کے ساتھ کوئی باہمی تعاون کا معاہدہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
’گرو نانک کے گردوارے میں عبادت کرنے کی خواہش پوری ہوگئی‘
02:11
اس موقعے پر ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے یہوئے مقامی سکھ دانشور اور استاد سردار کلیان سنگھ کا کہنا تھا کہ سکھ دھرم سے متعلقہ کتب سے استفادہ کرکے عوام گورونانک کے امن کے پیغام سے شناسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
اس موقعے پر دلویر سنگھ نامی سکھ مصنف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے محققین کو باہمی روابط بڑھانا چاہیئں تاکہ لائیبریوں میں پڑے علمی خزانوں کو عوام تک پہنچایا جا سکے۔
گرمیت سنگھ نامی ایک سکھ مصنفہ کا کہنا تھا کہ ہم اس بات پر پاکستانی حکام کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے سکھ مذہب سے متعلقہ نادر کتابوں کو سنبھال کر رکھا ہے لیکن ان کے خیال میں ان ان کتب کو ڈیجیٹل طریقے سے محفوظ کرنے اور اسے عام لوگوں تک رسائی دینے کے لیے بھی اقدامات کیے جانا چاہیئں۔