روسی آتش فشاں پہاڑ سر کرنے کی کوشش میں آٹھ کوہ پیما ہلاک
5 ستمبر 2022
روس میں کلِیُوشَیفسکایا سوپکا نامی آتش فشاں پہاڑ کو سر کرنے کی کوشش کرنے والے ایک بارہ رکنی گروپ کے آٹھ کوہ پیما گزشتہ ویک اینڈ پر ہلاک ہو گئے۔ امدادی کارکنوں کو بہت تیز ہواؤں کے باعث اپنی کارروائیاں روکنا پڑ گئیں۔
اشتہار
ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ریسکیو ٹیموں نے اس گروپ کے باقی ماندہ اور تب تک زندہ افراد کو بچانے کی کوششیں فوری طور پر شروع کر دی تھیں، جو انہیں بہت تیز ہواؤں کے باعث کچھ ہی دیر بعد معطل کرنا پڑ گئی تھیں۔ امدادی کارکن پیر پانچ ستمبر کے روز اپنی کارروائیاں بحال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اشتہار
کئی کوہ پیما گر کر ہلاک ہو گئے
مختلف روسی خبر رساں اداروں کے مطابق یہ واقعہ مشرق بعید کے روسی علاقے میں ویک اینڈ پر پیش آیا، جب 12 کوہ پیماؤں پر مشتمل ایک گروپ کلِیُوشَیفسکایا سوپکا نامی آتش فشاں پہاڑ کو سر کرنے کی کوشش میں تھا۔ اس کوشش کے دوران اس ٹیم کے متعدد ارکان پہاڑ سے گر کر ہلاک ہو گئے، جس کے بعد اس ٹیم نے مدد مانگی تو ریسکیو ٹیموں نے اپنی کارروائیاں شروع کر دیں۔
آخری خبریں آنے تک 12 میں سے آٹھ کوہ پیما ہلاک ہو چکے تھے۔ مقامی حکام نے بتایا کہ اس ٹیم کے غالباﹰ چار ارکان ابھی تک زندہ ہیں اور انہیں بچانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔ پیر پانچ ستمبر کی صبح تک تاہم اس پہاڑ پر منجمد کر دینے والے درجہ حرارت اور طوفانی حد تک تیز رفتار ہواؤں کے باعث ریسکیو مشن کی بحالی ممکن نہیں ہو سکی تھی۔
روسی نیوز ایجنسی انٹرفیکس نے بتایا کہ یہ ٹیم جس آتش فشاں پہاڑ کو سر کرنے کی کوشش میں تھی، وہ 4,754 میٹر (15,597 فٹ) بلند ہے۔ یہ آتش فشاں پہاڑ وفاق روس کے علاقے کامچتکا میں واقع ہے۔ کامچتکا کے نائب وزیر اعظم رومان واسیلَیفسکی نے بتایا، ''شروع میں اس ٹیم کے چھ ارکان ہلاک ہو گئے تھے، بعد میں مزید دو ارکان کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی۔‘‘
حکام کے مطابق انہیں یہ معلومات اس گائیڈ کے ذریعے ملیں، جو کوہ پیمائی کرنے والی اس ٹیم کے ارکان کے ساتھ ان کے اس مشن کے دوران ایک سیٹلائٹ فون کے ذریعے رابطے میں تھا۔
اس گروپ میں دس کوہ پیما اور دو گائیڈ شامل تھے اور اس نے اپنا مشن منگل تیس اگست کے روز شروع کیا تھا۔ اس ٹیم کے جو ارکان ہفتہ تین ستمبر کے روز ہلاک ہوئے، وہ اپنی مہم کے دوران اس پہاڑ پر 4,200 میٹر کی بلندی سے نیچے گر گئے تھے۔
کوہ پیماؤں کی اس ٹیم کو پیش آنے والے حالات کی اطلاع ملنے پر حکام نے فوری ریسسکیو مشن شروع تو کیا تھا، تاہم اس مشن میں شامل ہیلی کاپٹر طوفانی ہواؤں کے باعث اس پہاڑ پر اتر نہیں سکا تھا۔ ریسکیو ہیلی کاپٹر کو تقریباﹰ تین ہزار تین سو میٹر کی بلندی پر اتارنے کا پروگرام بنایا گیا تھا، جس کے بعد ریسکیو ورکرز کو امدادی کارروائیوں کے لیے خود ہی مزید اوپر جانا تھا۔
یہ عمل تاہم اس لیے روکنا پڑ گیا تھا کہ بہت خراب موسم کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کی لینڈنگ تقریباﹰ ناممکن تھی اور خود امدادی کارکنوں کی زندگیوں کو بھی خطرہ تھا۔ تب اس پہاڑ پر تین ہزار میٹر سے زائد کی بلندی پر چلنے والی ہواؤں کی رفتار 100 کلومیٹر فی گھنٹہ تک ریکارڈ کی گئی تھی۔ اسی وجہ سے چند گھنٹوں کے اندر اندر کی جانے والی دو ریسکیو کوششیں ناکام رہی تھیں۔
ہر طرف گرم راکھ اور لاوا، دور حاضر کے خطرناک ترین آتش فشاں
حالیہ برسوں میں آتش فشاں پہاڑوں کے پھٹنے سے نہ صرف سینکڑوں انسان ہلاک ہوئے بلکہ دنیا بھر میں کئی ملین انسان عارضی طور پر بے گھر بھی ہو گئے۔ دور حاضر کے سب سے زیادہ تباہی پھیلانے والے پانچ آتش فشاں پہاڑ کون سے ہیں؟
تصویر: Reuters/T. Sylvester
کیا آپ کو ’ایژافیلّلایوکُؤل‘ یاد ہے؟
آئس لینڈ کا یہ آتش فشاں پہاڑ ایک گلیشیئر کے اندر سن 2010 میں پھٹا تھا۔ اس کے پھٹنے سے فضا دھوئیں کے کثیف بادلوں سے بھر گئی تھی، جس سے کئی براعظموں میں مسافر پروازیں شدید متاثر ہوئی تھیں۔ ایک ہفتے میں قریب ایک لاکھ مسافر پروازیں ملتوی کرنا پڑی تھیں۔
تصویر: AP
ماؤنٹ اَیٹنا، یورپ کا سب سے بڑا آتش فشاں
اٹلی کے جزیرے سسلی پر برف سے ڈھکا آتش فشاں ماؤنٹ اَیٹنا نہ صرف یورپ کا سب سے بڑا آگ اگلنے والا پہاڑ ہے بلکہ یہ سب سے فعال آتش فشاں بھی ہے۔ کبھی کم اور کبھی زیادہ شدت سے، یہ پہاڑ صدیوں سے لاوا اور آگ اگلتا آیا ہے۔سن 2017 میں اس پہاڑ کے پھٹنے کے بعد اس سے نکلنے والے دھوئیں اور فضا میں اڑتے پتھروں سے دس افراد زخمی ہو گئے تھے۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/S. Allegra
بالی پر سیاحوں کی جنت بھی آتش فشاں سے متاثر
سیاحوں کی جنت کہلانے والا انڈونیشیا کا تعطیلاتی جزیرہ بالی بھی قریب ہی واقع آتش فشاں اگونگ سے متاثر ہوتا آیا ہے۔ نومبر سن 2017 اور پھر جون سن 2018 میں اس کے ایک بار پھر پھٹ پڑنے کے سبب قریبی ہوائی اڈے بند کرنا پڑ گئے تھے۔ تب ہزاروں سیاح اس جزیرے میں پھنس کر رہ گئے تھے۔
تصویر: Reuters/Antara Foto/N. Budhiana
گوئٹے مالا میں ہلاکتیں اور دہشت
رواں ماہ جون میں گوئٹے مالا کے ’وولکان دے فیوگو‘ نامی آتش فشاں کے اچانک پھٹنے سے سینکڑوں افراد ہلاک یا لاپتہ ہو گئے۔ اس پہاڑ کے پھٹنے کے بعد گہرے کالے دھوئیں کے بادل فضا میں چھ کلومیٹر کی بلندی تک پہنچ گئے تھے، جنہوں نے کئی دیہات کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔
تصویر: Reuters/L. Echeverria
کیلوئیا، دیوی پَیلے کا غصہ
امریکی ریاست ہوائی کے مقامی باشندوں کے قدیم مذہب میں آگ اور آتش فشاں پہاڑوں پر حکومت کرنے والی دیوی کو ’پیَلے‘ کہا جاتا تھا۔ پَیلے کے زیر نگیں آتش فشانوں میں سے ایک ہوائی میں واقع کِیلوئیا نامی پہاڑ بھی ہے جو سن 1983 سے وقفے وقفے سے آگ اگلتا آیا ہے۔ اس پہاڑ سے لاوے کے اخراج میں رواں برس بہت اضافہ ہو گیا اور اس نے قریب سے گزرنے والی بہت سی سڑکوں کو نگلتے ہوئے سینکڑوں مکانات بھی تباہ کر دیے۔
تصویر: Reuters/T. Sylvester
5 تصاویر1 | 5
یوریشیا کے خطے کے بلند ترین اور فعال آتش فشاں پہاڑوں میں سے ایک
مشرق بعید کے روسی علاقے کامچتکا میں واقع کلِیُوشَیفسکایا سوپکا نامی یہ آتش فشاں جزیرہ نما کامچتکا میں فعال 160 سے زائد آتش فشاں پہاڑوں میں سے بلند ترین ہے۔ اس کا شمار یوریشیا کے خطے کے ان سب سے اونچے پہاڑوں میں بھی ہوتا ہے، جو ابھی تک فعال ہیں اور بار بار لاوا اگلتے رہتے ہیں۔
یہ پہاڑ جس علاقے میں واقع ہے، وہ اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں بھی شامل ہے۔ اس پہاڑ پر درجہ حرارت رات کے وقت منفی 14 ڈگری سینٹئی گریڈ تک گر جاتا ہے۔ اس پہاڑ کو سر کرنا اس کی بلندی اور اچانک پھٹ پڑنے کے خطرے کی وجہ سے انتہائی پرخطر سمجھا جاتا ہے۔
روس میں جزیرہ نما کامچتکا کا خطہ خاص طور پر اپنے آتش فشاں پہاڑوں کے ساتھ ساتھ گرم پانی کے چشموں اور بڑی متنوع جنگی حیات کی وجہ سے بھی بہت مشہور ہے۔
م م / ع ت (اے پی، روئٹرز)
کوہ ٹال کا لاوا اگلتا آتش فشاں
مقامی حکام نے کوہ ٹال کے آتش فشانی کے آثار دیکھتے ہوئے انخلا کا حکم جاری کر دیا ہے۔ ٹال پہاڑ کئی دہائیوں تک نہیں بھڑکا۔ انیس سو گیارہ میں یہاں آتش فشانی کے نتیجے میں ایک ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
فلپائن کے شہر بتنگاس میں آتش فشاں کے قریب کے علاقے لیمرے میں رہائش پذیر ایک خاندان جان بچا کر بھاگ رہا ہے۔ پیر کے روز اس آتش فشاں کے اردگرد کے علاقوں سے گیارہ ہزار سے زائد افراد کو نکالا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/E. Lopez
مٹی کا طوفان
پیر کے روز جب ٹال کا آتش فشاں پھٹا تو اس نے تا گیٹائے شہر کو مٹی سے ڈھانپ دیا۔ پورے لوزون شہر میں منہ کو ڈھانپنے کے لیے ماسک فروخت کیے گئے۔ جبکہ منیلا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پانچ سو سے زائد پروازیں منسوخ کی گئیں۔ دھویں کے باعث زیادہ دور تک دیکھنا ممکن نہیں رہا اور یہی وجہ بنی گاڑی کے ایک حادثے کی جس میں ایک شخص کی موت ہو گئی۔
تصویر: Reuters/J. A. Abuan
راکھ مٹی اور پتھروں کی بارش
جب لوگ قریبی شہر ٹلیسے کو خالی کررہے تھے تو راکھ مٹی اور پتھروں کی ایسی بارش ہوئی کہ چھتریاں بھی کام نہ آئیں۔
ٹال دنیا کےسب سے چھوٹے آتش فشانوں میں سے ایک ہے لیکن یہ فلپائن کا سب سے متحرک آتش فشاں بھی ہے۔ یہ ۱۹۷۷ سے اب تک نہیں پھٹا تھا۔ انیس سو گیارہ میں اس پہاڑ کی آتش فشانی کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد جانیں چلی گئی تھیں۔ حکام نے ایک بار پھر اس کی ممکنہ آتش فشانی کے خطرے سے آگاہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Favila
ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور
اتوار کے روز صوبہ کویٹی میں آتش فشاں پہاڑ اور منیلا کے درمیان موجود آٹھ ہزار سے زائد لوگوں کو انخلاء کا حکم دیا گیا۔ اس چھوٹے آتش فشاں کے پاس کا علاقہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔ ہزاروں سیاح اس علاقے میں سیاحت کے غرض سے آتے ہیں۔ اتوار کی شام تک چھ ہزار سے زائد افراد یہ علاقہ چھوڑ کر جا چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
پروازوں کا شیڈول متاثر
اتوار کی شام آسمانی بجلی اور دھواں منیلا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے پروازوں کو معطل کرنے کا سبب بنا۔ فلپائن کے انسٹیٹیوٹ برائے آتش فشانی اور زلزلے کی پیشگوئی کرنے والے محکمے نے خطرے کی سطح کو چار سے پانچ فیصد تک بڑھا دیا ہے۔ جس کا مطلب ہے کہ کسی بھی وقت یہ آتش فشاں پھٹ سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/E. Acayan
دھوئیں کا بادل
اتوار کے روز جب فلپائن کا آتش فشاں پہاڑ پھٹا تو وہاں کے رہائشیوں نے پندرہ کلو میٹر دور تک دھویں کے بادل دیکھے۔ ایک بڑی آتش فشانی کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ آتش فشاں پہاڑ کے پاس جھیل کے کنارے موجود دیہات کو بھی خالی کرا لیا گیا ہے۔
تصویر: Getty Images/E. Acayan
راکھ نے ہر چیز کو ڈھانپ لیا ہے
راکھ اور بارش کے پانی نے مل کر علاقہ چھوڑنے والے رہائشیوں کو ڈھانپ لیا ہے۔ فلپائن کے لوگ یہ دردناک بات جانتے ہیں کہ فطرت تباہی مچا سکتی ہے۔ کرسمس کے موقع پر طوفان مکانات کی تباہی اور جانوں کے ضیاع کا سبب بنا۔