بہن کے غیرت کے نام پر قتل کی فلم بنانے والا پاکستانی گرفتار
1 اپریل 202422 سالہ ماریہ بی بی کو 17 مارچ کو رات گئے مبینہ طور پر اس کے بھائی محمد فیصل اور اس کے والد عبدالستار کی موجودگی میں وسطی مشرقی صوبہ پنجاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قریب قتل کر دیا گیا۔
اس واقعے کی ویڈیو جو اس خاتون کے دوسرے بھائی شہباز نے بنائی تھی، اور جو وائرل ہو چکی ہے، اس میں فیصل کو اُس کے آبائی گھر میں ایک بستر پر اس خاتون کا گلا دباتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جبکہ اس کے والد پاس ہی بیٹھے تھے۔
ایک موقع پر، ویڈیو میں شہباز کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ ،''والد، اسے جانے دو۔‘‘ بھائی دو منٹ سے زیادہ وقت تک بے حرکت جسم کا گلا گھونٹتا رہا۔ جب فیصل اپنی بہن کا گلا گھونٹ چُکا تو اُس کے والد نے اُسے پینے کے لیے پانی کا گلاس پیش کیا۔
ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک پولیس اہلکار عطا اللہ نے اس بارے میں بیان دیتے ہوئے اے ایف پی کو فون پر بتایا، ''پولیس کو 24 مارچ کو پتا چل گیا تھا کہ اس خاتون کی موت قدرتی وجوہات سے نہیں ہوئی ہے۔ ہم نے خود ہی شکایت کنندہ بن کر مقدمہ درج کر لیا۔‘‘
پولیس افسر نے بتایا کہ مقتولہ کے دونوں بھائی ستار اور فیصل کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا، جبکہ شہباز کو ہفتے کی شام گرفتار کیا گیا تاکہ ان کے ملوث ہونے کی حد کا تعین کیا جا سکے۔
پولیس آفیسر کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے میں ''غیرت کے نام پر قتل ‘‘ کے تمام نشانات واضح تھے۔ ویڈیو میں نظر آنے والی شہباز کی اہلیہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پاکستانی معاشرے میں اکثریتی عوام بہت حد تک ''عزت و ناموس‘‘ کے سخت ضابطے کی پاسداری کرتے ہیں۔ جہاں خواتین اپنے لیے تعلیم، ملازمت اور یہاں تک کہ جیون ساتھی کے انتخاب کے لیے اپنے مرد رشتے داروں کی مرہون منت ہوتی ہیں۔ پاکستان میں ہر سال سینکڑوں خواتین کو اس ضابطے کی مبینہ خلاف ورزی پر مردوں کے ہاتھوں قتل کر دیا جاتا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق 2022 ء میں ملک بھر میں ''غیرت کے نام پر‘‘ 316 خواتین کے خلاف کے جرائم ریکارڈ کیے گئے۔
خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم کا ایک برا مسئلہ یہ بھی ہے کہ بہت سے کیسز رپورٹ نہیں ہوتے کیونکہ خواتین کے خاندان والے خود قاتلوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ جن میں اکثر مرد رشتے دار ہوتے ہیں۔
ماریہ بی بی کے قتل کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ قاتل فیصل نے مبینہ طور پر اپنی بہن کو کئی مواقع پر ایک نامعلوم شخص سے ویڈیو کال پر بات کرتے ہوئے دیکھا تھا۔
صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ، مریم نواز نے اس معاملے کو ''ہائی پروفائل‘‘ قرار دیا ہے۔ یہ اصطلاح مفاد عامہ کے مقدمات کے لیے استعمال ہوتی ہے حالانکہ ملک کا قانونی نظام اب بھی عورتوں کا قتل کرنے والے مردوں کو سزا سے استثناء دیتا ہے۔
ک م/ ع ب(اے ایف پی)