1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بہن کے غیرت کے نام پر قتل کی فلم بنانے والا پاکستانی گرفتار

1 اپریل 2024

پاکستانی پولیس نے اُس پاکستانی باشندے کو گرفتار کر لیا ہے، جس نے مبینہ طور پر اپنے بھائی کے ہاتھوں اپنی ہی بہن کا گلا گھونٹ کر اس کی قتل کی واردات کو فلمایا تھا۔

Symbolbild Pakistan Ehrenmorde
تصویر: Rana S. Hussain/Pacific Press/IMAGO

22 سالہ ماریہ بی بی کو 17 مارچ کو رات گئے مبینہ طور پر اس کے بھائی محمد فیصل اور اس کے والد عبدالستار کی موجودگی میں وسطی مشرقی صوبہ پنجاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ کے قریب  قتل  کر دیا گیا۔

 اس واقعے کی ویڈیو جو اس خاتون کے دوسرے بھائی شہباز نے بنائی تھی،  اور جو وائرل ہو چکی ہے، اس میں فیصل کو اُس کے آبائی گھر میں ایک بستر پر اس خاتون کا گلا دباتے ہوئے دکھایا گیا ہے، جبکہ اس کے والد پاس ہی بیٹھے تھے۔

نام نہاد عزت کی خاطر بیٹی کا گلا گھونٹ کر قتل

08:36

This browser does not support the video element.

ایک موقع پر، ویڈیو میں شہباز کو یہ کہتے ہوئے دکھایا گیا ہے کہ ،''والد، اسے جانے دو۔‘‘ بھائی دو منٹ سے زیادہ وقت تک بے حرکت جسم کا گلا گھونٹتا رہا۔ جب فیصل اپنی بہن کا گلا گھونٹ چُکا تو اُس کے والد نے اُسے پینے کے لیے پانی کا گلاس پیش کیا۔

 

پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کی وارداتیں اکثر و بیشتر ہوتی رہتی ہیںتصویر: Rana S. Hussain/Pacific Press/Zuma/picture alliance

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ایک پولیس اہلکار عطا اللہ نے اس بارے میں بیان دیتے ہوئے اے ایف پی کو فون پر بتایا، ''پولیس کو 24 مارچ کو پتا چل گیا تھا  کہ اس خاتون کی موت قدرتی وجوہات سے نہیں ہوئی ہے۔ ہم نے خود ہی شکایت کنندہ بن کر مقدمہ درج کر لیا۔‘‘

پولیس افسر نے بتایا کہ مقتولہ کے دونوں بھائی ستار اور فیصل کو فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا، جبکہ شہباز کو ہفتے کی شام گرفتار کیا گیا تاکہ ان کے ملوث ہونے کی حد کا تعین کیا جا سکے۔

بلوچستان ميں غيرت کے نام پر قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات

05:38

This browser does not support the video element.

پولیس آفیسر کا مزید کہنا تھا کہ اس واقعے میں ''غیرت کے نام پر قتل ‘‘ کے تمام نشانات واضح تھے۔ ویڈیو میں نظر آنے والی شہباز کی اہلیہ کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پاکستانی معاشرے میں اکثریتی عوام بہت حد تک ''عزت و ناموس‘‘ کے سخت ضابطے کی پاسداری کرتے ہیں۔ جہاں خواتین اپنے لیے  تعلیم، ملازمت اور یہاں تک کہ جیون ساتھی کے انتخاب کے لیے اپنے مرد رشتے داروں کی مرہون منت ہوتی ہیں۔ پاکستان میں ہر سال سینکڑوں خواتین کو اس ضابطے کی مبینہ خلاف ورزی پر مردوں کے ہاتھوں قتل کر دیا جاتا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے مطابق 2022 ء میں ملک بھر  میں ''غیرت کے نام پر‘‘ 316 خواتین کے خلاف  کے جرائم ریکارڈ کیے گئے۔

پاکستان میں غیرت کے نام پر عورتوں کے قتل اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والی خواتینتصویر: ARIF ALI/AFP/Getty Images

خواتین کے ساتھ ہونے والے جرائم کا ایک برا مسئلہ یہ بھی ہے کہ بہت سے کیسز رپورٹ نہیں ہوتے کیونکہ خواتین کے خاندان والے خود قاتلوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔  جن میں اکثر مرد رشتے دار ہوتے ہیں۔

ماریہ بی بی کے  قتل  کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے۔ پولیس نے بتایا ہے کہ قاتل فیصل نے مبینہ طور پر اپنی بہن کو کئی مواقع پر ایک نامعلوم شخص سے ویڈیو کال پر بات کرتے ہوئے دیکھا تھا۔

صوبہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ، مریم نواز نے اس معاملے کو ''ہائی پروفائل‘‘ قرار دیا ہے۔ یہ اصطلاح مفاد عامہ کے مقدمات کے لیے استعمال ہوتی ہے حالانکہ ملک کا قانونی نظام  اب بھی عورتوں کا قتل کرنے والے مردوں کو سزا سے استثناء  دیتا ہے۔

ک م/ ع ب(اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں