بیئر، موج مستی اور قسمت آزمائی، اکتوبر فیسٹیول شروع
22 ستمبر 2018
’نشہ، موج مستی اور قسمت آزمائی‘ آج ہفتے سے میونخ میں اکتوبر فیسٹیول شروع ہو گیا ہے۔ اسے اکتوبر فیسٹیول کیوں کہتے ہیں؟ اور یہاں پر بیئر کے علاوہ اور کیا کیا ہوتا ہے؟
اشتہار
اکتوبر فیسٹیول کو مقامی سطح پر ’’اکتوبر فیسٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹیول ہے۔ اس میلے کی وجہ سے جنوبی جرمن شہر میونخ اور اس کے اطراف کے تمام ہوٹل بک ہو چکے ہیں، سڑکیں ٹریفک سے اور میٹرو مسافروں سے بھری ہوئی ہیں۔ انتظامیہ کو امید ہے کہ اگلے سولہ دن تک اس میلے میں تقریباً چھ ملین یا ساٹھ لاکھ افراد شریک ہوں گے۔ اس میلےکی خاص بات وہ بڑے بڑے خیمے ہیں، جو وسیع و عریض سبزہ زار ’تھیریسین ویزے‘ پر لگائے جاتے ہیں۔ اسی مناسبت سے مقامی آبادی اکتوبر فیسٹ کو ویزن بھی کہتی ہے۔
اکتوبر فیسٹیول کی تاریخ:
یہ بات 1810 کی ہے، جب بارہ اکتوبر کو میونخ میں پانچ روز تک خوشیاں منانے کا فیصلہ ایک ایسے موقع پر کیا گیا، جب اس وقت کے ولی عہد لڈوگ نے شہزادی تھیریزے فان زاکسن ہلڈبرگہاؤزن سے شادی کی۔ ولی عہد بعد میں بادشاہ لڈوگ ( اول) کے نام سے مشہور ہوئے۔ پھر کئی برسوں تک ہر سال اس موقع پر لوگ اکھٹے ہوتے اور موج مستی کرتے۔
1818ء میں پہلی مرتبہ اس موقع پر جھولے بھی لگائے گئے۔ پھر 1880ء سے اس میں اضافہ ہی ہوتا گیا۔ اس دوران ایک بڑا مسئلہ موسم کا بھی تھا اور وہ یہ کہ اکتوبر میں جنوبی جرمنی کا موسم قدرے سرد ہو جاتا تھا۔ سردی یا خراب موسم کا مطلب ہے کم شرکاء اور اس طرح کاروبار بھی کم۔ اسی وجہ سے اکتوبر میلے کو1904ء سے چند دن قبل یعنی ستمبر کے اواخر میں منانےکے سلسلے کی ابتدا ہوئی۔
بیئر، بیئر اور صرف بیئر
اس میلے کی خاص اور اہم ترین شے بیئر ہے۔ گزشتہ برس7.7 ملین لیٹر بیئر نے خشک گلے تر کیے تھے۔ اس بیئر میں الکوحل چھ فیصد ہوتی ہے اور کئی شرکاء کو بہت دیر سے نشے میں دھت ہونے کا علم ہوتا ہے۔ ہر سال کئی سو افراد کو ہنگامی طبی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ بہت سے شرکاء بیئر پینے کے بعد خالی گلاسوں کو ایک نشانی کے طور پر اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ گزشتہ برس ایک لاکھ بیس ہزار افراد کی اس کوشش کو ناکام بنایا گیا۔
تفریحاً یا اصلی محبت؟
نشہ بڑھ جانے کے بعد، موسیقی اور ماحول کا اثر لوگوں پر واضح طور پر دکھائی دیتا ہے۔ لوگ ایک دوسرے کے قریب آنے کی کوشش کرتے ہیں۔ صوبہ باویریا کی روایت کے مطابق کسی بھی خاتون کی ایپرن یا سامنے پہنا ہوا لباس ایک اشارے کا کام کرتا ہے۔ اگر اس کا ’ربن‘ بائیں جانب ہے تو وہ سنگل ہے اور ساتھی کی تلاش میں ہے اور اگر یہ ربن دائیں جانب ہے تو اسے بھول جائیں۔
تاہم مرد اپنی دائیں کلائی پر ایک بینڈ پہنتے ہیں، جس پر لکھا ہوتا ہے کہ وہ فلرٹ کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہی پیغام اکثر ’جنجر بریڈ‘ پر بھی لکھا ہوتا ہے، جو وہ اپنے گلے میں ڈال کر گھومتے ہیں۔ اب دلوں کو ملانے کے ایپس بھی متعارف کرائے جا چکے ہیں۔
امسالہ اکتوبر فیسٹیول کا افتتاح میونخ کے میئر ڈیٹر رائٹر نے آج ہفتے کو کیا۔ انہوں نے دو مرتبہ چوٹ لگا کر بیئر کے ڈرم کو کھولا اور بیئر کا پہلا گلاس صوبے کے وزیر اعلی مارکوس زوئڈر کو پیش کیا گیا۔ اس مرتبہ ایک لیٹر بیئر سے بھرے گلاس کی قیمت گیارہ یورو سے زائد ہے۔
’اکتوبر میلہ‘ دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹیول
ہر سال دنیا بھر سے چھ ملین سے زائد افراد اکتوبر فیسٹیول میں شرکت کے لیے جرمن شہر میونخ کا رخ کرتے ہیں۔ یہ فیسٹیول 20 ستمبر سے شروع ہو کر 5 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
اصل ڈرنڈل کم قیمت نہیں
روایتی ڈرنڈل کافی مہنگی ہوتی ہے۔ یہ 80 یورو سے شروع ہوتی ہے اور سلک سے بنی ہوئی ڈرنڈل کی قیمت ڈیڑھ لاکھ یورو تک ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس مرتبہ براعظم افریقہ کے روایتی ڈیزائن والے کپڑوں کی ڈرنڈل بھی متعارف کرائی گئی ہیں۔
تصویر: Dirndl à l´Africaine
ڈرنڈل اور بیئر
اس میلے کی خاص بات جرمن ریاست باویریا کی مشہور بیئر کے ساتھ ساتھ مخصوص لباس ڈرنڈل (خواتین کا خصوصی لباس) اور چمڑے کی پتلونیں ہیں۔ اس کے علاوہ علاقائی موسیقی بھی اس فیسٹیول کی شان میں اضافہ کرتی ہے۔
تصویر: DW/I. Moog
ڈرنڈل کی اہمیت
کچھ برس قبل ڈرنڈل کو پرانا فیشن قرار دے دیا گیا تھا اور اس کی اہمیت ختم ہوتی جا رہی تھی تاہم یہ لباس ایک مرتبہ پھر فیشن میں آ گیا ہے۔ اب ڈرنڈل مختلف رنگوں، ڈیزائن اور کپڑوں کی مختلف اقسام میں دستیاب ہیں۔ شائقین خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ کونسی ڈرنڈل زیب تن کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: cc - Florian Schott
ہر طرح کے زیورات
ڈرنڈل سے ملتے جلتے اور بیئر فیسٹیول کی مناسبت سے زیورات کا ہونا بھی لازمی ہے۔ اس تصویر میں مقامی سطح پر مشہور ایک کیک کی شکل کا ایک جھمکا دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Leonhardt
جِنجر بریڈ موبائل کور
شائقین کے لیے موبائل فون کے ایسے کور بھی رکھے گئے ہیں، جنہیں اکتوبر فیسٹیول کے لیے خصوصی طور پر تیار کیا گیا ہے۔ ویسے یہ بھی حقیقت ہے کہ میلے میں موجود زیادہ تر افراد اس دوران ٹیلیفون نہیں کر سکتے کیونکہ موبائل سنگلز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
تصویر: Prag Agency
چمڑے کی پتلون
خواتین کی طرح مرد بھی اکتوبر فیسٹیول کے حوالے سے خصوصی ملبوسات پہننے کوترجیح دیتے ہیں۔ صوبے باویریا کی چمڑے کی پتلونیں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔ اکتوبر فیسٹیول کے علاوہ جرمنی میں منائے جانے والے کارنیوال میں بھی شائقین اس قسم کی پتلونیں زیب تن کرنا پسند کرتے ہیں۔
تصویر: Fotolia/XtravaganT
باویریا کی خاص پہچان ’چاریواری‘
چاریواری ایک خاص قسم کا زیور ہے، جسے کمر بند کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ خواتین اسے ڈرنڈل کے ساتھ اور مرد اسے چمڑے کی پتلون پر بیلٹ کی جگہ باندھتے ہیں۔ ہاتھ سے بنایا گیا یہ زیور سکوں، جانوروں کے دانتوں، سینگوں اور اسی طرح کی دیگر اشیاء کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/WoGi
حیثیت کی علامت ’پھندنا‘
اکتوبر فیسٹیول میں بڑی اور مہنگی گاڑیوں، عالیشان بنگلوں اور لگژری بوٹس کے بجائے سب سے زیادہ اہمیت ہیٹ پر لگے پھندنے کو دی جاتی ہے۔ سبزہ زار پر موجود اس میلے کے دیوانوں میں سے جس کے سر پر جتنا بڑا پھندنا ہو گا، اس کی حیثیت اتنی ہی زیادہ ہو گی۔
تصویر: DW
بچوں کے اسٹائل
صرف بڑے ہی نہیں بلکہ بچے میں اس فیسٹیول میں سج دھج کے ساتھ شریک ہوتے ہیں۔ اس دوران یہ روایتی ملبوسات میں ہی دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ایک اور بات
اکتوبر فیسٹیول کے دوران شائقین تمام چیزوں کا خیال کرتے ہیں۔ میونخ میں ہوٹلز اور ٹیبلز مہینوں پہلے ہی سے بک ہو جاتے ہیں۔ تاہم اس دوران باویریا میں پینے پلانے کی ثقافت کویاد رکھنا سب سے ضروری ہے۔